جامعہ محمودیہ
ابوریحان ضیاء الرحمن فاروقیجامعہ محمودیہ:
جیسا کہ شروع میں عرض کیا گیا کہ جھنگ میں قرآنُ و حدیث کا کوئی ایسا معیاری ادارہ نہ تھا جس میں درس نظامی کی مکمل تعلیم دی جاتی ہو مولانا شہیدؒ نے اس کمی کو دور فرمانے کیلئے گوجرہ روڈ پر تقریباً 7 کنال جگہ لے کر حضرت مولانا مفتی محمود نور اللہ مرقدہ سے منسوب کر کے محمودیہ کی بنیاد رکھی جس نے چند سالوں میں نامساعد حالات کے باوجود نمایاں ترقی کی اور اب اس میں تقریباً دو سو طلباء قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جامعہ محمودیہ کے لئے ایک مرتبہ ضلعی چیئرمین عشر زکوٰۃ کمیٹی چودھری محمد ادریس نے ایک لاکھ روپے زکوٰۃ فنڈ سے ارسال کیا تو مولانا شہیدؒ نے یہ لکھ کر واپس فرما دیا کہ ہمارا مدرسہ سرکاری زکوٰۃ کی خطیر رقم کے مقابلہ میں غریب عوام کی پر خلوص امداد کو ترجیح دیتا ہے۔
امیر عزیمت مولانا حق نواز شہیدؒ بیک وقت ایک بے مثال خطیب مبلغ مجاہد سیاسی لیڈر سماجی کارکن جمیعتہ علماءِ اسلام کے رہنما سپاہِ صحابہؓ کے سرپرست اعلیٰ متحدہ علماء کونسل کے رہنما جامعہ محمودیہ کے مہتمم ایک خاوند ایک باپ ایک بھائی لاکھوں دلوں کی دھڑکن تھے اور سینوں کے بے تاج بادشاہ تھے۔