Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدنا عثمانؓ نے سیدنا حکمؓ کو واپس بلا کر حضورﷺ کی حکم عدولی کی تھی؟

  مولانا اقبال رنگونی صاحب

سیدنا عثمانؓ نے سیدنا حکمؓ کو واپس بلا کر حضورﷺ کی حکم عدولی کی تھی؟

الجواب:

سیدنا حکمؓ بن ابى العاص سیدنا عثمانؓ کے چچا تھے اور فتح مکہ کے وقت مسلمان ہوئے بعض تاریخی کتابوں میں ہے کہ حضورﷺ نے ان کے بعض کاموں سے ناراض ہو کر انہیں جلاء وطن کر دیا تھا تاہم کسی صحیح حدیث میں اس کا ذکر نہیں ملتا ہے اسکی سند بھی صحیح نہیں ہے محض واقدی جیسے راویوں کےبیان پر یہ بات حضور ﷺ پر منسوب کرنے میں کچھ تو تحقیق کرنے کی ضرورت ہے بالخصوص جبکہ محدث ابنِ مندہ حافظ ابونعیم اور حافظ ابنِ عبدالبر نے سیدنا حکمؓ سے روایتیں بھی نقل کی ہیں علامہ ابنِ اثیر جزری (630 ھ) آپؓ کے تذکرہ میں لکھتے ہیں: اخرجه الثلاثة (اسدُ الغابة جلد 2صفحہ 49)۔

شیخُ الاسلام حافظ ابنِ تیمیہؒ (728ھ) لکھتے ہیں کہ سیدنا حکمؓ کی جلاوطنی کا قصہ کسی بھی صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ 

قصة نفى الحكم ليست فی الصحاح ولا لها اسناد يعرف به امرها (منهاج جلد 6 صفحہ 265)۔ 

آپ ایک اور جگہ لکھتے ہیں: 

وذكر بعض الناس انه نفاه ولم يذكروا اسنادا صحيحا بكيفية القصة وسببها (ايضاً صفحہ 353)۔

اگر یہ بات درست بھی مان لی جائے کہ حضورﷺ نے سیدنا حکمؓ کو جلا وطن کیا تھا تو پھر روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ خود رسول اللہﷺ نے انہیں مرض الموت میں واپس آنے کی اجازت دے دی تھی اور یہ اجازت خود سیدنا عثمانؓ نے حضورﷺ سے حاصل کی تھی اور آپؓ نے اس پر ان کی سفارش کو قبول فرمالیا تھا (الاصابہ جلد 1 صفحہ 345)۔ 

معروف شیعہ معتزلی محسن بن کرامہ اپنی کتاب و سرح العیون میں لکھتے ہیں کہ حضورﷺ نے سیدنا عثمانؓ کو اجازت دے دی تھی کہ سیدنا حکمؓ کو بلا لیں مگر ان کے مدینہ آنے سے پہلے ہی حضورﷺ کا وصال ہوچکا تھا پھر سیدنا عثمانؓ نے سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کے دور میں ان کو بلانا چاہا تو شیخین کریمینؓ نے سیدنا عثمانؓ کی بات اس لئے قبول نہ کی کہ وہ اکیلے اس بات کے گواہ تھے یہ ایسے ہی ہے جیسے سیدنا علی المرتضیٰؓ کے چیف جسٹس قاضی شریح نے سیدنا علیؓ کے ایک مقدمہ میں سیدنا حسنؓ اور ان کے غلام قنبر کی گواہی رد کر دی تھی حالانکہ انہیں یقین تھا کہ سیدنا علیؓ سچے ہیں اسی طرح شیخینؓ نے سیدنا عثمانؓ کی سچائی پر کبھی شک نہ کیا اسلامی قانون کے پیش نظر ان کی بات نہ مانی اور وہ مدینہ نہ آسکے اب جبکہ سیدنا عثمانؓ خلیفہ ہوئے تو چونکہ آپ کو اسکا علم تھا اس لئے آپ نے اس کی اجازت دے دی۔

حافظ ابنِ حجر مکیؒ (973ھ) لکھتے ہیں کہ اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر جس بناء پر سیدنا حکمؓ کو جلاء وطن کیا گیا تھا آپؓ نے اس سے توبہ کرلی تھی "ان الحكم تاب مما نفى لأجله" (صواعقِ محرقہ صفحہ 113)۔ 

نیز یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ جب سیدنا عثمانؓ نے سیدنا حکمؓ کو واپس مدینہ آنے کی اجازت دی تو بعض لوگوں نے آپؓ سے پوچھا آپؓ نے فرمایا کہ میں نے خود حضورﷺ سے اس کی اجازت لے لی تھی اس پر وہ خاموش ہوگئے طبری کی ایک روایت میں ہے کہ آپؓ نے یہ بھی کہا کہ خود رسول اللہﷺ نے انہیں واپس بلالیا تھا۔

 (دیکھئے طبری جلد 3 صفحہ 103)۔

سیدنا عثمانؓ نے خود بھی ایک سوال کے جواب میں بات کی تھی:

  "ورسول الله سيره ورسول الله رده أفكذلك ؟ قالوا نعم" (تاریخِ و مشتق جلد 2 صفحہ 192)۔ 

سوال: یہ ہے سیدنا عثمانؓ کے اس بیان کے بعد کیا کسی صحابیؓ نے اس کو احتجاج کیا؟ کیا کسی  مستند روایت میں سیدنا علیؓ کے احتجاج اور آپؓ کے اس فیصلے پر ان کی ناپسندیدگی ملتی ہے؟ اگر یہ بات اس درجہ کی ہوتی جسے سیدنا عثمانؓ کے مخالفین پھیلاتے ہیں تو آپؓ ہی بتائیں کیا سیدنا علی المرتضیٰؓ اس پر خاموش رہتے؟ معروف زیدی عالم سید محمد بن ابراہیم الوزیر الیمانیؒ (840ھ) محسن بن کرامہ کے مذکورہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ معتزلہ اور شیعہ کو چاہئیے کہ اس روایت کو قبول کرتے ہوئے سیدنا عثمانؓ کو موردِ طعن بنانا ترک کر دیں کیونکہ اس روایت کا راوی شیعہ علماء کے نزدیک قابلِ اعتماد ہے۔ 

اور صحت عقیدہ علم و فضل کے لحاظ سے بھی ممتاز ہے (حاشیہ المنتقی صفحہ 578) نیز حافظ ابنِ تیمیہ حنبلیؒ 768ھ) اور دیگر فقہاءِ اسلام نے اس پر بھی بحث کی ہے کہ شریعت میں کسی کو مستقل جلاوطن کرنا درست ہے یا نہیں؟ خواہش مند حضرات منهاجُ السنتہ میں یہ بحث ملاحظہ فرمائیں۔

 (2)۔ ہم نے یہ جواب اس صورت میں دیا ہے کہ اگر یہ واقعہ درست ہو ورنہ تاریخ یہ بھی بتاتی ہے کہ سیدنا حکمؓ تو حضورﷺ کے زمانے میں کبھی مدینہ آئے ہی نہ تھے موصوف فتح مکہ کے وقت مسلمان ہوۓ تھے اور مکہ میں ہی مقیم رہے سیدنا عثمانؓ کی خلافت میں آپؓ مدینہ آئے اور وہیں انتقال کیا محمد ابنِ سعد (230ھ) کہتے ہیں:

أسلم يوم فتح مكة ولم يزل بها حتىٰ كانت خلافة عثمانؓ فاذن له فدخل المدينة فمات بها فی خلافة عثمان بن عفانؓ (طبقاتِ ابنِ سعد جلد 6 صفحہ 5)۔

اگر یہ بات درست ہے کہ سیدنا حکمؓ مکہ مکرمہ میں ہی مقیم رہے اور وہ حضورﷺ کے دور میں بھی مدینہ نہ آئے تھے بلکہ سیدنا عثمانؓ کی خلافت میں مدینہ آئے تھے تو پھر یہ بات کہ انہیں مدینہ سے جلا وطن کیا گیا تھا صحیح نہیں ہے اور یہ صرف سیدنا عثمانؓ کی سیرت کو داغدار کرنے کے لئے ایک نئی کہانی وضع کی گئی ہے۔