سیدنا عثمانؓ نے اپنی رشتہ داروں کو مالہائے عظیم عطیہ کئے جس کا انہیں حق حاصل نہ تھا۔
علامہ قاضی محمد ثناء اللہ پانی پتیؒسیدنا عثمانؓ نے اپنی رشتہ داروں کو مالہائے عظیم عطیہ کئے جس کا انہیں حق حاصل نہ تھا۔
جواب: جود و سخا اور صلہ رحمی ایک ممدوح صفت ہے طعن اس صورت میں ہوتا کہ سیدنا عثمانؓ یہ سخاوت اور صلہ رحمی بیتُ المال سے کرتے حالانکہ صورتِ حال ایسے نہیں بلکہ سیدنا عثمانؓ رسول اللہﷺ کے دور میں ہی دولت مند تھے جیش عسرة کو سامانِ جنگ مہیا کیا اور نو سو پچاس (950) اونٹ دیئے دور خلافت میں بھی اپنے ذاتی مال و جائیداد سے صلہ رحمی فرماتے تھے اور سخاوت کرتے تھے ان کے عطایا جو بیت المال سے دئیے جاتے تھے وہ رشتہ داروں کے ساتھ خاص نہ تھا بلکہ جمیع اہلِ اسلام میں تقسیم کئے جاتے تھے۔
عن الحسن بصریؒ قال سمعت عثمانؓ یخطب یقول یایھا الناس ماتنقمون علی وما من یوم الادز انتم تقسمون فیہ خیرا۔
حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان سے سنا کہہ رہے تھے اے لوگو مجھ پر کیا اعتراض کرتے ہو جب کہ تم سب روزانہ مال تقسیم کرتے ہو امام ابو عمرو نے استیعاب میں سیدنا عثمانؓ کے عطایا کا تذکرہ کیا ھے سیدنا ذوالنورینؓ نے اس طعن کے جواب میں ارشاد فرمایا۔
عن سالم بن ابی الجعد قال دعا عثمانؓ ناسا من اصحاب رسول اللہﷺ فیھم عمار بن یاسرؓ فقال انی سائلکم وانی احب ان تصدیق قونی انشدکم اللہ ھل تعلمون ان رسول اللہﷺ کان یؤثر قریشا علی سائر الناس ویؤثر بنی ھاشم علی سائر قریش فسکت القوم فقال عثمانؓ لو ان بیدی مفاتیح الجنۃ لاعطیتھا بنی امیتہ حتی یدخلوا من ٰاخرھم۔
ترجمہ: سالم بن جعد کہتا ہے سیدنا عثمانؓ نے اصحابِ رسول اللہﷺ میں سے کچھ لوگوں کو بلایا ان میں سیدنا عمار بن یاسرؓ بھی تھے فرمایا میں تم سے پوچھتا ہوں اور توقع ہے تم میری تصدیق کرو گے میں تمہیں قسم دیتا ہوں تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہﷺ قریش کو باقی لوگوں پر فوقیت دیتے اور بنی ہاشم کو باقی قریش پر لوگ خاموش ہو گئے سیدنا عثمانؓ نے فرمایا اگر میرے ہاتھ میں بہشت کی کنجیاں ہوں تو میں بنی امیہ کو دے دوں تا کہ وہ سب اس میں داخل ہو جائیں۔
البتہ سیدنا عمرؓ نے فرمایا تھا میں خطرہ پاتا ہوں کہ سیدنا عثمانؓ بنوامیہ کو لوگوں کی گردنوں پر سوار کر دے گا یہ قول اشارہ ہے کہ سیدنا عثمانؓ کی رائے اس بارے میں زیادہ مفید نہ تھی چونکہ وہ مجتہد تھے اس لیے معذور ہیں۔ (واللہ اعلم بالصواب)
دیکھئے الاستعیاب مع الاصابۃ جلد 3 صفحہ 70۔75۔
سیدنا علیؓ نے سیدنا عثمانؓ کی صلہ رحمی کی تعریف فرمائی ہے۔
(دیکھئے کتابِ مذکور صفحہ 72)۔