Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

عمرو بن حمق کے قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ کہا جاتا ہے یہ شخص فتح مکہ کے دن اسلام لایا لیکن کیا اس کا بھی کوئی ثبوت ملتا ہے کہ اس نے حضورﷺ کی زیارت کی ہو یا کبھی یہ آپ کی مجلس میں آیا ہو؟ بعد میں اس کا کردار کیا رہا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   خبیب احمد جمال

جواب:

عمرو بن حمق ان چار میں سے ہے جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر وار کیا تھا ابنِ سعد لکھتا ہے: كان فی من سار الى عثمانؓ واعان على قتله۔ 

(طبقات جلد 2 صفحہ 15)۔

ترجمہ: یہ ان میں تھا جنہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر چڑھائی کی تھی اور اُن کے قتل پر اعانت کی۔

حافظ ابنِ کثیرؒ بھی لکھتے ہیں:

كان احد الاربعة الذين دخلوا على عثمانؓ۔ 

(البدایہ جلد 8 صفحہ 48)۔

ترجمہ: یہ ان چار میں سے ایک تھا جو حضرت عثمانؓ پر حملہ آور ہوئے یہ حجر بن عدی کے ساتھیوں میں سے تھا جب حجر بن عدی اپنے پانچ ساتھیوں کے ساتھ گرفتار ہوا تو یہ عمرو بن حمق موصل کی طرف فرار کرگیا امیرِ موصل نے اسے گرفتار کیا اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا آپ نے فرمایا:

انه زعم انه طعن عثمانؓ تسع طعنات بمشاقص ونحن لا نعتدى عليه فاطعنه كذلك ففعل به ذلك فمات فی الثانية۔

(تاریخ الاسلام ذہبی جلد 2 صفحہ 235 طبری جلد 6 صفحہ 148)۔

ترجمہ: اس کا کہنا ہے کہ اس نے سیدنا عثمانؓ پر نو زخم لگائے تھے اور ہم اس پر کوئی زیادتی نہیں چاہتے تم بھی اسے بھالے کے نو زخم ہی لگانا اس عامل نے اسی طرح کیا مگر وہ دوسرے حملے میں ہی مرگیا۔

اور یہ روایت بھی ہے:

هرب الى الموصل فدخل غارا فنهشته حية فقتلته وبعث الى الغار فی طلبه وجدوه ميتا۔ 

(کتاب الثقات لابنِ حبان جلد 3 صفحہ 274)۔

ترجمہ: وہ موصل کی طرف بھاگ گیا اور وہاں ایک غار میں گھس گیا وہاں ایک سانپ اس پر لپکا اور اس نے اسے مار ڈالا جب لوگ اس کی تلاش میں غار پر گئے تو اسے مردہ پایا پھر اس کا سر کاٹا گیا اور انہوں نے اُسے حضرت امیرِ معاویہؓ کے پاس بھیج دیا ہے۔ 

(البدایہ جلد 8 صفحہ 48)۔

وذلك انه لدغ قمات فخشيت الرسل ان تتهم به فقطعوا رأسه فحملوه۔ 

(المعرفۃ والتاریخ للبستوی جلد 2 صفحہ 813)۔

ترجمہ: اور وہ اس طرح کہ اسے سانپ نے ڈسا اور وہ مرگیا قاصد ڈرے کہ انہیں اس سلسلہ میں کسی شبہ سے نہ دیکھا جائے سو انہوں نے اس کا سر کاٹا اور وہ خود اسے لے کر وہاں گئے۔