کیسی شیعہ کو میں نے دعوت دی سنی ہونے کیلئے تو اسکا جواب شیئر کرنا چاہ رہی ہوں۔ پارہ نمبر 6 آیت 55 آپ کے سامنے آپ اپنی مرضی کے مولوی سے ترجمہ تفسیر کروا لیں ہمارا جرم ہے کہ ہم صرف قرآن کی مانتے ہیں بس باقی جس نے حالت رکوع میں زکوٰۃ دی وہ حضرت علی علیہ سلام ہیں آپ بتاؤ میں کیسے قرآن کی نہ مانوں، ایمان والو بس تمھارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں میں اس بندے کو کیا جواب دوں رہنمائی فرمائے۔
سوال پوچھنے والے کا نام: مسز فیاضجواب
قرآن پاک کی اس آیت کو سامنے رکھ لیں اور ایک بار نہیں بہت بار غور سے پڑھیں اور سمجھیں پھر وہ الفاظ میرے جیسے فقیروں کو بھی دکھا دیں جس میں یہ لکھا ہو کہ سیدنا علیؓ نے حالتِ رکوع میں زکوٰة دی ہے۔
بات صرف اس آیت تک محدود نہیں آپ پورا قرآن پڑھیں بار بار پڑھیں ہزار بار پڑھیں اور پھر کوئی ایسا لفظ جس کا ترجمہ یہ بنتا ہو کہ سیدنا علیؓ نے حالتِ رکوع میں زکوٰۃ دی ہے وہ تلاش کر لائیں قیامت کی صبح تک پورے قرآن میں آپ کو ایک جگہ پر بھی یہ لکھا ہوا نہیں ملے گا کہ سیدنا علیؓ نے حالتِ رکوع میں زکوٰۃ دی ہے۔
اگر پورے قرآن پاک میں کسی ایک آیت کے اندر بھی یہ نہیں لکھا ہوا کہ سیدنا علیؓ نے حالتِ رکوع میں زکوٰۃ دی ہے تو پھر اپنی گھڑی ہوئی بات کو قرآن پاک کے ذمہ لگانا اور یہ کہنا کہ یہ بات قرآن میں ہے یہ باقاعدہ ایک گروہ کی نشانی اور علامت ہے جسے خود اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیان فرمایا ہے چنانچہ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
فَوَيۡلٌ لِّلَّذِيۡنَ يَكۡتُبُوۡنَ الۡكِتٰبَ بِاَيۡدِيۡهِمۡ ثُمَّ يَقُوۡلُوۡنَ هٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ
( سورۃ البقرہ: آیت 79)
ترجمہ: لہٰذا تباہی ہے ان لوگوں کی جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر (لوگوں سے) کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے،
یہ باتیں بعد میں دیکھ لی جائیں گی کہ کیا سیدنا علیؓ پر زکوٰۃ واجب تھی بھی یا نہیں؟
اور یہ کہ کیا کوئی ایسی نماز بھی ہوتی ہے جس میں بندہ زکوٰة ادا کرنے کا عمل بھی کرتا رہے اور اس کی نماز بھی نہ ٹوٹے؟ جبکہ دینِ اسلام کی تعلیم تو یہ ہے کہ اگر کسی نے نماز میں بلاوجہ تین دفعہ جسم کو خارش کر دی تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔ یہ ساری باتیں تو بعد میں دیکھ لی جائیں گی پہلے یہ دکھائیں کہ قرآن پاک کی کس آیت میں یہ بات لکھی ہوئی ہے اگر قرآن پاک میں نہیں لکھی ہوئی اور کوئی طبقہ اپنی طرف سے گھڑ کر قرآن پاک کے ذمے اس طرح کی بات کو لگاتا ہے تو قرآن پاک ہی نے ایسے اپنی باتیں گھڑ کر قرآن کے ذمے لگانے والوں کا چہرہ اور ان کی شکل دکھا دی ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو تقیہ کے طور پرخود کو مؤمن کہہ کر مسلمانوں کو دھوکہ دینے والے لوگ ہیں، تقیہ کے طور پر خود کو مؤمن کہنے والوں کی یہ علامت بھی ہے کہ وہ اپنے ہاتھ سے اپنی باتوں کو لکھتے ہیں پھر اس کو اللہ کے ذمہ لگا دیتے ہیں کہ هٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ