شیعوں کے نزدیک مسلمانوں کے ساتھ نکاح حرام ہے
شیعوں کے نزدیک مسلمانوں کے ساتھ نکاح حرام ہے
اسی طرح شیعہ، اہلِ سنت کے ساتھ نکاح و زواج کو بھی نا جائز سمجھتے ہیں۔ کلینی نے الکافی میں یہ روایت درج کی ہے۔ عن الفضیل بن یسار قال سالت ابا عبداللہ علیہ السلام عن نکاح الناصب قال لا والله ما یحل۔ (کتاب الکافی: جلد، 5 صفحہ، 350)
ترجمہ: فضیل بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ سے ناصبی (یعنی سنی) سے نکاح کے متعلق سوال کیا تو آپ نے کہا ہرگز نہیں اللہ تعالیٰ کی قسم یہ حلال نہیں ہے۔
طوسی کی الاستبصار میں یہ روایت منقول ہوئی ہے: عن فضیل بن یسار عن ابی جعفر قال ذکر الناصب فقال لا تناکحھم ولا تاکل ذبیحتھم ولا تسکن معھم۔(الاستبصار للطوسی: جلد، 3 صفحہ، 184)
ترجمہ: فضیل بن یسار کا بیان ہے کہ ابو جعفر کے سامنے ناصبیوں (یعنی سنیوں) کا تذکرہ ہوا تو آپ نے کہا ان کے ساتھ نکاح نہ کرو، نہ ان کا ذبیحہ کھاؤ اور نہ ان کے ساتھ بود و باش اختیار کرو۔
یہی نہیں بلکہ خمینی نے بھی اپنی کتاب تحریر الوسیله میں اہلِ سنت کے ساتھ شیعوں کے نکاح کو حرام قرار دیا ہے۔ ولا یجوز للمومنة أن تنکح الناصب المعلن بعداوۃ اہل بیت علیه السلام۔ وکذا لا یجوز للمؤمن ان ینکح الناصبیة وکذا لا یجوز للمومن ان ینکح الناصبیة والغالیة لانھما بحکم الکفار وان انتخلا دین الاسلام۔ (تحریر الوسیلہ: جلد، 2 صفحہ، 260)
ترجمہ: مومنہ (یعنی شیعی عورت) کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ناصبی (یعنی سنی) سے نکاح کرے کہ وہ اہلِ بیت سے کھلی عداوت رکھتا ہے۔ اور اسی طرح مومن (شیعی مرد) کے لیے بھی یہ روا نہیں ہے کہ وہ ناصبیہ (یعنی سنی عورت) سے نکاح کرے۔ اور اسی طرح مومن (یعنی شیعہ مرد) کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ناصبی اور غالیوں کی عورتوں سے نکاح کرے اس لیے کہ یہ دونوں فرقے کفار میں شمار ہوتے ہیں، اگرچہ یہ دونوں اپنے آپ کو اسلام کی طرف منسوب کرتے ہیں۔