میرا سوال یہ ہے کے اگر حضرت فاطمہ ؓ کے گھر کو جلانا افسانہ ہے تو پھر صحیح سند کے ساتھ طبعی موت ثابت کریں جس روایت کی سند میں صرف اھلبیت ہوں۔ چیلنج ہے پوری سنیت کو ! یہ شیعہ نے چیلنج کیا ہے۔ (راحت)
سوال پوچھنے والے کا نام: راحتبیشک یہ ایک جھوٹا واقعہ سیدہ فاطمہؓ کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔
اہل سنت کے ہاں اس واقعے کے متعلق کوئی صحیح روایت موجود نہیں ہے۔ تاریخ اسلام کی کتب بھی خاموش ہیں حتی کہ شیعہ کی اصول اربعہ اور دیگر معتبر کتب میں بھی اس واقعے کے متعلق کچھ بھی بیان نہیں ہوا۔
شیعہ کو ہماری طرف سے چیلنج کریں کہ تاریخ اسلام اور اہل سنت کتب سے کوئی ایک صحیح روایت پیش کر کے دکھائے۔
سیدہ فاطمہؓ کی وفات نبی کریمﷺ کی رحلت کے چھ ماہ بعد بوجہ بیماری ہوئی تھی، شیعہ کی اپنی معتبر کتب سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ شیعہ کی صحیح روایات سے بھی واضح تائید موجود ہے کہ ان کے آخری ایام شدید بیماری میں گذرے، وہ معاذاللہ کسی جسمانی زخم لگنے سے یا پسلیاں ٹوٹنے سے ہرگز فوت نہیں ہوئی تھیں۔ اب تو شیعہ محققین بھی کھل کر اس پورے واقعے کو افسانہ کہتے ہیں۔
سائیٹ پر کئی پوسٹ اور وڈیوز مختلف کیٹیگریز میں موجود ہیں۔