فدک مال فئی میں سے ہے اور وہ نبی کریم ﷺ کے رشتہ داروں کے ساتھ یتیم، مسکین اور مسافروں کا حق ہے اور نبی کریم ﷺ کے بعد یہ نبی کریم ﷺ کے قائم مقام کا ہے.(شیعہ کتاب)
جعفر صادقسنی مناظر: اس شیعہ کتاب میں یہ ھے کہ فدک مال فئی میں سے ہے اور وہ نبی کریم ﷺ کے رشتہ داروں کے ساتھ یتیم، مسکین اور مسافروں کا حق ہے اور نبی کریم ﷺ کے بعد یہ نبی کریم ﷺ کے قائم مقام کا ہے.
اس حوالے سے ہبہ کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا، کیونکہ فدک یتیم ،مسکین ان سب کا حق ھے اور ہبہ والی روایت میں صرف سیدہ فاطمہ رض کو دیے جانے کا ذکر ھے جو کہ قرآن اور شیعہ اصول کے بھی خلاف ہے، تو میں نے ہبہ کا رد کئی طرح سے کیا.
-1 اس روایت کی سند میں شیعہ راویوں کی موجودگی، سنی اور شیعہ اصول سے ثابت کیا کہ روایت ان کے مذھب کی تائید میں قبول نہیں.
-2 یہ آیت ذا القربی مکی ھے اور فدک مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، یعنی روایت میں یہ آیت کا شان نزول بھی غلط بیان ہوا ہے۔
-3 فدک ہبہ کے خلاف صحيح روایات ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہؓ کو فدک دینے سے انکار کیا اس کے علاوہ علماء اھل السنت کے فدک کے ھبہ ہونے کے خلاف اقوالات بھی پیش کئی.
-4 شیعہ کتاب سے فدک کے حقداروں کا ذکر کہ فدک یتیم، مسکین اور مسافروں کا حق بھی ہے.
-5 فدک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کے قائم مقام کا ھے۔
-6فدک کے روایت کے جھوٹا ہونے پر لسان المیزان کا حوالہ بھی دیا کہ یہ حدیث گھڑی گئی ہے.
سنی مناظر: شاھ عبد العزیز محدثؒ کا دوسرا حوالہ فدک والی بات جھوٹی ہونے کا.
اتنے واضح دلائل کے بعد کوئی بھی آپ کی بات ماننے کو تیار نہیں ہوگا کہ فدک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یتیم مسکینوں کو چھوڑ کر صرف اور صرف اپنی بیٹی کو دیا ہو۔
شیعہ مناظر: معاویہ صاحب آپ کی پھر وہ ہی جہالت بھری باتیں میں نے رد کر کیا عقل گھاس چرنے گئی ہے آپ کی کتابیں ہمارے لیے حجت نہیں!!
وہی گھسی پٹی باتیں!! اہل سنت کتاب سے دلیل کا رد شیعہ مناظر کی منطق کے مطابق اگر شیعہ کتب سے ہونا چاہئے تو سنی مناظر نے وہ بھی پیش کردیا لیکن یہ عالم نما جاہل کورا کا کورا ہی رہا!!
شیعہ مناظر: اب آتا ہوں اصل مقصد کی طرف ، بھاگنے نہیں دوں گا یہ بات ذہن میں رہے اتنا ذلیل کروں گا کہ آپ یاد کریں گے ۔
ان الفاظ سے یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ شیعہ مناظر ایسے راستے کی تلاش میں ہے جہاں سے وہ خود بھاگ سکے!! اسے ذلیل ہونے کا احساس بھی محسوس ہونے لگا ہے۔
شیعہ مناظر: معاویہ صاحب عطیہ یہاں اپنے مذہب کی تائید میں کون سا شیعہ عقیدہ بیان کر رہا ہے اور اہل سنت کا وہ کون سا عقیدہ ہے جس کے خلاف عطیہ بات کر رہا ہے
نمبر 1 شیعہ عقائد کی کتب سے وہ عقیدہ بیان کریں جو عقیدہ عطیہ نے بیان کیا۔
نمبر 2 اہل سنت کی کتب سے وہ عقیدہ بیان کریں جس کے خلاف عطیہ نے بات کی۔
اب اس اللہ میاں کی گائے کو کون سمجھائے کہ اب تک جتنے حوالے سنی مناظر نے پیش کئے ہیں وہ سنی و شیعہ عقائد کے مطابق ہی پیش کئے ہیں!
جناب یہ قیاس آرائیاں کرو گے تو جہالت ہی کہا جاے گا اور کیا محقق ہونے کا خطاب دیا جائے۔
شیعہ مناظر: معاویہ صاحب حوالے صرف سنی شیعہ عقائد کی روشنی میں دینے ہوں گے
یہ حوالہ جات اس لیے طلب کر رہا ہوں کہ آپ کی لاجک کا پردہ فاش ہوجائے .
یہ لیں جواب
-1 عطیہ نے فدک ہبہ ہونے والی بات نبی کریم اور سیدہ فاطمہ کی طرف جھوٹی منسوب کی ہے۔ فدک ہبہ ہونا اہل سنت کا نہیں بلکہ اہل تشیع کا نظریہ ہے، اسی نظریے کے بنیاد پر بغض صحابہ کرام کا شیعہ عقیدہ کھڑا ہوا ہے۔
-2 اہل سنت کا عقیدہ واضح ہے کہ تمام صحابہ کرام عادل ہیں۔ عطیہ نے اس جھوٹی روایت سے براہ راست صحابہ کرام پر طعن کرنے کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی ہے۔
شیعہ مناظر: معاویہ صاحب آپ نے یہاں پر ایک غیر علمی دعوی کر کے پوری عمارت اس پر اٹھائی جو اب چکنا چور ہونے والی ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ عطیہ ثقہ راوی ہے اور اس نے قرآن مجید کی آیت کی تفسیر میں حدیث رسول اللہ بیان کی ہے ۔ آپ نے صرف شیعہ ہونے کی بنا پر اس کو بدعتی کہا ہے۔
شیعہ مناظر: معاویہ صاحب جب آپ کے علماء نے شیعہ کی درجہ بندی کی ہے۔
اگر واقعی یہ سچ ہوتا تو قرآن مجید کی اس آیت کے شان نزول پر سنی مناظر کے دلائل کا رد کیوں نہ کیا گیا؟ عطیہ ثقہ راوی ہے اس پر تو اختلاف تھا ہی نہیں!! جن باتوں پر اختلاف ہے یعنی عطیہ شیعہ تھا یا نہیں!! داعی المذہب والا اصول ہے کہ نہیں؟ یہ اصول عطیہ پر لاگو ہوگا کہ نہیں ؟ ان نکات پر سنی مناظر کے دلائل کا رد کیوں نہ کیا گیا؟
نمبر ایک ۔۔۔وہ شیعہ جو بدعت صغری کے مرتکب ہیں جیسے مذکورہ عبارت میں ہے آپ دیکھ سکتے ہیں ۔ لہذا ان کی روایت قابل قبول ہیں کسی کو اعتراض نہیں ہے ۔
بلکل درست لیکن اختلافی نکتہ یہ ہے کہ شیعہ راوی کی ایسی روایت جو شیعیت کی تائید میں ہو وہ قبول کرنا چاہئے یا نہیں؟ اس پر دلیل دینا چاہئے تھی!!
شیعہ مناظر: دو نمبر دوسری قسم کے شیعہ جو بدعت کبری کے مرتکب ہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر اور عمر کو گالی دینا
یا اس فعل کی طرف لوگوں کو دعوت دینا ایشے شخص کی روایت قابل قبول نہیں ہے۔
اس قسم کے شیعہ کو رافضی بھی کہتے ہیں۔ آج کے شیعہ درحقیقت وہی ہیں۔