سیدنا عثمانؓ جنگِ بدر میں شریک نہ ہوا۔ بیعتِ الرضوان میں بھی شریک نہ تھے۔ اور احد کے دن بھی بھاگ گئے۔
علامہ قاضی محمد ثناء اللہ پانی پتیؒسیدنا عثمانؓ جنگِ بدر میں شریک نہ ہوا۔
بیعتِ الرضوان میں بھی شریک نہ تھے۔
اور احد کے دن بھی بھاگ گئے۔
جواب:
ان تینوں شبہات کا جواب سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے ارشاد فرمایا ہے۔
صحیح بخاری جلد نمبر 1 صفحہ 523 میں ہے۔
سیدنا عثمان بن موہبؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک مصری شخص حج کے ارادہ سے مکہ آیا اس نے وہاں ایک جماعت کو بیٹھا دیکھا پوچھا یہ کون لوگ ہیں جواب ملا یہ قریشی ہیں اس نے کہا یہ بزرگ کون ہے جواب ملا سیدنا عبداللہ بن عمرؓ ہے اس نے سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے پوچھا میں آپ سے ایک سوال پوچھتا ہوں بتائیے سیدنا عثمانؓ احد کے دن بھاگ گیا تھا نا؟ سیدنا ابنِ عمرؓ نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا غزوہ بدر سے بھی سیدنا عثمانؓ غائب تھے؟۔
سیدنا ابنِ عمرؓ نے فرمایا یہ بھی صحیح ہے اس نے کہا بیعتہ الرضوان میں بھی حاضر نہ تھا؟ سیدنا ابنِ عمرؓ نے فرمایا ہاں اس شخص نے کہا اللہ اکبر سیدنا ابنِ عمرؓ نے فرمایا اِدھر آؤ میں تمہیں ان باتوں کی حقیقت بتاؤں احد کے دن سیدنا عثمانؓ کا ایک طرف ہٹنا اس کو اللہ تعالیٰ معاف کر چکا ہے قرآنِ پاک میں ہے:
ولقد عفا اللہ عنهم ان اللہ غفور رحيم الایۃ۔
غزوہ بدر سے ان کا غائب ہونا اس لئے تھا کہ رسول اللہﷺ (جس طرح سیدنا علیؓ کو جنگِ تبوک کے موقعہ پر مدینہ میں چھوڑا تھا) نے ان کو مدینہ میں چھوڑا تھا اور فرمایا تھا تجھے بھی جنگ میں شریک مجاہد جتنا ثواب ملے گا بیعتِ الرضوان میں ان کا حاضر نہ ہونا اس لئے تھا کہ بیعتِ الرضوان اس وقت ہوئی جبکہ سیدنا عثمانؓ مکہ میں رسول اللہﷺ کے قاصد بن کر گئے ہوئے تھے اگر کوئی اور شخص سیدنا عثمانؓ سے زیادہ عزیز ہوتا اسے بھیجتے رسول اللہﷺ نے اس بیعت میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر مارا اور فرمایا یہ سیدنا عثمانؓ کا ہاتھ ہے اور یہ اس کی طرف سے بیعت ہے سیدنا ابنِ عمرؓ نے اس شخص کو فرمایا میرے یہ جواب بھی پَلے باندھ لے سیدنا عثمانؓ کا غزوہ بدر سے غائب رہنا اور بیعتہ الرضوان میں موجود نہ ہونا الٹا ان کے لئے مزید منقبت کا باعث بنا اس لئے کہ مجاہد کے ثواب کے ساتھ ساتھ خدمتِ مریض اور جگر گوشہ رسول اللہﷺ کی خدمت کا ثواب اور رسول اللہﷺ کی رضا مندی اور امتثال حکم کا اجر مزید حاصل کیا بیعتہ الرضوان میں رسول اللہﷺ کا ہاتھ سیدنا عثمانؓ کا ہاتھ قرار پایا دوسروں نے اپنے ہاتھوں سے بیعت کی اور سیدنا عثمانؓ نے رسول اللہﷺ کے ہاتھ سے-
"این سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ"
اور یہ دلیل ہے کہ رسول اللہﷺ کو سیدنا عثمانؓ پر مکمل وثوق اور اعتماد حاصل تھا تب ہی تو ان کی عدم موجودگی میں ان کی طرف سے بیعت ہوئی ہے۔