Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

السلام و علیکم ۔۔! سوال یہ ہے کیا کوئی ایسی ضعیف روایت ہے کہ مولا علی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم نے حضرت امیر معاویہؓ پر بھی صب و شتم کروایا ہو یا کیا ہو۔ حضرت امیر معاویہؓ نے کروایا وہ الگ بحث ہے ضعیف روایات ہیں یا اسکا مطلب غلط لیا گیا ہے۔۔ کیا مولا علی علیہ السلام نے کروایا ۔۔۔؟ کیوں کہ میں نے ایک عالِم سے ایسی روایت سن چکا ہوں۔۔۔ اگر کوئی ضعیف یا منکر روایات ہی سہی مہربانی بتا دیں اور اسکا حوالہ بھی ۔۔۔

سوال پوچھنے والے کا نام:   عبد الحفیظ قادری

جواب

سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے منبروں پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سب کرنے کے حکم سے قبل سیدنا علی المرتضیٰؓ نے اپنے اصحاب کو جنگِ صفین میں سیدنا معاویہؓ کو سب کرنے اور برا بھلا کہنے سے منع فرمایا اور اس عمل کی نہی کی۔

(الاخبار الطوال، صفحہ 165، شمارہ 1368)

سیدنا علیؓ بن ابی طالب کی فوج میں سے حجر بن عدی اور عمرو بن حمق نے سیدنا معاویہؓ اور اہلِ شام پر لعنت کی اور برا بھلا کہا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تو انہوں نے پوچھا کہ کیا ہم حق پر نہیں؟ جواب دیا کہ ہم حق پر ہیں (اور وہ باطل ہیں) لیکن پھر بھی میں گالم گلوچ کرنے کو پسند نہیں کرتا ہوں شاید وہ لوگ حق پر آجائیں۔

(الاخبار الطوال،صفحہ 165، شمارہ 1368)

نہج البلاغہ میں آیا ہے کہ سیدنا علیؓ نے جنگِ صفین کے موقع پر اپنے ساتھیوں میں سے چند آدمیوں کو سنا کہ وہ شامیوں پر سب و شتم کر رہے ہیں تو آپ نے فرمایا:

میں تمہارے لیے اس چیز کو پسند نہیں کرتا کہ تم گالیاں دینے لگو، اگر تم ان کے کرتوت کھولو اور ان کے صحیح حالات پیش کرو، تو یہ ایک ٹھکانے کی بات اور عذر تمام کرنے کا صحیح طریق کار ہوگا۔ تم گالم گلوچ کی بجائے یہ کہو کہ خدایا ہمارا بھی خون محفوظ رکھ اور ان کا بھی اور ہمارے اور ان کے درمیان میں اصلاح کی صورت پیدا کر اور انہیں گمراہی سے ہدایت کی طرف لا تاکہ حق سے بے خبروں کی، حق کی طرف رجوع کی کوئی صورت پیدا ہو

(نہج البلاغہ، خطبہ نمبر 206، ترجمہ مفتی جعفر حسین)