Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کیا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ طلقا میں سے ہیں ؟ طلقا کے متلعق وضاحت فرما دیں۔

سوال پوچھنے والے کا نام:   Muhammad Abdullah

جواب 

طلقاء ان کو کہا جاتا ہے جن کو فتح مکہ کے دن رسول اللہﷺ نے معاف کر دیا تھا اور ان میں سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بھائی سیدنا عقیل رضی اللہ عنہ اور ان کی بہن ام ھانی رضی اللہ عنہا بھی ہیں. 

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ سے پہلے ایمان لا چکے تھے اس لیے وہ طلقاء میں سے نہیں۔

حضرت معاویہؓ کے طلقاء ہونے یا نہ ہونے سے متعلق اہلِ سنت و شیعہ روایات، تاریخی اقوال اور حوالہ جات مختصر اور مدلل انداز میں پیش کیے جا رہے ہیں:

اہلِ سنت کا موقف (حضرت معاویہؓ طلقاء میں نہیں):

1. امام ذہبی رحمہ اللہ (سیر اعلام النبلاء، جلد 3): 

حضرت معاویہؓ کے اسلام لانے کا ذکر فتح مکہ کے وقت نہیں بلکہ اس سے قبل ملتا ہے۔ امام ذہبی ان کو کاتبِ وحی اور عظیم صحابی شمار کرتے ہیں، طلقاء میں نہیں رکھتے۔

2. ابن عساکر رحمۃ اللہ (تاریخ دمشق):

"دخل معاویة فی الإسلام قبل الفتح، و کان یکتب للنبی ﷺ"  

(حضرت معاویہؓ فتح مکہ سے پہلے اسلام میں داخل ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے لیے وحی لکھا کرتے تھے۔)

3. ابن حجر رحمہ اللہ (الاصابہ، جلد 6):

"معاویة من مسلمة الفتح، و کان یکتب للنبی ﷺ"  

اگرچہ ابن حجر بعض روایات میں ان کو مسلمة الفتح (فتح کے وقت اسلام لانے والے) کہتے ہیں، مگر کاتبِ وحی ہونا ان کے ابتدائی ایمان کی دلیل ہےتاہم اہل سنت کے راجح قول کے مطابق حضرت معاویہؓ 7 ہجری میں عمرۃ القضاء کے موقع پر اسلام قبول کر چکے تھے، اس لیے وہ طلقاء میں نہیں آتے۔ (حوالہ: بنوری ٹاؤن)

زیادہ تر شیعہ و تاریخی روایات حضرت معاویہؓ کو طلقاء میں شمار کرتی ہیں، جب کہ اہلِ سنت کے اکثر علماء کے نزدیک وہ طلقاء میں شامل نہیں؛ کیونکہ وہ مخالفتِ اسلام کے بعد فتح مکہ سے پہلے ہی مسلمان ہو چکے تھے۔

اہل سنت کے مضبوط دلائل کی روشنی میں حضرت معاویہؓ طلقاء میں شامل نہیں، کیونکہ وہ فتح مکہ سے پہلے اسلام لا چکے تھے۔ طلقاء ہونا اگر تسلیم بھی کیا جائے، تو وہ تحقیر کی علامت نہیں، بلکہ رسول اللہ ﷺ کی عظیم عفو و رحمت کا مظہر ہے۔