Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدنا عثمانؓ نے مسلسل بارہ سال سیدنا امیر معاویہؓ کو شام کا گورنر محض رشتہ داری کی بناء پر بنایا تھا

  مولانا اقبال رنگونی صاحب

سیدنا عثمانؓ نے مسلسل بارہ سال سیدنا امیر معاویہؓ کو شام کا گورنر محض رشتہ داری کی بناء پر بنایا تھا:

 الجواب

 سیدنا امیر معاویہؓ بیشک سیدنا عثمانؓ کے رشتہ دار تھے لیکن سیدنا عثمانؓ نے انہیں شام کا گورنر نہیں بنایا تھا کہ اس پر سیدنا عثمانؓ کو مطعون کیا جائے سیدنا معاویہؓ سیدنا عمر فاروقؓ کے دورِ خلافت میں بھی کئی سال ملک شام کے گورنر رہے سیدنا عمرؓ نے انہیں 17 ھجری میں ان کے بھائی یزید بن ابی سفیان کے انتقال کے بعد شام کا امیر بنایا تھا اور آپؓ دورِ فاروقی میں مسلسل چھ سال اس عہدے پر فائز رہے ہیں۔

جس شخص کو سیدنا عمرؓ جیسی عبقری اور جہاندیدہ شخصیت نے چھ سال مسلسل شام کی امارت پر مامور کئے رکھا انہیں اگر سیدنا عثمانؓ نے 12 سال اسی عہدے پر فائز رکھا تو آپؓ نے کونسا جرم کر لیا تھا؟ محدث شہیر حضرت مولانا ظفر احمد عثمانیؒ لکھتے ہیں: 

سیدنا عمر فاروقؓ کا قاعدہ تو یہ تھا کہ جس حاکم سے رعایا کو شکایت نہ ہو اس کو الگ نہیں کرتے تھے سیدنا ابوموسیٰ اشعریؓ برابر بصرہ کے حاکم رہے سیدنا عمرؓ نے ان کا تبادلہ نہیں کیا نہ انہیں وہاں سے معزول کیا سیدنا علاء بن حضرمی بحرین کے حاکم رہے ان کا بھی تبادلہ نہیں کیا گیا ان کے انتقال پر دوسرے کو بھیجا گیا اور یہ واقعی ہے کہ سیدنا معاویہؓ سے شام کی رعایا خوش تھی کسی کو کوئی شکایت نہ تھی اور آپؓ سیاست اور حلم میں ضربُ المثل تھے شام کا صوبہ اس وقت کی اسلامی سلطنت میں بڑی اہم جنگی حیثیت کا علاقہ تھا اس کے ایک طرف تمام مشرقی صوبے تھے ایک طرف تمام مغربی صوبے تھے یہاں ایسے ہی سیاست دان اور حلیم کی ضرورت تھی جس سے پورا شام خوش اور مطمئن رہے (برأتِ عثمان صفحہ 37)۔

(اب بتائیے سیدنا عثمانؓ(انہیں کیوں کر معزول کردیں)

پھر یہ بھی دیکھئے کہ سیدنا عقاب بن اسیدؓ کو 8 ہجری میں حضورﷺ نے مکہ کا گورنر بنایا آپ اس عہدہ پر مسلسل چودہ سال فائز رہے یعنی آنحضرتﷺ کے انتقال کے بعد بھی 12 سال تک آپؓ مکہ کے گورنر ہی رہے اب اگر سیدنا عثمانؓ نے بھی حالات کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے اپنے پیشرؤں کے طریقے پر عمل کیا تو اس پر انہیں مطعون کرنا کہاں کی شرافت و دیانت ہے سیدنا عثمانؓ کی ذات والا صفات اور آپں کے طرزِ خلافت پر سبائی ادباء اور شیعہ علماء کے بڑے اعتراضات کی حقیقت آپ کے سامنے ہے اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ سیدنا عثمانؓ پر لگائے گئے الزامات بہت بودے اور کمزور ہیں اور ان میں اتنا وزن نہیں کہ اس کی بنیاد پر سیدنا عثمانِ غنی ذی النورینؓ کو نشانہ طعن بنائیں اور مسلمان نوجوانوں اور پڑھے لکھے طبقے کے دلوں میں آپؓ کے خلاف زہر اتارا جائے اور ان کے ایمان سے کھیلا جائے۔

اپنے مسلمان بھائیوں سے درخواست کریں گے کہ وہ سیدنا عثمانِ غنیؓ کو تاریخ کے اوراق میں دیکھنے کے بجائے قرآن و سنت کی آنکھ سے دیکھیں اس سے ان کا ایمان محفوظ ہوگا اور مسلمان دنیا اور عاقبت کی رسوائی سے بچ جائے گا البتہ جنہیں قرآن و حدیث سے زیادہ تاریخ پر اعتبار ہے اور وہ اسے صحیفہ آسمانی سمجھ کر اس سے استدلال کرنے کو لازم گردانتے ہیں وہ جھوٹے روایوں اور بے سند روایتوں اور عبارتوں اور اس کے جوڑ توڑ سے تو کم از کم شرم کریں سیدنا عثمانِ غنیؓ محض تاریخی نہیں دینی شخصیت ہیں اور اللہ کے نبیﷺ‎ نے ان کا مقام اور مرتبہ متعین کر دیا ہے اور اپنی امت کو واضح لفظوں میں آپؓ کے اکرام و احترام کی تاکید فرمائی ہے ان سب کے باوجود جو لوگ آپ کو نشانہ طعن بنا کر اپنے دلوں کی بھڑاس نکالنا چاہتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ وہ اللہ کے ایک نیک اور مقبول بندے کی عزت و حرمت سے کھیل رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کی عزت سے کھیلنے والوں کو

دنیا میں بھی نمونہ عبرت بناتا ہے یہ بات خود اللہ رب العزت نے بتادی ہے ان الله قال من عادى لی وليا فقد آذنته بالحرب ( صحیح بخاری جلد 2 صفحہ 963)۔

 اللہ رب العزت نے فرمایا جس نے میرے کسی دوست سے دشمنی رکھی اس کو میری طرف سے اعلان جنگ ہے سیدنا معاذبن جبلؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا وان لله من عادى وليا فقد بارز الله بالمحاربة (سنن ابنِ ماجه صفحہ 296)۔

جس نے اللہ کے کسی دوست سے عداوت رکھی تو اللہ نے اس کے ساتھ جنگ کا اعلان کر دیا ہے)۔

آئیے ہم دیکھیں کہ جن لوگوں نے امیر المؤمنین ذی النورین سیدنا عثمان بن عفانؓ کی عزت سے کھیلنے کی جسارت کی تھی وہ اس جہاں میں اللہ کی پکڑ میں آئے اور لوگوں نے انہیں اسی دنیا میں نشانہ عبرت بنتے دیکھا ہے سیدنا عثمانؓ کے ساتھ گستاخی سے پیش آنے والے ایک ایک کر کے اپنے کئے کی سزا پاتے دیکھے گئے یہ اللہ کی پکڑ ہے اور اس کی پکڑ بڑی شدید ہے۔

 پاکیزہ کس کی سوچ ہے قرآن کی طرح

ملتا ہے کون موت سے سیدنا عثمانؓ کی طرح

 سوچو تو کون کس کی حفاظت کے واسطے 

باہر کھڑے ہیں دھوپ میں دربان کی طرح

کس ہاتھ کو نبیﷺ نے کہا ہے غنیؓ کا ہاتھ   

 بیعت ہے کس کی بیعتِ سیدنا عثمانؓ کی طرح۔