(١)حضرت عثمانؓ عورتوں کے بڑے عاشق تھے رقیہؓ بنت رسولﷺ پر عاشق ہو گئے۔ (الخصائص الکبری) (٢) جناب رقیہؓ بنت رسولﷺ خوبصورت تھیں ، حضرت عثمانؓ ان پر عاشق ہو گئے۔ (ریاض النضرہ )
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند(١)حضرت عثمانؓ عورتوں کے بڑے عاشق تھے رقیہؓ بنت رسولﷺ پر عاشق ہو گئے۔ (الخصائص الکبری)
(٢) جناب رقیہؓ بنت رسولﷺ خوبصورت تھیں ، حضرت عثمانؓ ان پر عاشق ہو گئے۔ (ریاض النضرہ )
الجواب اہلسنّت
مشہور مثل ہے پیالے میں جو کچھ ہو باہر وہی نکلتا ہے شیعہ کتاب “تحقیقی دستاویز” والوں کے متعفن نظریات کا گٹر جب ابلنے لگے تو خیر کی توقع رکھنا حماقت ہے۔
1: محترم قارئین کرام خدا گواہ ہے جس طرح ان کرم فرماؤں نے دھوکہ بازی کی تمام حدود کراس کر ڈالی ہیں کم از کم میری معلومات میں ابھی تک ایسا کوئی مذہب یا شخص نہیں آ سکا جو حرمت رسولﷺ کو جھوٹ اور فراڈ بازی سے داغ دار کر ڈالے اور پھر اس غیظ جرم پر شرم بھی نہ آئے.
حضرات! ان دونوں کتابوں کے عکسی صفحات کو بار بار پڑھیں حضرت عثمانؓ سیدہ رقیہؓ بنت رسولﷺ پر عاشق ہو گئے یہ جملہ آپ کو کہیں نظر نہ آئے گا نہ صراحتاً اس مطلب کی روایت ہے اور نہ ہی وضاحتاً بلکہ یہ جملہ “عاشق ہو گئے وہی ظالمانہ حملہ اور عزت رسول اللہﷺ کو داغدار کرنے کی ملعون جسارت ہے جو ان کے خانہ نہاں میں عرصہ دراز سے پرورش پا رہی ہے۔ رسول اللہﷺ کی لخت جگر کیلئے یہ لفظ استعمال کرنا کہ فلاں اس پہ عاشق ہو گیا تھا‘‘ آپ ہی فرمایئے کیا یہ مسلمان کا کام یا کلام ہو سکتا ہے۔
ھم بار بار ارباب انصاف، اہل علم ، اصحاب منصب ہر عقل و شعور رکھنے والے کی خدمت میں انتہائی درد دل سے التجاء کرتے ہیں کہ وہ مذکورہ کتاب کے عکسی صفحات کا از خود مطالعہ کریں عربی سے ناواقف ان حضرات کسی عربی جاننے والے سے ان صفحات کا ترجمہ معلوم کریں اور غور فرمائیں کہ آیا یہ جملہ "رقیہؓ بنت رسولﷺ پر عاشق ہو گئے" یا "حضرت عثمانؓ ان پر عاشق ہو گئے يا عاشق ہو گئے کا کوئی لفظ إن صفحات میں ہے؟ ایسے الفاظ کی موجودگی کا پتہ چلائیں؟ اگر وہ لفظ واقعی موجود ہے تو یہ کتاب نا صرف قابل اعتراض بلکہ یہ نظریہ رکھنے والے سخت سزا کے مستحق ہیں؟ ارباب اختیار کو پورا حق حاصل ہے کہ ایسے گستاخ ، ظالم اور بد بخت کو جو آبروئے رسولؐ اور خاندان پیغمبرؐ کی عزت و ناموس پر حملہ آور ہوا ہے۔ اسے عبرت ناک سزادیں۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ ایسے ٹولے کی خوب تشہیر کر کے اللہ تعالیٰ کے آخری رسول رحمت عالمﷺ کی امت کو اچھی طرح آگاہ کر دیا جائے تا کہ وہ ایسے گستاخانِ پیغمبر کو منہ نہ لگائیں نہ ہی ان کے قریب بھٹکیں تا کہ ان کا ایمان و عقیده سلامت رہے لیکن اگر یہ لفظ پورے ان دو عکسی صفحات پر موجود نہ ہوں (جو عاشق ہو گئے وغیرہ کا معنی دینے والے ہوں) تو پھر اے انصاف پسند برادران ملت اور متلاشیان حق ! انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ کم از کم اتنا اعلان تو کر دیا جائے کہ جن کے اندر ناموس پیغمبرﷺ کے خلاف یہ لاوا پکتا ہے وہ نامسلمان ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے وفادار بلکہ وہ گستاخ رسولﷺ اور دشمن اسلام ہیں جو دھوکہ بازی سے اہل ایمان کا عقیدہ برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔۔
محترم حضرات! غور کرنے کی بات ہے کہ جس کتاب میں عاشق ہو گئے" کا لفظ تو کیا شائبہ بھی نہیں اس کی آڑ لے کر یہ سرخی قائم کرنا کتنا بڑا ظالمانہ حملہ ہے اور وہ بھی بلا واسطہ براہ راست ذات رسولﷺ پر کیا ہے کوئی شخص جس کی بیٹی کے بارے میں یہ کہا جائے کہ فلاں اس پر عاشق ہو گیا تھا اور وہ آدمی اپنی بیٹی کے بارے میں یہ جملہ سن کر برداشت کرے اور خاموش ہو جائے؟ یہ تو عزت آبرو کا مسئلہ ہے جہاں ہر طرح کی رو رعایت اور مصلحت پسندی کو بالائے طاق رکھ دیا جاتا ھے ، لہذا شخص اپنی بیٹی کے بارے میں یہ الزام سن کر مرنے مارنے پر اتر آئے گا۔ پھر کیا ہمارے محبوب رسول اللہﷺ ہی اتنے لاوارث رہ گئے جس کے امتی ان کی بیٹی پر الزام سن کر بھی چپ ہی سادھ لیں اور خاموش بیٹھ جائیں اگر ایسا ھے تو یہ بڑے خسارے کی بات ہے۔
2: حسین و جمیل رسول اللہﷺ کی اولاد بھی جمیل وخوبصورت ہوتی ہے کسی کی اولاد اگر خوبصورت ہو تو یہ اس کے لئے عیب یا الزام کی بات نہیں صرف حضرت سیدہ رقیہؓ ہی نہیں بنت رسول زوجہ حیدر کرارؓ کو بھی اللہ تعالیٰ نے جمال و کمال سے نوازا ہوا ہے اور روایات میں ازواج حسنین کریمین کے بارے میں اس طرح کے الفاظ موجود ہیں نا یہ کوئی غلط بات ہے اور نہ لائق الزام چیز بلکہ یہ ایک خانگی معاملہ ہے جسے معلومات کی حد تک تاریخوں میں لکھا جاتا ہے الزام دینے کیلئے عکسی صفحات کے ذریعے پروپگنڈا کیلئے یہ چیز نہیں ہوتی ھاں مگر جس کا دل ٹیڑھا ہو اس کے کام بھی خیر سے سیدھے نہیں ہوتے۔ وہ ایک خانگی معاملے کو اچھالے تو مرض باطن سے مجبور کوکون روک سکتا ہے۔