Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سیدنا عثمانؓ سے بری الزمہ ہو گئے تھے یہی وجہ ہے کہ محاصرہ دار کے وقت کوئی بھی ان کے ساتھ نہ ہوا جب قتل ہو گئے اس کی لاش کو مزبلہ پر ڈال دیا گیا تین روز تک کسی نے دفن نہ کیا۔

  علامہ قاضی محمد ثناء اللہ پانی پتیؒ

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سیدنا عثمانؓ سے بری الزمہ ہو گئے تھے یہی وجہ ہے کہ محاصرہ دار کے وقت کوئی بھی ان کے ساتھ نہ ہوا جب قتل ہو گئے اس کی لاش کو مزبلہ پر ڈال دیا گیا تین روز تک کسی نے دفن نہ کیا۔

جواب:

سیدنا حسینؓ کے واقعہ شہادت کی طرح یہ واقعہ بھی ایک عظیم اور ہولناک حادثہ تھا بلکہ اس سے بھی اشد ہوتا وہی ہے جو منظورِ خدا ہو۔

اہلِ سنت و الجماعت دونوں حادثات پر منہ پیٹنے گریبان پھاڑنے اور نوحہ جیسے جاہلی کبائر کے مرتکب نہیں ہوتے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہے:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (156)البقرة۔

 أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ (157) البقرة۔ 

ترجمہ: کہتے ہیں ہم اللہ کے لئے ہیں اور ہم نے اسی کی طرف رجوع کرنا یے ایسا کہنے والوں پر اللہ کی رحمتیں ہیں اور مہربانی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ان سے بری ہو جانا بالکل غلط اور جھوٹ بات ہے اس قسم کے بہتان شیعہ کے اختراعی ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دفعِ فتنہ اور باغیوں کے ساتھ جہاد کرنا چاہتے تھے اکٹھے ہوکر سیدنا عثمانؓ کے پاس آئے ان میں سیدنا عبداللہ بن عمرؓ اور سیدنا زید بن ثابتؓ بھی تھے سیدنا زیدؓ نے کہا انصار کہتے ہیں حُکم ہو تو ہم اب بھی انصار اللہ ہیں سیدنا عثمانؓ نے فرمایا مجھے اس کی ضرورت نہیں سیدنا عثمانؓ کے ساتھ ان کے گھر میں سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ سیدنا ابوہریرہؓ سیدنا عبداللہ بن عامرؓ اور سیدنا ربیعہؓ مسلح ہو کر آئے سیدنا عثمانؓ نے ان سب کو ہتھیار اتار کر اپنے اپنے گھر چلے جانے کا حکم ارشاد فرمایا اور کہا میں قتل ہو جاؤں خون ریزی سے یہ بہتر ہے (سیدنا عثمانؓ سے پوچھا گیا آپ لڑائی کا حکم کیوں نہیں دیتے آپؓ نے فرمایا مجھے اللہ کے رسولﷺ نے ایک وصیت فرمائی ہے میں اس پر قائم ہوں الاستیعاب جلد 3 صفحہ 75)۔

جب یہ سب حضرات باہر آئے تو سیدنا علیؓ نے سیدنا عثمانؓ کے بارےمیں فرماتے ہیں کہ جو شخص سیدنا عثمانؓ کے دین سے بری ہے وہ ایمان سے خالی ہے الاستیعاب جلد 3 صفحہ 74 سیدنا عثمانؓ کی شہادت کی خبر سن کر سیدنا علیؓ کا پہلا ردِعمل یہ تھا کہ قاتلوں کے حق میں ابدی بربادی کی بددُعا دی الاستیعاب جلد 3 صفحہ 79)۔

 جب یہ سب حضرات باہر آئے تو سیدنا علیؓ نے اپنے فرزندان اور سیدنا جعفرؓ کے فرزندان اور قنبر کو دروازہ پر متعین کر دیا اسی طرح اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے اپنے فرزندان کو بھیج دیا کہ باغیوں کو اندر جانے سے روکیں وہ باغیوں کو اندر جانے سے روکتے رہے اس مہم میں سیدنا حسنؓ سیدنا محمد بن طلحہؓ زخموں سے خون آلود ہو گئے قنبر کو بھی سر پر چوٹیں آئیں جب باغی دروازہ سے اندر نہ جا سکے اور انہوں نے محسوس کیا کہ سیدنا حسن بن علیؓ کے زخمی ہو جانے کی وجہ سے ہو سکتا ہے بنو ہاشم غصہ میں آجائیں اس لئے انہوں نے جلدی کی اور مکان کے عقب سے اندر داخل ہو کر سیدنا عثمانؓ کو شہید کر دیا سیدنا عثمانؓ کے قتل ہو جانے کے بعد فتنہ اتنا بڑھا کہ موجود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اس پر کنٹرول نہ ہو سکا نیز سیدنا عثمانؓ کے شہید ہو جانے کے بعد پھر قتال و جہاد میں کوئی فائدہ بھی نہ تھا چونکہ سیدنا عثمانؓ کے قتل ہو جانے کے بعد ہنگامہ برپا تھا اس لئے دن سے رات تک سیدنا عثمانؓ اسی طور پر پڑے رہے جب رات ہوئی سیدنا جبیر بن مطعمؓ اور کچھ دیگر اشخاص نے جنازہ پڑھا اور جنت البقیع میں دفنا دیا یہ بات جھوٹ ھے کہ تین دن تک کسی نے نہ دفنایا۔

سیدنا عثمانؓ پر سیدنا علیؓ کا افسوس کرنا

سیدنا عثمانؓ کی شہادت فاجعہ پر سیدنا علیؓ نے بہت افسوس کیا اور اپنے فرزندان کو زجر و توبیخ کی اور سیدنا حسنؓ کو منہ پر تھپڑ رسید کیا سیدنا حسینؓ کو سینہ پر ہاتھ مارا سیدنا محمد بن طلحہؓ اور سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کو گالیاں دیں کیونکہ یہ پارٹی سیدنا عثمانؓ کے درواز کی حفاظت پر مامور تھی نہج البلاغہ میں ہے سیدنا علیؓ نے قتلِ عثمانؓ کے الزام سے خود کو بری الزمہ قرار دیا ہے دیکھئے نہج البلاغہ جلد 2 صفحہ 153۔

سیدنا علیؓ نے فرمایا "واللہ قد دفعت عنہ۔"

خدا کی قسم میں نے اس کی طرف سے دفاع کیا۔

اکثر شراح نہج البلاغتہ لکھتے ہیں کہ سیدنا علیؓ نے باغیوں کو ہٹانے کی پوری کوشش کی ان میں سے بعض کو دُرّے مارے اور سخت و سُست کہا ان دلائل سے ثابت ہوا کہ روافض کا یہ ادعا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سیدنا عثمانؓ سے بری ہوگئے تھے باطل ہے اور سفید جھوٹ۔

ابونعیم ابنِ عساکر خطیب اور دیلمی نے صحیح سند کے ساتھ یہ روایت سیدنا عمر بن الخطابؓ سے روایت کی ہے۔

قال رسول اللہﷺ یوم یموت عثمانؓ تصلی علیہ ملائکۃ السماء قلت یا رسول اللہﷺ لعثمانؓ خاصۃ ام للناس عامۃ قال لعثمانؓ خاصۃ۔ 

رسول اللہﷺ نے فرمایا جس دن سیدنا عثمان وفات پائیں گے آسمان کے فرشتے دعائیں کریں گے میں نے کہا صرف سیدنا عثمانؓ کے لئے یا سب انسانوں کے لئے فرمایا سیدنا عثمانؓ کے لئے۔ 

شہادت سیدنا ذی النورين پر حضرت سیدنا سعید بن المسيبؓ کے تاثرات:

بعض روایات سے معلوم ہوتا یے کہ جن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سیدنا عثمانؓ کی امداد میں مبالغہ نہیں فرمایا انہیں شبہ پیدا ہوگیا تھا سیدنا زہریؓ نے سیدنا سعید بن المسيبؓ سے سیدنا عثمانؓ کے قتل اور لوگوں کے کردار پر روشنی ڈالنے کو کہا تو سیدنا سعیدؓ نے فرمایا:

قتل عثمانؓ مظلوما ومن قتلہ کان ظالما ومن خذلہ کان معذورا۔

سیدنا عثمانؓ مظلوم شہید ہوئے قتل کرنے والے ظالم تھے اور جو ان کی مدد کو نہ پہنچے وہ معذور تھے۔

اس وقت موجود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے معذور ہونے پر سیدنا سعیدؓ نے ایک طویل بیان دیا جس کا خلاصہ یہ ہے اہلِ مصر نے عبداللہ بن سعد بن سرح (جو کہ والی مصر تھا) کی سیدنا عثمانؓ کے پاس شکایت کی سیدنا عثمانؓ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مشورہ سے عبداللہ کو مصر کی ولایت سے معزول کر دیا سیدنا محمد بن ابی بکرؓ کو ولایت پر متعین کیا سیدنا محمد بن ابی بکرؓ نے تین منزل پر سیدنا عثمانؓ کے غلاموں میں سے ایک سیاہ غلام کو پکڑا جو کہ سیدنا عثمانؓ کی اونٹنی پر سوار تھا تفتیش کے بعد اس کے ہاں سے ایک خط بمہرِِ سیدنا عثمانؓ برآمد ہوا جس میں تحریر تھا۔

1۔ یہ ایک ایسا ادعا ھے جس کا تاريخ میں ثبوت نہیں ملتا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سارا فتنہ بلوائیوں کا کھڑا کیا ہوا تھا جب سیدنا عثمانؓ نے اس علاقہ کے لوگوں کا مطالبہ تسلیم کر لیا تو خلافت اسلامی کے خلاف زیرِ زمین تحریک کو محسوس ھہوا کہ اب دال نہیں گلتی تو انہوں نے خود یہ ڈھونگ رچایا سیدنا عثمانؓ کے غلام کو اپنے ساتھ سازش میں شریک کرنا اونٹ حاصل کر لینا اور مہر چرا لینا ایسی مواقع میں مجتہد نہیں سمجھے جاتے خط کے مشابہ خط بھی لکھا جاسکتا ہے اس فتنہ کا قتلِ سیدنا عثمانؓ پر منتہج ہونا اس بات کو ہی قرین قیاس بناتا لے یہ بھی کہ وہ غلام اسی راستہ کیوں جاتا ہے جس راستہ پر سیدنامحمد بن ابی بکرؓ اور اس کے ساتھی جا رہے ہیں۔

 سیدنا محمد بن ابی بکرؓ اور فلاں فلاں تیرے پاس جب پہنچیں انہیں قتل کر دینا اور اپنے منصب پر قائم رہنا محمد وہ خط لے کر واپس مدینہ آگیا سیدنا علیؓ سیدنا طلحہؓ اور سیدنا زبیرؓ کو خط دکھایا سیدنا علیؓ کو ملے اور خط اور غلام پیش کئے سیدنا عثمانؓ نے فرمایا غلام اونٹ اور مہر واقعی میری ہیں لیکن قسم بخدا مجھے اس خط کی کوئی خبر نہیں۔

رسم الخط مروان کے خط کی طرح تھا جس سے معلوم ہوتا تھا یہ سارا فتنہ اس کا کھڑا کیا ہوا ہے اسی وجہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اجتہادی خطا ہوگئی جس طرح کہ سیدنا علیؓ و سیدنا معاویہؓ مناقشات میں اجتہادی غلطی سے کئی گروہ ہو گئے جیسا کہ آگے تفصیل بیان ہو گی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اس میں معذور تھے جبکہ حق خلفاء کی جانب تھا سیدنا عثمانؓ سے نہ تو سیدنا علیؓ بری ہو گئے تھے اور نہ ہی دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اگر وہ برأت کا اظہار کرتے تو بتواتر روایات ہوتیں اصل حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ان کے متبعین اہلِ سنت و الجماعت جب سیدنا عثمانؓ کو اسلام کا ایک جزو سمجھتے ہیں سیدنا عثمانؓ کی مدح میں تواتر کے ساتھ احادیث صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہے۔