Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدنا علیؓ کے بعد سیدنا حسنؓ کس طرح خلیفہ بنے (1) حضرت علیؓ نے انہیں نامزد کیا تھا یا (2) حضرت حسنؓ نے خود اپنے آپ کو خلافت کے لیے پیش کیا تھا یا (3) قوم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو خلیفہ چنا پھر کیا اس وقت کسی نے یہ سوال اُٹھایا کہ خلیفہ پوری قوم کا ہونا چاہیے نہ کہ صرف اسی حلقہ امارت کا جہاں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حکومت قائم تھی۔ اس صورت میں کیا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت کو خلافۃ النبوۃ کہہ سکیں گے یا وہ صرف خلافتِ علیؓ کی نیابت تھی؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   عبدالرشید خان گڑھ

جواب:

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کو نامزد نہیں کیا تھا سیدنا علیؓ سے زخمی ہونے کے بعد یہ سوال کیا گیا کیا ہم آپ کے بعد سیدنا حسنؓ کو خلیفہ بنائیں۔ آپ نے فرمایا نہ میں ایسا کہتا ہوں نہ انکار کرتا ہوں کہ تم خود بھی اسے نہ بنا سکوں۔ یہ بات کتابوں میں ضرور ملتی ہے کہ سیدنا حسنؓ نے خود لوگوں کو اپنی بیعت کی طرف بلایا اور آپ اس طرح خلیفہ بنے طبقات ابنِ سعد میں ہے:

ثم انصرف الحسن بن علىؓ من دفنه فدعا الناس إلى بيعته فبايعوه۔ 

(طبقات ابنِ سعد جلد 3 صفحہ 25)۔

خود اپنے آپ کو اقتدار کے لیے پیش کرنا عیب نہ سمجھنا چاہئے انبیاء علیہم السلام ہر عیب سے پاک سمجھے جاتے ہیں کیا حضرت یوسف علیہ السلام نے عزیزِ مصر کو نہ کہا تھا قَالَ اجۡعَلۡنِىۡ عَلٰى خَزَآئِنِ الۡاَرۡضِ‌ۚ اِنِّىۡ حَفِيۡظٌ عَلِيۡمٌ۝۔

(پارہ 13 سورۃ یوسف رکوع7) سو جو لوگ اس روایت کی وجہ سے سیدنا حسنؓ پر ہوس اقتداء کا الزام لگاتے ہیں وہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں کیا کہیں گے۔

خلافت پوری قوم پر ہونی چاہیئے یہ سوال اس وقت اس لیے نہ اٹھا تھا کہ اس سے ایک سال پہلے (40ھ میں) میں سیدنا علیؓ اور حضرت امیرِ معاویہؓ میں یہ معاہدہ ہوچکا تھا کہ تا آخری فیصلہ دونوں فریق اپنی اپنی حدود میں رہیں کوئی دوسرے پر چڑھائی نہ کرے سن 40ھ کو عام الھدنہ (مصالحت کا سال) کہتے ہیں اور سن41ھ میں سیدنا علیؓ کی شہادت ہوئی۔ 

واللہ اعلم بالصواب۔