غیر مسلم سے نکاح
سوال: ایک صاحب اس بات پر بضد ہے کہ عورت کا کوئی مذہب نہیں، وہ صرف اپنے خاوند کے تابع ہے، اس کا جو مذہب ہے، عورت کا وہی مذہب ہے، جیسے اکثر بڑے لوگ بغیر مسلمان کیے ہر مذہب کی عورت سے شادی کر لیتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟
جواب: عورت مذہب، اور دیگر معاملات میں خود مختار ہے۔ شریعت نے عورت کو شوہر کی اطاعت اور فرمان برداری کا حکم دیا ہے، نہ یہ کہ وہ عقیدہ و عمل میں بھی شوہر کے تابع رہے، شوہر اگر کوئی غلط راہ اختیار کرے، یا کسی گناہ و نا فرمانی کا حکم دے، تو بیوی کے لیے یہ ہرگز جائز نہیں کہ وہ اس معاملہ میں شوہر کی اطاعت اور اتباع کرے، ورنہ عند اللہ جواب دہ ہوگی۔ ایک روایت میں رسول کریمﷺ کا ارشادِ گرامی ہے کہ خالق کی نا فرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔
نکاح کے لیے بیوی کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ (اہلِ کتاب کے علاوہ) غیر مسلم عورت سے نکاح کو شریعت نے جائز نہیں رکھا، اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے۔ وَلَا تَنۡكِحُوا الۡمُشۡرِكٰتِ حَتّٰى يُؤۡمِنَّ وَلَاَمَةٌ مُّؤۡمِنَةٌ خَيۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِكَةٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَتۡكُمۡ۔ چنانچہ اسلام قبول کیے بغیر مسلم عورت سے کیا گیا نکاح باطل ہے۔
(سوال و جواب : جلد، 4 صفحہ، 137)