Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کہتے ہیں سنی اہلِ بیت کو نہیں مانتے مطلع فرمائیں کہ اہلِ سنت کی صحاح ستہ کی کتابوں میں اںٔمہ اہلِ بیت کی روایات کیوں نہیں ملتیں؟ کیا یہ حضرات ثقہ روات نہ تھے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   حافظ سیف الله

جواب:

یہ الزام غلط ہے صحاحِ ستہ میں ان حضرات کی مرویات موجود ہیں اس وقت سننِ نسائی میرے سامنے کھلی ہے اُسے کھولا تو صفحہ 183 نکلا اس میں امام زہری (124ھ) کی روایت بایں سند ملی:

عن محمد بن مسلم بن شهاب من على بن الحسين عن ابيه عن جده على ابن ابی طالب قال دخل على رسول اللهﷺ و علىؓ فاطمةؓ من الليل فايقظنا للصلوة ثم رجع إلى بيته فصلىٰ هوياً من الليل فلم يسمع لنا حسا فرجع الينا فايقظنا فقال توما فصليا قال فجلست وانا اعرك عينی واقول انا وا الله ما نصلى الاما كتب اللہ لنا انما انفسنا بيده الله فإن شاء ان يبعثنا بعثنا قال فولٰی رسول اللہﷺ وهو يقول ويضرب بيده على فخذه ما نصلى الا ما كتب الله لنا وكان الانسان اكثر شی جدلا۔ 

(سننِ نسائی جلد 1 صفحہ 183)۔

ترجمہ: سیدنا زین العابدینؓ اپنے باپ سیدنا حسینؓ سے پھر اپنے دادا سیدنا علیؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک رات حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے (سیدنا علیؓ) اور سیدہ فاطمہؓ کے پاس آئے اور ہمیں نماز کے لیے جگایا اور اپنے ہاں چلے گئے اور کافی رات تک نماز پڑھتے رہے جب انہوں نے ہماری طرف سے کوئی آہٹ نہ سنی تو پھر ہماری طرف آںٔے اور ہمیں جگایا اور کہا دونوں اُٹھو اور نماز پڑھو میں بیٹھ گیا اور اپنی آنکھیں مل رہا تھا اور کہنے لگا ہم بخدا وہی پڑھیں گے جو خدا نے ہم پر فرض کی ہے ہماری ارواح (بحالتِ نیند) اسی کے قبضہ میں ہیں اگر وہ ہمیں اٹھانا چاہے اٹھا دے گا حضورﷺ اس پر واپس چل دیئے اور آپ افسوس سے ان پر ہاتھ مار رہے تھے اور (ہمارا جملہ) ما نصلى الاما كتب الله لنا (ہم وہی پڑھیں گے جو خدا نے ہمارے لیے لکھ دی ہے) کہہ کر فرما رہے تھے انسان کس قدر جھگڑالو واقع ہوا ہے۔

یہ جنسِ انسان کے بارے میں ہے خاص سیدنا علیؓ کو جھگڑالو کہنا نہیں خوارج ان روایات سے ناجاںٔز فائدہ اٹھاتے ہیں عرب اسالیب پر جن کی نظر ہے وہ ایسے مقامات کو اچھی طرح جانتے ہیں ہم یہاں صرف یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کیا سیدنا زین العابدینؓ اور سیدنا حسینؓ کی سندوں سے احادیث صحاح ستہ میں موجود نہیں؟ یقیناً ہیں۔  

واللہ اعلم بالصواب۔