Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ فاطمہ رض کو فدک عطا کرنا جھوٹ ہے.(جواب دعوی اھل السنت)۔

  جعفر صادق

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ فاطمہ رض کو فدک عطا کرنا جھوٹ ہے.(جواب دعوی اھل السنت)۔


♦️جواب دعوی اھل السنت♦️

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ فاطمہ رض کو فدک عطا کرنا جھوٹ ھے.
سیدہ فاطمہ رض کی ناراضگی ثابت نہیں البتہ سیدنا علی رض سے ان کا ناراض ہونا شیعہ کتب سے ثابت ہے اور شیعہ کتاب سے ثابت ہے کہ سیدہ رض نے وفات سے پہلے بات کی.


غور فرمائیں۔۔ شیعہ مناظر بحالت مجبوری یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ رحلت نبی کے بعد حاکم وقت نے فدک کو اپنے تصرف میں لے لیا تھا یعنی بیچ کا واقعہ ڈھکے چھپے انداز میں بیان تو کر رہے ہیں لیکن اس واقعہ پر مزید گفتگو کرنا نہیں چاہ رہے۔

سنی مناظر نے سوال پوچھا کہ حاکم وقت کے تصرف میں لینے سے پہلے فدک کس کے زیر تصرف تھا؟ تو اس کا جواب بھی شیعہ مناظر نہ دے سکے جبکہ اپنے دعوی میں واضح لکھ چکے تھے کہ نبی کریمﷺ نے سیدہ فاطمہ کو فدک عطا کردیا تھا یعنی دور نبوی میں فدک سیدہ فاطمہ کے تصرف میں تھا۔

دیکھیں سچ کس کس انداز سے سامنے آتا ہے، عام لوگ بس سمجھنے کی کوشش کریں۔ 

شیعہ مناظر کو جواب میں بس یہ کہنا تھا کہ حاکم وقت سے پہلے فدک سیدہ فاطمہ کے تصرف میں تھا۔ جو بات دعوی میں بیان کی وہی بات تو پوچھی جا رہی تھی۔لیکن شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ دعوی میں فدک کا عطا کرنا صریح جھوٹ ہے۔ فدک کبھی بھی سیدہ فاطمہ کے زیر تصرف نہیں رہا اور جب فدک سیدہ فاطمہؓ کو عطا ہی نہ ہوا تو رحلت نبی کے بعد صحابہ کیسے سیدہ فاطمہؓ سے چھین سکتے ہیں؟


شیعہ مناظر: ہمیشہ سیدہ فاطمہ اور مولا علی کی ناراضگی پر بات کرتے ہیں اس کا جواب اس کو دو لفظوں میں دیتا ہوں 
پہلی بات اس روایت کی سند پیش کریں پھر جرح کرنا 
دوسری بات یہ روایت درایت کے اعتبار سے ٹھیک نہیں ہے کیونکہ شریعت میں مرد کے لیے چار شادیاں جائز ہیں
کیا علی دوسری شادی کرکے شریعت کے خلاف کر رہے تھے جو نبی نے علی کو شادی سے منع کیا ؟ کیا نبی کسی شرعی کام سے منع کر سکتے ہیں؟ 
کیا سیدہ فاطمہ کسی شرعی کام کرنے سے ناراض ہوسکتی ہے جو علی سے ناراض ہو؟
ولو بالفرض تمام چیزیں مان بھی لیں  پھر بھی علی علیہ السلام نے ایک جائز کام ترک کرکے نبی کی لخت جگر کو راضی کیا  کیوں کے علی جانتے تھے سیدہ فاطمہ کی ناراضگی نبی کی ناراضگی ہے 
لیکن کاش کے ابوبکر اس طرح سوچتے سیدہ کو ناراض نہ کرتے ہم شیعان حیدر کرار ابوبکر پر جان نچھاور کرتے لیکن سیدہ کو ناراض کرکے نبی کو ناراض کیا لہذا غضب خدا کے مستحق ہوئے 
اور آپ کو چیلنج دیتا ہوں آپ کسی کتاب میں ثابت کریں سیدہ فاطمہ علی علیہ السلام سے ناراض ہوئی مرتے دم تک 
یا ہم ثابت کرتے ہیں سیدہ فاطمہ  ابوبکر سے ناراض ہوئی مرتے دم تک

غضبت فاطمہ علی ابی بکر حتی ماتت

دوستان معاویہ صاحب کی دعوی میں حضرت علی علیہ السلام پر اعتراض کا جواب دیا ہے جبکہ میرے دعوی میں یہ لفظ موجود نہیں
معاویہ صاحب کو جواب دعوی ہی لکھنا نہیں آیا یہ فدک کے موضوع سے فرار ہونا چاہتا ہے


سنی مناظر نے شیعہ مناظر کے دعوی کو رد کرتے ہوئے صاف لکھا ہے کہ فدک کا عطا کرنا جھوٹ ہے۔ اس سے شیعہ کے پورے دعوے کا رد ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ جب فدک ہبہ نہیں ہوا تو سیدہ فاطمہؓ کے تصرف میں بھی نہیں آیا اور نہ ہی رحلت نبی کریمﷺ کے بعد فدک چھینا گیا۔ اس کے بعد فدک کی صرف ایک ہی حیثیت بچتی ہے اور وہ ہے مالی میراث نبوی ، لیکن دوران مناظرہ شیعہ مناظر مالی وراثت پر گفتگو کرنے سے پرہیز کرتے رہے۔ 


سنی مناظر: یہ مناظر ھے واہ 
آپ میرے بات کا رد بعد میں کرنا جب میں وہ پیش کروں. پہلے آپ کے ذمے اپنا دعویٰ ثابت کرنا ھے۔ آپ نے جواب کس بات کا دیا؟
کیا میں نے کوئی دلیل پیش کی؟ تم بھی مناظر ہو یہ ہماری بدقسمتی ہے
 اگر مجھے جواب دعوی لکھنا نہیں آیا تو آپ بتا دو کہ کیا لکھوں؟
اصل میں میرے جواب دعوی پر آپ لوگوں پریشان ہیں اس لیے ایسا کہہ رہے ہو۔

شیعہ مناظر: ہم کو پریشانی نہیں یہ ہماری بدقسمتی کہ جس کو جواب دعوی لکھنا نہیں آیا اس سے ہم بات کر رہے ہیں، اگر ہم نے بتایا تو پھر آپ مناظر کس طرح بن گے معاویہ صاحب
یہاں پر لکھ دیں میں مناظر نہیں تو ہم بتاتے ہیں معاویہ صاحب

سنی مناظر: اس لیے میرے سوالات کا قرضہ اٹھا کر چل رہے ہو، یہ کہو کہ جواب دعوی سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں تم میں اس لیے مجھے کہہ رہے ہو کہ جواب دعوی لکھنا نہیں آتا۔چلو اب آگے چلو. میرے دعویٰ پر سوال ہو تو کرو ورنہ دلائل شروع کرو


سیدنا علیؓ نے جب ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کا ارادہ کیا تو نہ صرف سیدہ فاطمہؓ بلکہ نبی کریمﷺ کو بھی سخت تکلیف پہنچی تھی اور یہ بات صرف گھر تک محدود نہ رکھی گئی بلکہ ناراضگی رسول کو منبر سے خطبہ دیکر امت تک پہنچایا گیا۔ اب اس واقعہ کی بھی تاویل شیعہ مناظر کر رہا ہے!! 
شیعہ کی تاویلات:
 -1 روایت کی سند: 
یہ واقعہ اہل سنت و اہل تشیع کے معتبر ترین کتب میں الفاظ کی تبدیلی سے بیان شدہ ہے یعنی متفق علیہ حقیقت ہے۔
  -2درایت: 
♦️ مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے۔
کیا یہ بات نبی کریمﷺ نہیں جانتے تھے؟ مطلب ایک غلط بات پر نبی کریم اتنے ناراض ہوئے کہ منبر پر خطبہ دیکر سب کو بتا رہے ہیں؟ بیشک نبی کریم بنص قرآن مومنوں کی جان و مال پر تصرف رکھتے ہیں۔
♦️ کیا نبی کریم کسی شرعی کام سے منع کرسکتے ہیں؟
جی بالکل۔ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ نبی کریم نے انفرادی طور پر کسی ایک کے لئے شریعت میں نرمی یا سختی لاگو کی ہے۔ 
بیشک سیدنا علیؓ نے شادی کا فیصلہ ملتوی کر کے سیدہ فاطمہ اور نبی کریم کو راضی کر لیا۔ بالکل اسی طرح حضرت ابوبکر صدیقؓ  نے بھی سیدہ فاطمہؓ کو فرمان نبوی سنا کر اپنی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے اپنی پوری جائیداد پیش کردی اگر بلفرض کوئی رنجش بھی ہوئی تو سیدہ فاطمہؓ کو راضی کرنے کی کوشش کی بلکہ آخری ایام میں عیادت کرتے ہوئے سیدہ فاطمہؓ  کو راضی بھی کرلیا۔
شیعہ سیدنا علی سے سیدہ کا راضی ہونا تسلیم کرتے ہیں تو حضرت ابوبکر صدیقؓ  سے سیدہ کا راضی ہونا بھی تسلیم کرنا چاہئے کیونکہ یہ حقیقت اہل سنت و اہل تشیع معتبر کتب میں موجود ہے۔