Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت عثمانؓ کے دو غلاموں کی ٹانگیں کتے گھسیٹ کر لے گئے۔ (تاریخ طبری)

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

حضرت عثمانؓ کے دو غلاموں کی ٹانگیں کتے گھسیٹ کر لے گئے۔ (تاریخ طبری) 

الجواب اہلسنّت 

یہ رافضی مزاج ہے کہ عزت و توقیر کی بات کو بھی بھونڈے انداز میں پیش کرکے اپنے اندر جلنے والے حسد کی آگ کو تسکین دیتے ہیں یا مزید بھڑکاتے ہیں ورنہ ہر شخص جانتا ہے کہ میدان میں آدمی شہید ہو جائے اور اس کے جسم کو نقصان پہنچایا جائے تو یہ جسم کو نقصان پہنچایا جانا اس شہید کے مرتبے میں اضافہ کا باعث ہوتا ہے ۔ ارباب علم سے مخفی نہیں حضرت حمزہؓ عم  رسول اللہﷺ کے جسم مبارک کا مثلہ کیا گیا اور ان کا کلیجہ نکال کر چبایا گیا اس واقعہ کو بھونڈے انداز میں بیان کرنا حضرت حمزہؓ کے کلیجہ کو نکال کر عورتوں نے چبا ڈالا۔

یا کربلا کے شہدا کے اجساد اطہر کی اہانت کو بھونڈے طریقے سے بیان کرنا ، خود اپنے ایمان کو نذر آتش کرنا ہے۔

  جیسے میدان جہاد میں مختلف مجاہدین کے جسموں کی اہانت کی گئی اور دور حاضر میں بھی کئی مقامات پر ایسا کیا جاتا ہے تو اگر حضرت عثمان غنیؓ کے غلاموں نے ان کے دفاع میں جان کی بازی لگا دی اور اپنے محبوب پر قربان ہو کر خالق حقیقی سے جاملے اور اغیار نے ان کی لاشوں سے ناروا سلوک کیا تو یہ بات کوئی قابل الزام  نہیں تھی مگر کیا کیا جائے جن کا مرض سبقت کر چکا ہو، دلیل عظمت بھی اسے عیب نظر آئے، ایسوں کا علاج کیا ہو سکتا ہے؟؟؟

ان غلاموں کی عظمت کے لیے ان کی شہادت اور بے مثال قربانی کے علاوہ یہ بھی ہے کہ ایک ان دو میں سے  نہج (کامیاب ہونے والا ہے) اور دوسرا صبیح ہے (جس کا معنی ہے بہت زیادہ حسین چہرے والا). 

یہ تو ہے حضرت عثمان غنیؓ کے غلاموں کی پروانہ وار شہادت اور اغیار کا ان سے سلوک جو عام طور پر دشمن روا رکھا کرتے ہیں۔ جو صاحب مرتبہ کے لیے نہ تو باعث  عار ہے اور نہ ہی ذلت خواری۔البتہ اپنوں کے ہاتھوں لاش کا پاؤں میں روندا جانا واقعی قابل عبرت بھی ہے اور بہترین درس بھی۔ تسلی کے لئے روزنامہ جنگ لندن کے اخبار کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا۔ خمینی کی وفات کے بعد جو شائع ہوا جس میں قبرستان میں تدفین کے وقت پیش آنے والے احوال اور کفن کا پھاڑ دیا جانا، لاش کا بھگدڑ میں روندا جانا اور رات دو بجے کے بعد احمد خمینی کا اپنے باپ کو دفن کرنا وغیرہ احوال پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کرم فرماؤں کو تو ذرا ذرا یاد ہوگا۔ ہم نے صرف اشارہ کر دیا ہے تاکہ پردہ داری باقی رہے ، باقی جن کو بات سمجھانا تھی وہ خوب سمجھ گئے ہوں گے۔