Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

راوی ثقہ اور صدوق ہو اس پر شیعہ وغیرہ کی جرح کر کے اس کی روایات کو ناقابل قبول سمجھنا غلط بات ہے۔(شیعہ مناظر)۔ بدعتی کی روایت اس کی تائید میں قبول نہیں کی جاتی(سُنی مناظر).

  جعفر صادق

شیعہ مناظر: معاویہ صاحب یہ کل سکین لگایا تھا جس کو آپ نے دیکھنا تک گوارہ نہیں کیا اور اپنی تاویلات پیش کرنا شروع کر دی

جو راوی ثقہ اور صدوق ہو اس پر شیعہ وغیرہ کی جرح کر کے اس کی روایات کو ناقابل قبول سمجھنا غلط بات ہے۔

 

آپکے شیخ عبدالرحمن بن یحیی الیمانی نے التنکیل میں پورا باب لکھا ھے جس میں ثابت کیا ھے کہ بدعتی راوی کی روایت مطلقا قبول ھے چاہے اسکی بدعت کی تائید میں ھو یا نا ھو بشرطیکہ بدعت مکفرہ نا ھو.

سنی مناظر: اس ٹرن میں سات حوالے دیے ہیں جناب نے جو شرائط کی صریح خلاف ورزی اور بخش حسین کی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے کہ اب یہ لایعنی اور یہاں وہاں کی باتیں بھیج کر، بات کو الجھانے کی کوشش کرکے اصل بات سے رخ ہٹانا چاہ رہا ہے.

یہ چالیں تمھارے بڑے مناظر خیر طلب نے بھی چلیں لیکن میرے سامنے نہیں چل سکیں اور نہ تمھاری چلیں گی۔

 

الدر منثور کا جو اسکین پیش کیا ہے اس کا حوالہ بے سند ہے۔ سند لاؤ اور توثیق کرو

 

اس حوالے کی سند اور توثیق شیعہ مناظر پیش نہیں کرسکے!

 

  یہ حوالہ پہلے بھی اردو ترجمے کے ساتھ میں بھیج چکے ہو جس پر میں نے سند کی توثیق کا سوال کیا تھا جو اب تک نہیں پیش کرسکے۔

اس کی سند و توثیق بھی شیعہ مناظر نے پیش نہیں کی۔

  اتنا بوکھلا گئے ہو تم اور تم کو لقمے دینے والے کہ کتاب کا نام بھی نہیں لکھا بس کاپی پیسٹ کرنے والے مناظر بن گئے.

یہ تو تمھارا حال ہے.

حوالے میں إبان بن تغلب کٹر شیعہ ہے۔

ابان کٹر شیعہ موجود.

ان شیعوں کی روایات اٹھا کر تواتر ثابت کرنے چلے ہو!

اس میں فدک ھبہ کا کوئی ذکر نہیں، بس ذا القربی سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کو حق دینے کا ذکر ھے.

یہ تو ہم بھی مانتے ہیں کہ رشتہ داروں کو حق دینا چاہیے. فدک کا ہبہ کہاں ھے اس میں؟

 

علماء کا اختلاف کیا صحیح روایات ہبہ کے خلاف ہے.

 

 -1 ایک تو میں سیر اعلام النبلاء سے پیش کرچکا ہوں عمر بن عبدالعزیز رح والا کہ سیدہ فاطمہ رض کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فدک دینے سے منع کیا.

 

 -2 دوسرا یہ کہ جو بخاری کی روایت فدک کے مطالبے کی تم پیش کرتے ہو اس میں بھی کہیں فدک ہبہ کیے جانے کا ذکر ہی نہیں.

 

تو یہ دو واضح روایات اس ہبہ والی روایت کے خلاف.

خیر طلب سے چوری کردہ حوالے.

اب تم اس پر علمی دھلائی سے اپنی خیر مناؤ اب.

 

 یہ لو جناب تواتر کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ روایت پر طبقے میں زیادہ تعداد سے روایت کی گئی ہو یعنی ہر دور میں اس کو روایت کرنے والے زیادہ ہوں کہ ان کا جھوٹ پر جمع ہونا محال ہو.

اب بتاؤ کہ تم ہبہ والی جو روایت پیش کررہے ہو، وہ پہلے طبقے یعنی صحابہ، تابعین، تبع تابعین، اور ان کے شاگردوں کے طبقے یعنی ہر طبقے میں کتنی متواتر تھی؟

 اپنی تحقیق کی ندیاں بہاؤ اب


  شیعہ مناظر نے پہلی دلیل کا دفاع اور تواتر کی رٹ لگانے کے باوجود فدک ہبہ کرنا تواتر سے ثابت نہ کیا بلکہ سنی مناظر کے اس جواب کے بعد تواتر کہنے سے ہی توبہ کرلی!! 


 

سنی مناظر: اس روایت پر یہ بھی ثابت کرو کہ اس روایت جس پر تواتر کا دعویٰ کیا ہے علامہ ابن حزم نے، کیا اس کے خلاف کوئی اور صحیح روایت بھی ہے کہ نہیں؟ اگر ہے تو پیش کرو ؟

اگر نہیں تو پھر یہ حوالے تمھارے فائدہ میں نہیں، کیونکہ ہبہ والی تمہاری روایت کے خلاف دو صحیح روایات ہیں۔

 

دوسرا ایک فالتو میسج بھیجا۔ جس کا میسج کاپی کرکے بھیجا ہے اس کو پہلے یہ تو بتاؤ کہ علی معاویہ بھی یہی کہتا ہے کہ کسی کا مذھب بیان کرنا جرح نہیں البتہ یہ اصول شیعہ اور سنی کتب سے مسلمہ ھے کہ

بدعتی کی روایت اس کی تائید میں قبول نہیں کی جاتی.

بس اتنی سی بات تم لوگوں کی عقل میں نہیں بیٹھ رہی

اھل السنت محدثین کچھ بھی کہیں تم کو کیا فائدہ؟ میں تو تمھاری کتب سے عطیہ اور فضیل کو پکا شیعہ ثابت کرچکا ہوں دونوں راویوں کو تمہارے محدثین اصحاب باقر رح اور اصحاب جعفر صادق رح میں شمار کرچکے ہیں.

ان کا جواب تو ہے نہیں تمھارے پاس اور اپنی کہانیاں سنائے جا رہے ہو.

سنی مناظر: یہ لو شیعوں کی گردن توڑ حوالہ.المستصفی امام غزالی رح:اس میں ہے کہ

 

 ⬅️ تواتر کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ ہر طبقے میں مشہور ہو.

 ⬅️ یہودیوں کی خبریں متواتر نہیں مانیں جائیں گی، کیونکہ وہ اپنی شریعت کی تائید اور اسلام کے خلاف موسی علیہ السلام کی طرف روایات منسوب کرتے ہیں.

 ⬅️ شیعہ ،عباسیہ وغیرہ کی روایات تواتر میں معتبر نہیں ہونگے ان کے مذہب کی تائید میں، کیونکہ یہ روایت انہوں نے بعد میں گھڑ کر اور پہلے والوں کی طرف منسوب کی ہوتی ہیں اور بعد میں اس گھڑی ہوئی بات کو پھیلانے والے بڑھ جاتے ہیں۔

 

اب بتاؤ بخش، کیا تمھاری پیش کردہ روایات میں شیعوں کی بھر مار نہیں؟ یہ اصول جمھور کے خلاف ہے، کیونکہ

 

  جمھور اھل السنت اور شیعہ بھی یہی کہتے ہیں کہ بدعتی کی روایت اس کی تائید میں قبول نہیں.

 

نخبۃ الفکر سے میں ثابت کرچکا ہوں کہ اکثر محدثین یہ اصول مانتے ہیں اور آپ ھميشہ جمھور اور اکثریت سے ھٹ کر شاذ اور غیر مقبول اقوالات اٹھا کر لاتے ہو.

 شیعہ مناظر: معاویہ صاحب یہاں سے آپ کی جہالت ثابت ہو رہی ہے آپ اقرار کر رہے ہیں کہ میں ہبہ کو رد کر چکا ہوں اپنی کتابوں سے کیا آپ کی عقل گھاس چرنے گئی ہے ۔ اپنی کتابوں سے رد کرو گے جو ہمارے لیے حجت نہیں ہیں جب سے مناظرہ شروع ہوا یہ ہی بات سمجھا رہا ہوں آپ کے عقل میں بات گھس ہی نہیں رہی کیسے جاہل مطلق سے واسطہ پڑا ہے میرا جس کو اصول مناظرہ کا پتہ نہیں بس ٹائم ضائع کر رہے ہو


درحقیقت شیعہ مناظر خود عقل سے پیدل ایسا جاہل ہے کہ جسے سمجھانے اور سنی و شیعہ کتب سے ثبوت دینے کے باوجود یہ تک سمجھ نہ آیا کہ مناظرہ مدعی کے دعوی اور دلیل پر ہوتا ہے اور اس مناظرے میں وہ مدعی ہیں اور دلیل انہوں نے اہل سنت سے دی ہے، اس کا رد بھی اہل سنت کتب سے ہی کیا جائے گا۔

 

   شیعہ مناظر یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ شیعہ ہونا اور رافضی ہونا دو مختلف باتیں ہیں۔

آج کے دور میں تو شیعہ اور رافضی میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ شروع کے دور میں یہ معاملہ واضح نہیں تھا کہ سبائی/رافضی عقائد سے کونسا راوی کتنا متاثر ہے کیونکہ عقائد کا معاملہ قلبی ایمان کے متعلق ہوتا ہے اور اس دور میں رافضی عقائد نشو و نما کے مراحل سے گذر رہے تھے۔  اس لئے جس شیعہ راوی کی کوئی روایت آج کے رافضی بدعتی عقائد کی تائید میں ہو ، اسے آج کے بدعتی اور رافضی کی تائید میں ہونے کی بنا پر مسترد کیا جانا ہی اس اصول پر عمل کرنا ہے۔

اس لئے علمائے اہل سنت نے اس معاملے کے مکمل وضاحت بیان کردی ہے تاکہ ہر کوئی اس معیار کے مطابق اہل سنت کے عقائد و نظریات کا دفاع کرسکے۔


 

شیعہ مناظر: معاویہ صاحب آپ نے جو سکین پیش کیے ہیں اس میں بدعتی رافضی پر جرح ہے نہ کہ شیعہ پر آپ شاید اس بات سے ناواقف ہیں۔

 

 

  شیعہ مناظر: معاویہ صاحب اگر شیعہ ہونا مجروح ہے تو پھر شاہ صاحب نے تحفہ اثنا عشریہ میں خود کو شیعہ کہا ہے پھر شاہ صاحب بھی مجروح ہوگئے، اسکین نکال کر دیتا ہوں۔

 شیعہ مناظر: معاویہ صاحب امام عبدالرزاق جو بخاری کا استاد اور امام بھی ہے اس کو بھی شیعہ کہا گیا ہے وہ بھی مجروح اور بدعتی ہوگیا ہے ؟


   شیعہ ہونا لغوی معنی میں مجروح تھوڑی ہے، پوری تحفہ اثنا عشریہ تو شیعہ اثناعشریہ کے رد میں لکھی گئی ہے اور شیعہ مناظر اس سے ثابت کر رہا ہے کہ شاہ صاحب خود کو شیعہ کہہ رہے ہیں۔  



شیعہ مناظر: معاویہ صاحب! مولانا غلام رسول نقشبندی صاحب اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کے 33 راوی شیعہ ہیں بخاری اور مسلم کی کتاب میں اگر شیعہ ہونا مجروح ہے تو پھر آپ کی بخاری اور مسلم صحیح کیسے پھر معاویہ صاحب کے بقول یہ بدعتی کتابیں ہیں اور معاویہ صاحب کے علاوہ جو دوسرے محققین ومحدثین گزرے وہ جاہل تھے 


  واقعی شیعہ مناظر نے جہالت کی ندیاں اس مناظرے میں بہادی ہیں!!   اسکین تو پیش کرتے رہے لیکن انہیں مکمل پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق تک نہ مل سکی۔ صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ موالات محبت اہل بیت کی وجہ سے شیعہ کہا جاتا تھا، یعنی دور اوّل میں شیعہ ہونا آج کے رافضیوں کے عقائد و نظریات جیسا نہیں تھا، کیونکہ شیعہ بحیثیت مذہب تو کافی بعد میں گھڑا گیا تھا۔

اس کے علاوہ سنی مناظر کئی بار واضح کہہ چکے کہ شیعہ ہونے سے کوئی راوی مجروح نہیں ہوتا، صرف اس کی وہ روایت رد کی جائے گی جو شیعیت کی تائید میں ہوگی!! لیکن مجال ہے جو شیعہ مناظر کی کھوپڑی میں یہ بات بیٹھے!! اوپر سے اپنی ذلالت کا ملبہ بھی سنی مناظر پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں


معاویہ صاحب کتنا زلیل ہوں گے حد ہوتی ہے۔

  

 

شیعہ مناظر: معاویہ صاحب یہ دیکھیں تحفہ اثنا عشریہ جس میں شاہ صاحب نے صحابہ تابعین اور خود اہل سنت کو شیعہ کہا 

پھر تو سارے ہی مجروح ہوئے!!


   شیعہ مناظر کو یہ تو نظر آگیا کہ تحفہ اثنا عشریہ میں دور اوّل میں اہل سنت بھی خود کو شیعہ کہلاتے تھے لیکن یہ پڑھتے وقت آنکھوں کا نور ختم ہوگیا کہ شاہ صاحب نے آگے یہ بھی لکھا ہے کہ سبائی مذہب کی برائیاں، رافضی ، زیدیہ اور اسماعیلیہ کے قبیح عقائد دیکھ کر حق و باطل ایک نہ ہوجائیں اس خوف سے اہل سنت نے اہل سنت و جماعت کو اپنا لقب قرار دے دیا۔ 

عجیب جاہل بندے کو شیعوں نے مناظر بنادیا ہے جسے دوسرے کے دلائل پر گفتگو تو آتی نہیں ہے، اپنے اسکینز کی بھی مکمل سمجھ نہیں ہے۔