Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ایک صاحبِِ ایمان تمام ارکان و فرائض اسلام و جمیع ضروریات دین و ایمان پر پختہ یقین و ایمان رکھتا ہے حضور خاتم النبیینﷺ کے اہلِِ بیت اطہارؓ خلفائے راشدینؓ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اولیاء امت کا ادب و عشق رکھنے والا پیروکار ہے سیدنا امیرِ معاویہؓ کو باغی جاننے سے کیا اس کا ایمان کامل نہیں؟ اگر آپ کے اعتقاد و ایمان و علم میں تکمیل ایمان کا دارو مدار سیدنا امیرِ معاویہؓ کے ماننے پر ہی ہے تو قرآن و سنت میں اس کے جواز میں کیا دلائل ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:   کامران

جواب:

یہی بات ایک قادیانی خارجی اور رافضی بھی کرسکتا ہے یہ لوگ بھی ان سب چیزوں کو ماننے کا دعویٰ کرتے ہیں مگر اپنی مرضی کی صرف ایک ڈنڈی مارتے ہیں اور یہی حال آپ کا بھی ہے۔

ثانیاً آپ نے سوال میں اپنے آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اولیاء امت کا ادب و عشق رکھنے والا پیروکار لکھا ہے لیکن سیدنا امیر معاویہؓ کو گالیاں دینے کے بعد آپ کی یہ بات جھوٹی ثابت ہوگئی نیز آپ نے سوال نمبر گیارہ میں لکھا ہے کہ ضدی و متعصب ملاں و صوفی سیدنا امیرِ معاویہؓ کی حمایت پر مصر ہے یہ جملہ لکھنے کے بعد آپ خود کو اولیاء امت کا ادب و عشق رکھنے والا پیروکار کیسے کہہ سکتے ہیں اور اگر آپ پرانے اولیاء کو مانتے ہیں تو ان اولیاء علیہم الرضوان کا عقیدہ بھی وہی تھا جو ہمارا عقیدہ ہے۔ چنانچہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز سیدنا عمرو بن شرحبیل ہمدانی سیدنا عبداللہ بن مبارکؒ امام احمد بن حنبلؒ اور حضرت داتا گنج بخشؒ کے روحانی مشاہدات اور عقائد ہم عنقریب بیان کریں گے یہاں ذرا ولیوں کے سردار حضور سیدنا غوثِ اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ کا ارشادِ گرامی سن لیجیے آپ فرماتے ہیں: رہا سیدنا امیرِ معاویہؓ اور سیدنا طلحہؓ اور سیدنا زبیرؓ کا معاملہ تو وہ بھی حق پر تھے اس لیے کہ وہ خلیفہ مظلوم کے خون کا بدلہ لینا چاہتے تھے اور قاتلِ سیدنا علیؓ کے لشکر میں موجود تھے۔ پس ہر فریق کے پاس جنگ کے جواز کی ایک وجہ موجود تھی۔ لہٰذا ہمارے لیے سکوت اس سلسلہ میں سب سے اچھی بات ہے ان کے معاملے کو اللہ کی طرف لوٹا دینا چاہیے وہ سب سے بڑا حاکم اور بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ہمارا کام تو یہ ہے کہ ہم اپنے عیوب پر نظر ڈالیں اور دلوں کو گناہوں کی چیزوں سے اور اپنی ظاہری حالتوں کو تباہی انگیز کاموں سے پاک اور صاف رکھیں۔ 

(غنیۃ الطالبین صفحہ 186)

 اولیاء امت بلکہ تمام اولیاء کے سردار جو کچھ فرما رہے ہیں وہ آپ نے پڑھ لیا ہے ان اولیاء کو چھوڑ کر خدا جانے آپ کون سے اولیاء کے پیروکار ہیں۔

ثالثاً حبیب کریمﷺ نے فرمایا کہ: دَعْوا لِی اَصْحَابِی وَ أَصْهَارِی میری خاطر میرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور میرے سسرال کو کچھ نہ کہا کرو اگر سیدنا امیر معاویہؓ آپ کو صحابی نظر نہیں آئے تو کم از کم محبوب کریم کے سسرالی رشتے کا ہی حیاء کرلیا ہوتا۔

رابعاً ایمان کا دارہو مدار قرآن و سنت کو ماننے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و اہلِِ بیتِ اطہارؓ کا ادب کرنے اور دیگر بہت سی باتوں پر ہے سیدنا امیرِ معاویہؓ بھی اسی دارد مدار کا ایک حصہ ہیں جس طرح کسی بھی دوسرے صحابی کو گالی دینا یا جہنمی کہنا خود جہنمیوں والی حرکت ہے اسی طرح سیدنا امیرِ معاویہؓ کو بھی گالی دینا یا جہنمی کہنا دوزخیوں والی حرکت ہے۔

ایک صحابی رسولﷺ جو اللہ کو بالکل اسی طرح مانتا ہے جس طرح سیدنا علیؓ مانتے ہیں سیدنا علیؓ ہی کی طرح نبی کریمﷺ کو مانتا ہے سیدنا علیؓ ہی کی طرح ایمان رکھتا ہے اور اس کا دعویٰ کرتا ہے۔ سیدنا علیؓ خود فرمائیں کہ میں اس سے اللہ پر ایمان اور اسکے رسول کی تصدیق میں زیادہ نہیں ہوں اور نہ ہی وہ مجھ سے زیادہ ہے ہمارا معاملہ بالکل ایک جیسا ہے غلط نہی صرف خونِ سیدنا عثمانؓ میں ہے اور ہم اس خون سے بری ہیں۔ 

(نہج البلاغہ صفحہ 424)

تقریباً یہی بات بخاری اور مسلم کی حدیث میں بھی موجود ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

لا تَقُوْمُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتُلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةً عَظِيمَةً وَدَعْوَاهُمَا وَاحِدَةً۔

یعنی قیامت اُس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک دو عظیم گروہوں کے درمیان زبردست جنگ نہ ہو، اُن دونوں کا دعویٰ ایک ہوگا۔

( بخاری مسلم جلد 2 صفحہ 390 مشکوٰۃ صفحہ 465)۔ 

اس حدیث کی تشریح میں حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ فرماتے ہیں کہ ان دو گروہوں سے مراد سیدنا علیؓ اور سیدنا امیرِ معاویہؓ کے ساتھی ہیں چنانچہ امیر المومنین سیدنا علی المرتضیٰؓ فرماتے ہیں کہ اِخْوَانُنَا بَغَوْا عَلَيْنَا یعنی ہم پر بغاوت کرنے والے ہمارے بھائی ہیں۔ 

(بیہقی جلد 8 صفحہ 172 اشعۃ اللمعات جلد 4 صفحہ 317)۔ 

یہی حدیث شیعہ کی کتاب قرب الاسناد میں بھی موجود ہے۔

(قرب الاسناد جلد1 صفحہ 45)

تو اب آپ بتائیے کہ ان صاف اور سیدھی باتوں کے باوجود سیدنا امیرِ معاویہؓ کو گالیاں دینے کے لیے آپ کے پاس قرآن و سنت میں کیا دلائل موجود ہیں؟ جس شخص کو سیدنا علیؓ ایمان اور اسلام میں مکمل طور پر اپنے جیسا قرار دیں اُسے اپنا بھائی کہیں نبی کریمﷺ بھی اُن کی برابری کی تصدیق فرمائیں اور اُسے مسلمانوں کے گروہ میں سے قرار دیں اُسے جہنمی کہہ کر خود جہنم میں جانے کا شوق آپ پر کیوں سوار ہے؟

نبی کریمﷺ نے سیدنا علیؓ کو اپنا بھائی قرار دیا ہے سیدنا علیؓ فرما رہے ہیں کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ ہمارا بھائی ہے اب بتائیے سیدنا امیرِ معاویہؓ اور نبی کریمﷺ کے درمیان کون سا رشتہ ثابت ہوا؟ دوسری طرف سیدنا امیرِ معاویہؓ کی ہمشیرہ نبی کریمﷺ کی زوجہ مطہرہ ہیں دینی رشتہ کے علاوہ برادر نسبتی ہونا بھی شک سے بالاتر ہے اب بتائیے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کو گالی دینا نبی کریمﷺ کو گالی دینے کے مترادف ہے کہ نہیں؟۔

اب ذرا اپنے سوال کا جواب جلیل القدر تابعین کی زبانی لفظ بلفظ سن لیجیے امام زہریؒ کو اہلِ بیتؓ سے اتنی زیادہ محبت تھی کہ بعض لوگوں نے ان پر شیعہ ہونے کا شک کردیا ہے یہی امام زہریؒ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا سعید ابنِ مسیبؒ سے رسول اللہﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین کے بارے میں سوال کیا انہوں نے فرمایا اے زہری سن لے جو شخص سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ اور سیدنا علیؓ کی محبت پر مرا اور اس نے گواہی دی کہ عشرہ مبشرہ جنتی ہیں اور سیدنا امیرِ معاویہؓ سے رحم دلی کا رویہ رکھا اللہ تعالیٰ اس کا ذمہ دار ہے کہ اس سے حساب نہ مانگے۔ (البدایہ و النہایہ جلد 8 صفحہ 146)

سیدنا ابو توبہ حلبی قدس سرہ نے تنبیہ فرمائی ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کی مثال صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے ایک پردے جیسی ہے جس شخص نے آپ پر زبان درازی کر دی اس کی جھجھک اتر گئی اور اس کے لیے باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر زبان درازی کا دروازہ کھل گیا۔ 

(البدایہ و النہایہ جلد 8 صفحہ 147)۔

ایک اللہ کے ولی نے خواب میں رسول اللہﷺ کی زیارت کی آپﷺ کے پاس سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ سیدنا علیؓ اور سیدنا امیرِ معاویہؓ موجود تھے راشد الکندی نامی ایک شخص آیا سیدنا عمر فاروقؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ‎ یہ شخص ہم میں نقص نکالتا ہے کندی نے کہا یا رسول اللہﷺ‎ میں ان سب میں عیب نہیں نکالتا بلکہ صرف اس ایک سیدنا امیرِ معاویہؓ میں عیب نکالتا ہوں رسول اللہﷺ نے فرمایا تیرا برا ہو کیا یہ میرا صحابی نہیں ہے؟ آپ نے یہ بات تین بار فرمائی پھر آپ نے ایک نیزہ پکڑا اور سیدنا امیرِ معاویہؓ کو دے دیا اور فرمایا یہ اس کے سینے میں مارو انہوں نے اسے نیزہ مار دیا میری آنکھ کھل گئی صبح ہوئی تو معلوم ہوا کہ راشد کندی کو رات کے وقت سچ مچ کسی نے مار دیا ہے۔

(البدایہ والنہایہ جلد 8 صفحہ 147)

اب آپ خود سوچ لیجیے کہ ایمان کی تکمیل کا دارو مدار سیدنا امیرِ معاویہؓ پر ہیں یا نہیں۔