Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

عطیہ اور فضیل شیعہ راوی، بدعت کی قسمیں

  جعفر صادق

عطیہ اور فضیل شیعہ راوی، بدعت کی قسمیں

شیعہ مناظر: معاویہ صاحب یہ میزان الاعتدال کا اردو میں سکین دے رہا ہوں جس میں بدعت کے بارے میں وضاحت کی ہے۔


شیعہ مناظر کو یہ تک معلوم نہیں کہ اصول کسی ایک عالم یا محقق کی رائے سے نہیں بنتا بلکہ کئی علمائے کرام اور محققین کی تحقیق کے نچوڑ سے ہی کوئی اصول بنتا ہے۔ 

اوپر سنی مناظر یہ اصول ثابت کرچکے ہیں کہ شیعہ راوی اگر اپنے مذہب کی تائید میں کوئی روایت بیان کرے گا تو اسے مسترد کیا جائے گا، اس کے باوجود شیعہ مناظر بضد ہیں کہ کسی محقق سے ثابت کیا جائے۔ 

علمائے کرام  نے دو راویوں عطیہ اور فضیل کا شیعہ راوی ہونا بیان کردیا ہے، کیا یہ ان کی طرف سے مارک کرنا نہیں ہے؟ محققین نے ایک اصول بنادیا ہے کیا یہ مارک کرنا نہیں ہے؟

اس کے علاوہ شیعہ مناظر کو اس روایت میں بیان کی گئی بات (عطائے فدک) بدعت نہیں لگ رہی۔۔ جبکہ یہ بات دین میں ایک ایسا اضافہ ہے جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، اس کے علاوہ سنی مناظر دوسری ایک صحیح السند روایت پیش کرتے ہوئے یہ بھی ثابت کر رہے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فدک مانگنے کے باوجود سیدہ فاطمہؓ کو نہیں دیا۔ 

اب شیعہ مناظر کی ذمہ داری ہے کہ فدک اگر واقعی عطا کیا گیا تھا تو یہ روایت کس طرح صحیح ہوسکتی ہے؟ 

اگر عطیہ اور فضیل کی روایت سچ ہے تو دوسری روایت اہل سنت اصول کے تحت صحیح کیسے ہوسکتی ہے؟ شیعہ مناظر مدعی ہیں اور ان پر لازم ہے کہ اہل سنت اصولوں کے تحت پہلی دلیل پر حجت تمام کریں۔



 


      یہ اسکین پیش کرنے کے باوجود شیعہ مناظر کو اس عبارت کی ککھ سمجھ نہیں آئی۔ واضح طور پر بدعت کی دو اقسام بیان کی گئی ہیں۔

 

-1 تشیع میں    ⬅️  غلو/ تحریف کی موجودگی  

 -2 تشیع میں   ⬅️  غلو/ تحریف کی غیر موجودگی

اب کچھ تابعین و تبع تابعین میں دوسری قسم کی بدعت موجود تھی، اس کے باوجود وہ ثقہ تھے۔ اس لئے ان کی روایات قبول کی جاتی ہیں لیکن ایک اصول بنادیا گیا کہ ایسے دوسری قسم کے بدعت کرنے والے اگر کوئی روایت تشیع کی تائید میں بیان کریں تو مسترد کی جائے گی۔ 

یہ اصول پہلی قسم کے لئے تھوڑی بنایا گیا ہے، کیونکہ تشیع میں غلو کرنے والے ثقہ تسلیم نہیں کئے جاتے، اور نہ ہی ان کی روایات صحیحین میں موجود ہیں۔ عبارت میں واضح لکھا ہوا ہے کہ تابعین و تبع تابعین میں دوسری قسم کی بدعت پائی جاتی تھی۔  


شیعہ مناظر: مقالات زی  جو راوی ثقہ ہو اس پر شیعہ یا غیر شیعہ کی جرح کر کے روایت کو ناقابل قبول سمجھنا غلط بات ہے۔


((من روی عني حدیثًا وھو یری أنہ کذب فھوأحد الکاذبین))

جس نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی اور وہ جانتا ہے کہ یہ روایت جھوٹی (میری طرف منسوب) ہے تو یہ شخص جھوٹوں میں سے ایک یعنی کذاب ہے۔

(مسند علی بن الجعد: 140 وسندہ صحیح، صحیح مسلم: 1)

اس کے علاوہ اس جھوٹ سے واضح طور پر شیعہ کی تائید اور صحابہ کرام کا دین و ایمان زد میں آتا ہے!! بظاہر بدعت مکفرہ نہ ہوتے ہوئے بھی اس کے اثرات بدعت مکفرہ تک پہنچتے ہیں۔


شیعہ مناظر: معاویہ صاحب فضیل بھی ثقہ راوی ہے آپ کو بدعت ثابت کرنا ہوگی روایت میں 
فضیل کا جواب یہ ہے 


شیعہ مناظر یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اہل سنت کے ہاں شیعہ راوی کی روایت مطلقآ قبول کی جاتی ہے!! 

جبکہ اس اسکین میں بھی ایسا کچھ بیان نہیں ہوا!! بلکہ واضح لکھا ہوا ہے کہ بدعت مکفرہ اگر شیعہ راوی بیان کرے گا تو قبول نہیں کی جائے گی۔

فدک کا عطا کرنا براہ راست نبی کریمﷺ اور سیدہ فاطمہؓ کی طرف جھوٹ منسوب کرنا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

((من یقل عليّ ما لم أقل فلیتبوأ مقعدہ من النار))

جس شخص نے مجھ پر ایسی بات کہی جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا (جہنم کی) آگ میں بنا لے۔

(صحیح بخاری: 109)



شیعہ مناظر: فضیل کو صدوق حسن الحدیث کہا گیا ہے۔
معاویہ صاحب آپ کو یہ بات پھر واضح کرتا چلوں کہ آپ کی تاویل قابل قبول نہیں ہوگی آپ نے اعتراض اٹھایا کہ عطیہ بدعت کرتا تھا اس روایت میں کہاں بدعت ہے۔
معاویہ صاحب آپ کے محققین و محدثین کسی راوی کو شیعہ کس بناء پر قرار دیتے تھے اور روایت میں بدعت ثابت کر۔

سنی مناظر: سب سے پہلی بات تو یہ کہ کسی راوی کو شیعہ کہنا کوئی جرح نہیں جو آپ توثیقات بھیجا شروع ھو گئے۔ اس لیے فضیل وغيره کی توثیق بھیج کر وقت ضائع مت کریں.

دوسرا یہ کہ میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ فدک کا ہبہ کیا جانا اھل السنت کا نہیں شیعہ کا مسلک ھے یہی تو بدعت ہے اس کی.

ایک تو محدثین نے واضح شیعہ لکھا ہے فضیل اور عطیہ کو اور دوسرا انہی سے فدک ہبہ ہونے والی بات ہے. تو ان کی بات اصول کے مطابق مردود ہوئی.
اور یہ اصول تو شیعہ مذھب کا بھی ہے کہ ثقہ غیر اثنا عشری کی روایت قبول ہے لیکن جب روایت اس کے مذھب کی تائید میں ہو تو قبول نہیں.
میں حوالہ بھیج رہا ہوں شیعوں کے شھید ثانی زین الدین العاملی کی الرعایۃ سے۔


 


   اس وقت نکتہ گفتگو یہ تھا کہ ایک راوی اگر ثقہ بھی اور شیعہ بھی ہو تو اہل سنت کے ہاں مطلقآ اس کی روایات قبول کی جاتی ہیں یا نہیں؟ 

سنی مناظر نے اپنے دلائل سے دو باتیں ثابت کردیں۔

 -1راوی اگر شیعہ ہو تو مطلقآ اس کی تمام روایات قابل قبول نہیں ہوتیں کیونکہ اصول موجود ہے کہ شیعیت کی تائید میں شیعہ راوی کی روایات مسترد کی جائیں گی اگرچہ وہ ثقہ ہی کیوں نہ ہو۔ 

شیعہ مناظر کو ثابت کرنا تھا کہ یہ اصول اہل سنت کے ہاں نہیں ہے اور اگر فدک واقعی عطا کیا گیا تھا اس کی تائید میں مزید دلائل پیش کئے جاتے۔

شیعہ مناظر نے اصل نکتہ پر گفتگو کے بجائے یہ سوال پوچھا کہ محدثین کسی راوی کو شیعہ کس طرح قرار دیتے تھے؟

یہ سوال دوران مناظرہ پوچھنا اصل موضوع سے فرار ہونے کے مترادف ہے کیونکہ مناظرہ پہلے سے دونوں مسالک کے طئہ شدہ اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر دو ممالک (الف اور ب) جب کسی قاتل کے بارے میں کسی نتیجہ پر پہنچنا چاہیں تو الف ملک ب ملک کے قوانین کے تحت کہتا ہے کہ تمہارا فلاں قانون اسے قاتل ثابت کرتا ہے، لیکن ب ملک اسے بتاتا ہے کہ ہمارے پاس یہ قانون بھی موجود ہے کہ ذہنی حالت درست نہ ہو تو ہم اسے قاتل نہیں کہیں گے بلکہ اسے آزاد کر کے علاج کرائیں گے۔ اس پر الف ملک ضد کرنے لگے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے وہ قاتل ہے اور ایسا قانون کس نے بنایا ہے جس سے ایک قاتل آزاد ہو رہا ہے!! 

تو الف ملک کا یہ کہنا درست نہیں سمجھا جائے گا، کیونکہ ب ملک کے اپنے قوانین ہیں جو پہلے سے طئہ شدہ ہیں اور انہی کے تحت وہ فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔ الف کے کہنے سے وہ اپنے قوانین تھوڑی تبدیل کر لے گا۔

اس مناظرے میں بھی یہی صورتحال رہی۔ شیعہ مناظر بضد رہا کہ اہل سنت کا یہ اصول کس نے بنایا اور اس روایت میں بدعت کیا ہے؟

دوران مناظرا سنی مناظر نے وہی اصول شیعہ مسلک سے بھی ثابت کردیا کہ ایک راوی غیر اثناعشری بھی ہے اور شیعہ کے ہاں ثقہ بھی ہے، اس کے باوجود اگر ایسی روایت بیان کرے جو شیعیت کے خلاف ہو تو قبول نہیں کی جائے گی۔


سنی مناظر: تو اصول ثابت ہوا شیعہ مذھب کی کتب سے کہ بدعتی ثقہ کی روایت جب اس کی مذھب کی تائید میں ہو تو قبول نہیں. اس کے علاوہ میں نے دوسرے دلائل سے بھی ہبہ کا رد کیا کہ

آت ذا القربی..

آیت مکی ھے۔

 یہ روایت دوسری صحیح روایت کے خلاف ہے جس میں ہبہ کا انکار ثابت ہے.
اب میں اھل السنت علماء سے ثابت کرتا ہوں کہ فدک ہبہ کیے جانے والی بات ثابت نہیں۔

عمدہ القاری شرح صحیح بخاری


 سُنی مناظر: عمدہ القاری (شرح صحیح بخاری) میں اس بات کا رد ھے کہ سیدہ فاطمہ رض کو فدک ہبہ کیا گیا تھا، پھر انہوں نے سیدنا ابو بکر رض کے سامنے گواہ پیش کیے کہ فدک ہبہ ہوا تھا اور یہ بات ثابت نہیں ہے، تو اھل السنت جس کا رد کررہے ہیں دوسری طرف عطیہ عوفی اور فضیل اس کو بیان کررہے ہیں اور یہی ان کی بدعت ہے جو اھل السنت کے مسلک کے خلاف ہے۔


اصول کے مطابق مدعی شیعہ مناظر کو اہل سنت کتب سے اپنا دعوی ثابت کرنا ہے اور سنی مناظر کو اہل سنت کتب سے ہی اس دعوی کا مدلل علمی رد پیش کرنا ہے۔ 

شیعہ مناظر نے اہل سنت سے دلیل دیکر نبی کریمﷺ سے سیدہ فاطمہ کو فدک عطا ہونا ثابت کرنے کی کوشش کی۔ اس کے جواب میں سنی مناظر نے مختلف اہل سنت و اہل تشیع کتب سے فدک عطا نہ ہونے کو ثابت کیا ۔ شیعہ مناظر کو اپنی دلیل کا دفاع کرنا تھا، سنی مناظر کے پیش کئے گئے اسکینز و دلائل کو رد کرنا تھا اور فدک عطا ہونے پر اہل سنت کتب سے مزید دلائل دینے چاہئے تھے۔


تحفہ اثنا عشری اردو میں ہے جو سب لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ ہبہ کا رد موجود ہے ساتھ میں اس آیت کو بھی مکی کہا گیا ھے جو بخش حسین صاحب نے پیش کی ہے۔
 
   شیعہ مناظر: معزز سامعین! معاویہ صاحب کی کلٹی دیکھیں پہلے عطیہ کو شیعہ کہہ کر بدعتی قرار دیا۔ معاویہ صاحب نے پہلے تو شیعہ کہا اب کہہ رہے ہیں شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں یعنی معاویہ صاحب مکمل طور پر گھوم چکے ہیں۔


   دراصل شیعہ مناظر اہل سنت اصولوں سے مکمل نابلد ہیں۔ انہیں اسماء الرجال کا بھی کوئی علم نہیں اور نہ وہ یہ جانتے ہیں راویوں پر جرح کیسے کی جاتی ہے اور کسی راوی کا بدعتی ہونا جرح کہلاتا ہے کہ نہیں!! 

سنی مناظر نے ثابت کیا کہ فدک کا عطا کرنا جس روایت سے ثابت کیا جا رہا ہے وہ اہل سنت کے ایک اصول کے تحت قابل قبول نہیں ہے۔ سند میں دو راوی اسماء الرجال کے مطابق  شیعہ ہیں اور اس روایت میں بیان کی گئی بات جھوٹ ہے اور شیعیت کی تائید میں ہے، اس لئے اہل سنت کے نزدیک حجت نہیں ہے۔

سنی مناظر نے ثقہ راوی اور اس کے مذہب کے بارے میں جو اصول اہل سنت کا دکھایا وہی اصول اہل تشیع کے ہاں بھی دکھا دیا۔ شیعہ کے ثقہ راویوں میں غیر اثناعشری راوی بھی ہوتے ہیں، ثقہ ہونے کے باوجود اہل تشیع کے ہاں اس راوی کی تمام روایات مطلقآ قبول نہیں کی جاتیں بلکہ شیعیت کے خلاف روایت اس بنا پر مسترد کی جاتی ہے کہ اس کا مذہب اثناعشری کے خلاف ہے۔ 

اگر مذہب باعث جرح ہوتا تو شیعہ کے ہاں غیراثناعشری راوی " ثقہ" کیسے ہوتے؟؟

شیعہ مناظر کو اپنے اصولوں کا بھی شاید علم نہ تھا بصورت دیگر وہ اس اصول پر کوئی جواب ضرور دیتے!! جس اصول کے تحت شیعہ اپنی صحیح روایات کو قبول نہیں کرتے اسی اصول سے وہ اہل سنت کو مجبور کر رہے ہیں کہ عطیہ کی روایت قبول کی جائے!! 



 
 شیعہ مناظر: دوسری بات یہ ہے معاویہ صاحب تو اصول مناظرہ ہی بھول گئے اپنی کتابوں سے سکین دے رہے ہیں کہ ہبہ ثابت نہیں، معاویہ صاحب کو کوئی پرسنل پر سمجھا دے اصول مناظرہ، معاویہ صاحب میں اس وقت تک جان چھوڑنے والا نہیں جب تک جواب نہ ملا
معاویہ صاحب آپ کے محققین و محدثین کسی  راوی کو شیعہ کس بناء پر قرار دیتے تھے اور روایت میں بدعت ثابت کر، بدعت کا مطلب ہے علی سے محبت اور حضرت عثمان پر فضیلت دینا علی علیہ السلام کو اور غلو یہ ہے تشیع میں اور تمام صحابہ کرام میں علی علیہ السلام کو فضیلت دینا
اور آپ جس طرح اپنی عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں اس مراد رافضیت ہے اور وہ رافضی نہیں شیعہ ہے معاویہ صاحب
معاویہ صاحب اپنی کتابوں سے ہبہ کارد کرنے چلے ہیں اصول مناظرہ بھی بھول گئے ہیں
 


   شیعہ مناظر بحیثیت مدعی اہل سنت کتب سے اپنا دعوی ثابت کر رہے ہیں اور فریق مخالف سنی مناظر بھی اس دلیل کا دفاع اہل سنت کتب سے کرنے کے پابند ہیں۔ کیا مناظروں میں مدعی شیعہ کی طرف سے لگایا گیا الزام اپنی اہل سنت کتب سے رد کرنے کے بجائے مخالف فریق شیعہ کی کتب سے کیا جاتا ہے؟ 

جنگ کے میدان میں دشمن کے حملے سے بچنے کے لئے اور اپنا دفاع کرتے وقت اپنے ہتھیار ہی استعمال کئے جاتے ہیں اور جب دشمن مغلوب ہوجائے تو اس کی پناہ گاہ میں گھس کر اسے بدترین شکست دی جاتی ہے۔ 

سنی مناظر نے بھی ایسا ہی کیا دفاع کرنے کے لئے اہل سنت کتب سے صحیح روایات اور حقائق دکھائے تاکہ شیعہ راوی عطیہ اور فضیل کا جھوٹ ثابت ہوجائے ، اس کے بعد شیعہ کتب سے بھی ثابت کیا کہ شیعہ مناظر کی دلیل میں کوئی وزن نہیں ہے۔

شیعہ مناظر نے وضاحت کی ہے کہ بدعت کا مطلب سیدنا علی کو حضرت عثمان سے افضل قرار دینا اور غلو کا مطلب تمام صحابہ سے افضل قرار دینا ہے لیکن یہ صرف ایک معیار ہے اگر کوئی شیعہ راوی نبی کریمﷺ، اہل بیت اور صحابہ کرام کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرے جس سے دین میں فتنہ فساد اور اتحاد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک ایسی بدعت ہے جو غلو سے بڑھ کر رافضیت کے ذمرے میں آتی ہے۔


   شیعہ مناظر: سکین اردو میں پیش کر رہا ہوں تاکہ معزز سامعین کو سمجھنے میں آسانی ہو ۔

فتوح البلدان 

سنی مناظر:  فتوح البلدان روایت کی سند کی توثیق بھیجیں ذرا؟

بسم الله کرو؟


شیعہ مناظر نے کوئی توثیق پیش نہیں کی۔

 



   شیعہ مناظر: اب آتا ہوں اہل سنت کی ایک اور کتاب کی طرف الملل والنحل علامہ شہر سستانی 

 
شیعہ مناظر: علامہ شہر سستانی نے لکھا ہے کہ جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ نے ہبہ کے طور پر بھی حاکم سے فدک طلب کیا لیکن جناب ابوبکر نے انکار کر دیا۔ معاویہ صاحب پھر دوبارہ یاد دلاتا ہوں، معاویہ صاحب آپ کے محققین و محدثین کسی راوی کو شیعہ کس بناء پر قرار دیتے تھے اور روایت میں بدعت ثابت کر۔
معزز سامعین معاویہ صاحب سوال کا جواب دینے سے گھبرا رہے ہیں تاکہ حقیقت سامنے نہ آئے اور ان کی بنی ہوئی عزت ملیا میٹ نہ ہو جائے معاویہ صاحب جواب دیں۔


غور سے پڑھیں۔۔ علامہ شہرستانی نے اختلافات بیان کرتے ہوئے چھٹے نمبر پر یہ اختلاف بیان کیا ہے۔ دوران مناظرا اختلافی باتیں پیش کر کے خود کو سچا ثابت کرنے کی بے ہودہ حرکتیں صرف شیعوں سے ہی ممکن ہیں۔