حضرت عثمانؓ کو کافر سمجھ کر قتل کیا گیا. (معاذاللہ) (حضرت عثمانؓ شہید از محمد بن یحیی مترجم ڈاکٹر محمد یوسف )
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندحضرت عثمانؓ کو کافر سمجھ کر قتل کیا گیا. (معاذاللہ)
(حضرت عثمانؓ شہید از محمد بن یحیی مترجم ڈاکٹر محمد یوسف )
الجواب اہلسنّت
1: اپنے گندے عقائد کا بد بودار تعفن دوسروں کے گلے ڈالنے کی روش روافض کی کوئی جدید عادت نہیں بلکہ رافضی برادری کی قدیم روایت اور پرانی عادت یہی چلی آرہی ہے کہ وہ اپنے غلیظ خیالات کو دوسروں پر انڈیل دیتے ہیں مگر شاید رافضی امت یہ بھول گئی ہو کہ رب ذوالجلال نے اپنے نور کو فروزاں رکھنے کا وعدہ فرما لیا ہوا ہے لہٰذا چراغ حق کو گل کرنے کی ہر کوشش نامراد ہی ٹھہرے گی:
يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
یعنی کافر لوگ چاہتے ہیں کہ وہ منہ کی پھونک سے الله تعالی کے نور کو بجھا دیں اور الله تعالی اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے اگرچہ کافروں کو یہ بات ناپسند ہو۔(الصف)
2: محترم قارئین کرام جس قول کی بنا پر یہ میں سرخی قائم کی گئی ہے اس کا قائل جاحظ ہے اور جاحظ خارجی و معتزلی ہے وہی خارجی ٹولہ جو ایک وقت تک شیعان حیدر کرار کے نام سے جانا جاتا تھا بعد میں دشمن صحابہ کے ساتھ دشمن حیدر کرار بن کر نمودار ہوا ایسے شخص کا قول (جو نہ صرف بدعقیده بلکہ صحابہ کرامؓ کا ازلی دشمن ہو) بھلا کس عقل مند آدمی کے نزدیک معتبر ہو سکتا ہے؟
3: اب اہل السنۃ و الجماعہ کے مسلمہ رہنماؤں کی کتابوں کی بجائے آزاد خیال اور فضول قسم کے پروفیسروں کی ایسی کتابیں جن میں خود ان رافضی کرم فرماؤں کی روایات درج ہیں وہ لا کر اہلسنّت و الجماعت کے کھاتے ڈالنے لگے اور ان کی بنیاد پر الزام دینے لگے حالانکہ اصولی طور پر کسی بھی مذہب کے مقتداوں کی بات قابل اعتبار سمجھی جاتی ہے نہ کہ ہر شخص کی مگر رافضی کرم فرماؤں کو اس سے کوئی سروکار نہیں بس ایک ہی ڈگر پہ رواں دواں ہیں کہ دھوکہ و فراڈ سے کسی طرح اہل ایمان کے ایمانی شہد کو ایلوا ڈال کر خراب کیا جائے اور بس۔
4: مذکورہ جاحظ کا قول تو خیر کسی کام کی شے نہیں کہ بدمذہب کی زبان سے کلمہ خیر ( اور وہ بھی صحابہ کرامؓ کے بارے میں) نکلنا اونٹ کا سوئی کے ناکہ کے اندر سے نکل جانے سے بھی زیادہ دشوار ہے بالفرض اگر یہ قول کسی ولی اللہ کا بھی ھوتا یا کسی مسلمہ عظیم شخصیت کا بھی ہوتا تو ارشاد نبویﷺ کی مخالفت لازم آنے کی بنا پر مردود ہی ہوتا کہ حضرت عثمانؓ کی شہادت پر رحمت عالمﷺ کا ارشاد مبارک پوری وضاحت سے موجود ہے اور ہم کچھ ہی وقفہ قبل عرض کر چکے ہیں کہ ہمارے محبوبﷺ نے ہمیں روایت کا معیار رد و قبول ارشاد فرما دیا ہوا ہے ہم اسی ارشاد محبوبﷺ کی روشنی میں جاحظوں کی خرافات اور رافضیوں کی تقیہ بازی کا بھانڈا سر چوک پھوڑ دیا کرتے ہیں۔ والحمد لله على ذالك۔