شیعہ مناظر کی طرف سے غیر علمی گفتگو اور بازاری الفاظ کی شروعات
جعفر صادقشیعہ مناظر کی طرف سے غیر علمی گفتگو اور بازاری الفاظ کی شروعات
شیعہ مناظر: ناظرین اس جاھل انسان کی حالت دیکھی ہے آپ نے؟ ابھی دیکھئے گا اسکو جوتے کیسے پڑتے ہیں۔ بالکل ہی جاہل اور علم سے پیدل انسان ہے یہ۔ جب تم سب جانتے ہوئے جان بوجھ کر ایک ہی بات بار بار کہو گے تو پھر میں جواب تو دوں گا۔ تم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا مخالف ایسا استدلال کرسکتا ہے ہوش اُڑ گئے ہیں تمہارے۔ تمہاری حالت دیکھ کر ترس آتا ہے تم پر۔
جھوٹے پر خدا کی لعنت
پہلے خود عام انسان کی مثالوں کو رسول ص پر فٹ کر رہے تھے ۔
میں نے دلیل دی ابن حجر سے کہ کچھ چیزیں رسول ص اور خدا کے ساتھ مخصوس ہوتی ہیں لہذا دلیل باطل ہے۔اب جھوٹ بک رہے ہو تم۔بالکل جہالت۔ دیکھو اپنے دار العلوم دیوبند کی ویب سائیٹ اجتہاد فقط تب جائز ہے جب کوئی حکم قرآن و حدیث میں نہ ہو۔
جبکہ سورہ حشر آیت ۶ اور جناب عمر کے قول سے فدک رسول ص کا خاصہ ہے جہاں چاہیں خرچ کریں جیسے چاہیں خرچ کریں بھلے سارا مال فئے اپنے پاس رکھ لیں نبی کو اختیار ہے لہذا اس معاملے میں اجتہاد کسی کام کا نہیں ۔اوئے جاھل مطلق انسان ۔اس جاھل انسان کی حالت دیکھو میں نے قول عالم پیش نہیں کیا تھا بلکہ روایت پیش کی تھی دیوبندی ہو یا بریلوی سب ہی پیدل ہوتے ہیں۔
یہ اوپر روایت کی پوری سند ہے بیوقوف انسان (شیعہ مناظر کا اخلاق ملاحظہ فرمائیں)
شیعہ مناظر کی طرف سے اہلسنت مقدسات کی واضح توہین اور ذاتیات پر حملے
شیعہ مناظر: شکریہ بہت بہت یہ اسکین لگا دیا آپ نے۔ اس سے واضح ہو جائے گا سنیوں کا سب بڑا مناظر شاہ عبد العزیز بھی جاھل اور جھوٹا تھا۔سنیوں کا سب سے چھوٹا مناظر عبد السلام بھی جھوٹا اور جاھل ہے۔ گواہ طلب کرنے والی روایت سنی کتب میں بسند حسن موجود ہے۔ جی ناظرین شاہ عبد العزیز نے دعوی کیا ایسی کوئی روایت سنی کتاب میں ہے ہی نہیں ۔ میں بسند حسن روایت پیش کرتا ہوں۔
پہلی کتاب تو یہی ہے جس میں یہ روایت موجود ہے۔ یہ سند بھی حسن ہے ویسے۔ مزید حوالہ لو
اسناد حسن
اللہ ج قرآن میں فرماتا ہے لَّعْنَتَ اللہِ عَلَی الْکٰذِبِیۡنَ
مفتے میں شاہ عبد العیز تے لعنت پوائے۔ (شیعہ مناظر کی ذہنیت نوٹ کریں)
اہلسنت مناظر کی الزامی دلیل
شیعہ مناظر کا رد: اسکے تمام روات شیعہ رجال میں مجھول الحال ہیں معلوم ہی نہیں کون تھے۔
جبکہ محمد بن زکریا نام کے روات سنی رجال میں موجود ہیں لہذا یہ سنی روایت ہے ۔بالکل ضعیف ہے، حجت نہیں ہے۔
*شیعہ کتب میں بسند صحیح گواہ والی روایت*
اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ بیٹا جاھل تو تم ہو سنی لائبریری کے سکین اُٹھا کر لے آئے ہو آتا جاتا کچھ ہے نہیں، بھائی دلیل تم دو کسی نے عنیمت کو خاصہ کہا ہو۔
اگر خاصہ کے معنی سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت بھی رسول ص ہی سنبھالتے تھے کوئی غیر نہیں سنبھالتا تھا۔
دکھاؤ کسی عالم نے مال غنیمت کو بھی خاصہ کہا ہو۔ بیٹا کیوں ذلیل ہونا چاہتے ہو مزید؟ فئے وہ مال ہے جو بغیر جنگ کے حاصل ہو ، وہ رسول ص کا خاصہ ہے انکے لیے مخصوص ہے۔ غنیمت سے مراد وہ مال جو جنگ سے حاصل ہو ، جس کے مصارف انفال میں موجود ہیں۔
جہالت کی حد۔ جھوٹ کی حد
میں نے حدیث لگائی رسول ص نے فدک ہبہ کیا جو اُن کی ذاتی ملکیت ہونے کی قوی دلیل ہے۔ تم میں ہمت ہے تو حدیث لگاؤ کہ فدک رسول ص کی ملکیت نہیں تھا۔ باقی خیانت کرنا تو تمہارا کام ہے ابھی شاہ عبد العزیز سے مثال دے چکا ہوں۔ ناظرین اسکی حالت دیکھیں ۔ ایک گھنٹے سے شور ڈال رہا ہے فدک کو ملکیت رسول ص ثابت کرو ۔ اسکرین شاٹ دیکھیں۔
اہل سنت مناظر کی دلیل
شیعہ مناظر کا رد: اس میں واضح لکھا ہے فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔ آگے جو تم نے highlight کیا ہے اُس سے اسکی ہرگز نفی نہیں ہوتی ۔ بیوقوف انسان۔ مال فئے سب کو دینا کیا رسول ص پر لازم تھا؟ ہر گز نہیں یہ مال رسول ص کا خاصہ تھا جیسے مرضی خرچ کرتے، چاہے خود رکھتے یا کسی اور کو دے دیتے۔ رسول ص کا اہل و عیال پر خرچ کرنا ان کی خوشی تھی ناکہ واجب تھا۔
ملاحظہ ہوں۔
ترجمہ: (مال فئی ) خاص ہے رسول ص کے ساتھ وہ اس میں تصرف کر سکتے ہیں جیسے چاہیں۔ اپنی ذات کے لئے رسول ص مختص کریں یا کسی اور جگہ استعمال کریں۔
تیسرا نکتہ: کیا جس طرح زمانہ نبی ص میں حصہ جاتا تھا ویسے ہی جناب اول کے دور میں دیا جاتا تھا؟ ہر گز نہیں۔ ملاحظہ ہوصحیح السند روایت۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنَ الْخُمُسِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ، وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ مِنْكَ وَاحِدَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ ، قَالَ جُبَيْرٌ: وَلَمْ يَقْسِمْ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي الْمُطَّلِبِ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ، قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُعْطِيهِمْ مِنْهُ وَعُثْمَانُ بَعْدَهُ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۱؎ جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں ۲؎ جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ ۳؎ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرماتے تھے * مگر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیتے تھے، * عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی ان کو دیتے تھے۔
البانی نے اسکو صحیح کہا ہے۔
شیعہ مناظر کا مزید گستاخانہ انداز
بیوقوف انسان۔ میں نے حدیث رسول ص سے بھی حوالہ دیا ہے کہ یہ ملکیت تھا رسول ص کی اسی وجہ سے ہبہ کیا۔ پھر تقی عثمانی صاحب کا حوالہ دیا ۔ جہالت کی حدیں ختم ہوگئیں۔
بیوقوف انسان قائم مقام کے معنی معلوم ہیں؟ رسول ص نے اپنی حیات میں ہی فدک ہبہ کردیا تھا۔ قائم مقام تک بات ہی نہیں آئی۔ دوسری بات تفسیر صافی والی روایت ضعیف ہے! تم کو چیلنج ہے ہبہ والی روایت پر کلام کرکے دکھاؤ، تم صرف بھاگو گے ۔ میں نے بسند حسن روایت پیش کی کہ فدک ہبہ ہوا جوکہ ملکیت رسول ہونے کی دلیل ہے۔ تم کو چیلنج ہے ایک روایت ہی دو کہ مال فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔
خلاصہ
1۔ فدک ملکیت رسول ص ہے
2۔فدک رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کر دیا۔
3۔ جناب زھرا س نے دعوی کیا تو گواہ مانگے گئے سب کو رد کردیا اور حق نہ دیا۔
(روایت بسند حسن دیکھا چکا ہوں)