کیا صحابی کو جہنم کی آگ چھو سکتی ہے.؟ عمار کے قاتل ابوالغادیہ تھا ان کے بارے میں ہے کہ عمار کا قاتل اور مال لوٹنے والا جہنم میں ہے۔ اور عمار یاسر کا سر حضرت معاویہ کے سامنے لایا گیا تو کیا. اور حضرت معاویہ کی جماعت باغی تھی.. تو کیا ان باغیوں اور قاتلوں کے بارے میں اچھا عقیدہ رکھنا نبی کریم صل اللہ علیہ والہ کی حکم کی خلاف ورزی نہیں؟
سوال پوچھنے والے کا نام: Numanجواب
صحابی وہ ہوتا ہے کہ جس نے ایمان کی حالت میں نبی کریمﷺ کی زیارت کی ہو اور ایمان کی حالت میں ہی اس دنیا سے گیا ہو۔
قرآن کریم میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے رضی اللہ عنہم ورضو عنہ کی سند موجود ہے لہٰذا ان کے بارے میں جہنم میں جانے کا نظریہ قرآن کے مطابق درست نہیں۔
باقی حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو کس نے شہید کیا اللہ کے نبیﷺ نے اس کی صاف صاف خبر پہلے ہی ارشاد فرما دی تھی کہ حضرت عمارؓ کو شہید کرنے والا باغی گروہ ہوگا۔
اور جس وقت حضرت عمار رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو اس وقت باغی ٹولہ ان کے قریب ہی موجود تھا چنانچہ نبی کریمﷺ کا فرمان موجود ہے کہ اے عثمان باغی ٹولہ تجھ سے خلافت کی چادر چھیننا چاہے گا تم خلافت کی چادر ان کے حوالے نہ کرنا بس نبی کریمﷺ نے جیسے یہ خبر دے دی تھی کہ اے عمار! آپ کو باغی ٹولہ شہید کرے گا اسی طرح یہ خبر بھی ارشاد فرما دی تھی کہ وہ باغی ٹولہ ہے کون؟ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والا جو گروہ تھا حضورﷺ نے ان کو باغی کہا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والے بلوائی باغی اس وقت اسی میدان میں اور کسی نہ کسی صف اور صف کے کونے میں موجود تھے وہ کہاں تھے؟
یہ اتنی معروف بات ہے جس کی وضاحت کی ضرورت نہیں۔