کیا یہ کسی حدیث میں ہیں ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا ہو عذراء کے مقام پر کچھ لوگ قتل کئے جائیں گے ان کے اس قتلِ بےجا پر الله تعالیٰ اور فرشتے بہت ناراض ہوں گے اور کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت امیرِ معاویہؓ نے حجر بن عدی اور ان کے ساتھ پانچ اور آدمیوں کو وہاں قتل کرایا تھا؟ کیا یہ درست ہے کہ حضرت حسن بصری بھی ابنِ عدی کے قتل پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے نالاں تھے؟
سوال پوچھنے والے کا نام:جواب:
یہ حدیث صحیح نہیں بتائی گئی معلوم ہوتی ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں:
سيقتل بعذراء ناس يغضب الله لهم واهل السماء۔
(المعرفہ والتاریخ للبستوی صفحہ 320)۔
حافظ ابنِ کثیرؒ لکھتے ہیں:
هذا اسناد ضعیف منقطع۔
(البدایہ والنہایہ جلد 8 صفحہ 55)۔
ہاں ایک روایت میں حضرت حسن بصری سے یہ ناراضگی منقول ہے لیکن جس روایت میں یہ منقول ہے اس کا ایک راوی ابومخنف لوط بن یحییٰ ہے اور وہ سخت شیعہ تھا سیدنا امیرِ معاویہؓ کے بارے میں آپ اس سے کسی حق گوئی کی امید رکھ سکتے ہیں حضرت حسن بصری تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے باہمی نزاع میں دخل دینا ہی پسند نہ کرتے تھے انہوں نے ایسی بات کب کہی ہوگی:
وقد سئل الحسن البصرى عن قتالهم؟ فقال قتال شهده اصحاب محمد و غبنا و علموا وجهلنا واجتمعوا فاتبعنا واختلفوا فوقفنا۔
(تفسیر قرطبی جلد 16 صفحہ 322)۔
ترجمہ: حضرت حسن بصریؒ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے باہمی قتال کے بارے میں پوچھا گیا آپ نے فرمایا یہ وہ جنگیں ہی جن میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین موجود تھے اور ہم غائب تھے اور وہ اُن کے حالات جانتے تھے اور ہم ان سے بلکل ناواقف ہیں جن جن امور میں وہ اکٹھے رہے ہم ان کے پیرو ہیں اور جن جن امور میں وہ مختلف ہوئے ہم ان میں توقف اختیار کرتے ہیں (کسی کو برا نہیں کہتے)۔