سید حسین رضوی شیعہ اور دیگر ممبرز کے تبصرے(قسط 43)
جعفر صادقسید حسین رضوی شیعہ اور دیگر ممبرز کے تبصرے(قسط 43)
سید حسین رضوی:
فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا۔
ایک صحیح السند حدیث سے اہل سنت کے عقیدے کے ایوانوں میں ایک زبردست زوردار جھٹکے (اور ان جھٹکوں کی شدت اتنی تھی کہ شیعہ مناظر فرار)
یہ حدیث اہل سنت کے سب سے معتبر اور بقول ان کے قرآن کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب میں موجود1_ صحیح مسلم:2_ صحیح بخاری. لیکن بخاری صاحب نے علمی خیانت کرتے ہوئے
فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا
کے بجائے کذا و کذا کا استعمال کیا۔(نوٹ) بخاری صاحب اتنا دقیق اور تیزبین تھا کہ جان بوجھ کر فرأيتماني..... والی جملے کو حذف کیا.... لیکن اتنے دقیق ہونے کے باوجود حضرت فاطمہ کی ناراضگی کو حذف نہیں کیا!!! جو شخص صریح حدیث سے صریح جملے کو حذف کرتے ہیں اس کے لیے بہت آسان تھا ناراضگی والی بات کو(بقول اہل سنت مناظر راوی کا گمان) حذف کرے لیکن ایسا نہیں کیا!!! کیوں؟؟ نقل کیا ہے تو کم از کم یہ تو بنتا تھا کہ یہ کہے کہ یہ راوی کا گمان ہے... اس طرح کی بھی کوئی بات نہیں، آگے آپ لوگ خود سوچیں۔ (مناظرہ دوبارہ پڑھیں۔ سیدنا علی والی حدیث پر شیعہ مناظر کے کان کھینچیں کہ جگ ہنسائی کیوں کروائی، پورے مناظرے میں اچھل کود مچاتے رہے، جب وقت آیا تو موصوف نے پتلی گلی سے نکلنے میں دیر ہی نہیں کی۔)
3_ اہل سنت کے مناظر نے اس حدیث کا کوئی جواب نہیں دیا، اصل میں اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا یعنی اس بیچارے کی بس کی بات نہیں تھی۔ اس روایت کے سامنے اکابرین اہل سنت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہیں اور بہت بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔تحقیق کریں پھر پتہ چلے گا۔ (آپ کے شیعہ مناظر کو شوق تھا کہ تحریر کی ترتیب کے مطابق گفتگو کروں گا۔ اب اس بندے سے پوچھیں کہ ب کا واقعہ الف کی بحث میں کیوں بیان کرتے رہے پھر جب ب پر گفتگو جمعہ کے دن طئے تھی تو عین وقت پر یو ٹرن کیوں لیا؟ میں تو آج بھی تیار ہوں۔ مکمل دلائل اور اسکینز بھی تیار پڑے ہیں۔ اپنے مناظر کو کہیں کہ ہمت کرے اور اسی ب پر مجھ سے گفتگو کرے۔)
4- اہل سنت کے وہ کون سے عقیدے ہے جو اس حدیث سے رد ہوتی ہیں۔
(الف) اصحاب کلھم عدول:
اس حدیث میں اکابرین صحابہ کے موجودگی میں صحابہ کرام ایک دوسرے کو ایسے الفاظ سے نواز رہے ہیں جو کہ اسی بخاری میں منافقین کے علامت بیان کی گئی ہے۔حضرت عباس حضرت علی کو اور یہ دونوں حضرات ابوبکر اور عمر کو غادرا، آثما کاذبا... نعوذبااللہ
(اپنے مناظر کو پرسنل میں یہ نکات بھیجیں۔ اسے کام آئیں گے)
(ب) عدالت حضرت عمر
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے حضرت عمر نے ایک برائی پر انکار کرنے کو ترک کیا اور حق کو قائم کرنے پر عاجز رہے۔ (اپنےمناظر کو تیار کروائیں۔ پوری حدیث اور درست مطالب سمجھادوں گا۔ ان شاء اللہ)
(ج) حضرت علی اور حضرت عباس کبار صحابہ اور پیامبر کے ممتاز شاگرد ہونے کے باوجود مسلسل فدک کا مطالبہ کرنا اور مسلسل حدیث لا نورثکے خلاف کھڑا ہونا ۔(اصل حقیقت مناظرے میں۔ اگر آپ کا مناظر تیار ہوجائے)
آخر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ایسی صحیح السند حدیث ہماری منابع میں موجود نہیں (الحمد للہ) اگر ہوتا تو کیا ہوتا ۔ (الحمدلللہ ہم دفاع کرتے ہیں اور ایسا دفاع کرتے ہیں کہ سامنے والے کی طبیعت صاف ہوجاتی ہے۔ آپ کی کتب میں اللہ عزوجل سے انبیائے کرام تک پھر اہل بیت کرام کی گستاخیاں صحیح معتبر روایات سے موجود ہیں۔تحقیق کریں۔ )
ہمارے اہل سنت کے منصف بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اس حدیث کی صحیح سے تحقیق کرے(تعصب کی عینک کے بغیر) اور اپنے عقیدے میں چینجز لائیں۔ (اپنے مناظر کو تیار کریں۔ اس حدیث کی صحیح تحقیق دکھادوں گا۔ ان شاء اللہ)والسلام على من التبع الهدي
نامعلوم ممبر:
جناب ممتاز صاحب اور دوسرے گروپ ممبران! سلام علیکم
مجھے لگا کہ ممتاز صاحب جہاں شیعہ مسلک سے زیادہ آشنائی نہیں رکھتے ہیں وہاں پر وہ اصول فقہ کے ابتدائی مسائل سے بھی آشنا نہیں ہیں لہذا وہ بار بار اصول کافی سے عورت کی میراث پر شیخ کلینی کے انتخاب شدہ عنوان اور اس میں ذکر ہونے والی کچھ روایات کو بیان کرکے یہ زور لگاتے رہے کہ شیعہ فقہ میں تمام عورتوں کو عقار( اموال غیر منقول ) سے ارث نہیں ملتا ہے ۔ جب کہ :
اولا:
قرآن کریم نے بھی بیوی کے لئے نساء کا لفظ استعمال کیا ۔
جیسے یا نساء النبی ، یا دوسری جگہ فرمایا:
إذا طلقتم النساء،
معلوم ہے کہ انسان اپنی بیوی کو ہی طلاق دے سکتا ہے ۔
ثانیا:
اصول کافی کے اسی عنوان کے نیچے گیارہ روایتیں ذکر ہوئی ہیں بعض میں صراحت کے ساتھ ذکر ہوا ہے کہ المرأة لا ترث مما ترك زوجها من القرى ۔لہذا معلوم ہے کہ نساء سے مراد تمام عورتین نہیں بلکہ فقط زوجہ ہے ورنہ زوجہ کی قید لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔
ثالثا:
اصول فقہ میں یہ ثابت ہے کہ اگر کوئی روایت عام ہو یا مطلق اس کے مقابلے میں کوئی روایت خاص یا مقید ہو تو عام اور مطلق کو خاص اور مقید پر حمل کیا جاتا ہے ۔
رابعا:
اگر بالفرض ان بعض روایات میں مراد تمام عورتین ہی ہوں تو پھر بھی ہمارے پاس ثابت قاعدے کے مطابق ان پر عمل نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ نص قرآن کریم کے خلاف ہے ۔ (یہ بات جید شیعہ مجتہد باقر مجلسی کو معلوم ہی نہیں تھی۔ کمال ہے)
لہذا ان احادیث سے اپنے حق میں استدلال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی معلومات بہت ہی سطحی ہیں یا آپ جان بوجھ کر مخاطبین کو شک اور شبہ میں ڈالتے ہیں۔ (کسی امام یا فقیہ کا قول پیش کیوں نہیں کیا گیا؟بس آپ کا کہنا کافی ہے؟)
اسکے علاوہ جس روایت میں علم کو انبیاء کا میراث قرار دیا گیا ہے یقینا اس سے انبیاء کرام کی میراث کی نفی کے لئے استدلال کرنا مکڑی کے جھال میں پناہ لینے کے مترادف ہے کیونکہ اس حدیث تعلق علم اور علماء کی اہمیت بتانے سے ہے نہ انبیاء کی مالی وراثت کی نفی ۔ (وہ فرمان نبویﷺ اور میرا استدلال اور اشکالات کے جوابات دوبارہ پڑھیں)
آپ نے دلشاد صاحب کو جو مشورہ بار بار دیا اس پر خود بھی عمل نہیں کیا کہ کسی بات کو سمجھنے کے لئے تمام قرائن کا مطالعہ ضروری ہے ۔ (واضح قول نبویﷺ پرقرائن!! قرائن، سیاق و سباق کی ضرورت غیر واضح باتوں کے متعلق ہوتی ہے)
آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے پاس بیٹی کی وراثت پر کئی احادیث ہیں ان سب کو چھوڑ کر کچھ متشابہ حدیث سے چمٹ گئے ۔ (اصول کافی کا پورا باب اور اتنی ساری صحیح روایات سب خلاف قرآن۔ اللہ کی پناہ)
اس کے علاوہ آپ پوری تاریخ میں ایک شیعہ مجتھد کو بھی نہیں دیکھا سکتے ہیں جس نے بیٹی کی عقار میں میراث کی نفی کی ہو۔(آپ پوری شیعہ تاریخ میں کسی مجتہد سے بیٹی کی عقار میں میراث کی تائید دکھادیں)
آپ کا یہ کہنا کہ حضرت زہرا کی ناراضگی کا ذکر زہری کا گمان ہے، یہ اپنے گذشتہ صحیح بخاری کے بڑے بڑے شارحین پر نا سمجھی کے الزام کے ساتھ ساتھ زہری پر بھی الزام ہے یا وہ جھوٹا ہے یا متوہم دونوں صورتوں میں وہ موثق نہیں ہے ۔ (میں نے بے دلیل کچھ بھی نہیں کہا۔ مناظرہ پھر دیکھیں)
تعجب کی بات یہ ہے کہ اپنے اس واہی ادعا کو ثابت کرنے کے لئے انبیاء کرام کو بھی مجتھدین کی صف میں کھڑا کرکے ان پر بھی خطا اور توہم کا الزام لگایا ۔ (واہ۔۔ قرآن کی آیات سے انبیائے کرام کے جو غلط گمان دکھائے ہیں اس پر کیا رائے دیں گے؟)
پہلی بات تو یہ ہے کہ روای اور مجتھد میں فرق ہوتا ہے، مجتھد اپنے پاس موجود ادلہ کے ذریعے سے احکام کو کشف کرتا ہے، ممکن ہے کہ یہاں پر وہ استنباط میں خطا کریں، لیکن ایک راوی کسی واقعے کی خبر دیتا ہے یا خود واقعے کا شاہد ہے یا اس سے خبر دے رہا ہے جو اس واقعے کا شاہد ہے، یہاں پر راوی اگر اپنی طرف سے کسی چیز کو کم یا زیادہ کرے تو اسے جھوٹا کہا جاتا ہے نہ مخطی ۔ (ادراج ایک اصطلاح ہے۔ اس پر تحقیق کریں)
اور جہاں تک انبیاء کرام کی بات ہے تو وہ وحی الہی سے مرتبط ہیں، ان کی شان اس سے اجل ہے کہ وہ ظنون پر عمل کریں، جبکہ قرآن صراحت کے ساتھ کہتا ہے کہ : إن الظن لا يغني من الحق شيئا "
(گمان بذات خود خطا نہیں ہے۔ اوپر تفصیل اور مثالیں موجود ہیں۔)
جناب ممتاز صاحب آپ بار بار کہتے ہیں کہ دوسروں نے ناراضگی کا ذکر کیوں نہیں کیا؟ یہ سوال وہاں پر پیش آتا ہے جب کسی بات کو بیان کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، جبکہ آپ جانتے ہیں کہ یہ بات حکومت وقت کے خلاف ہے لہذا اس کو عام لوگ ذکر نہ کریں تو کوئی تعجب کی بات نہیں ہے ۔(کمزور تاویل، کسی حکومت کے کنٹرول میں پوری عوام نہیں ہوسکتی، ناممکن اور غیر منطقی بات ہے۔)
انشاءاللہ ان سوالات کا اگر کوئی قانع کنندہ جواب موصول ہوا تو باقی سوالات بھی پوچھیں گے ۔
سید رضوان یوسف:
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔اسلام و علیکم سب بھائیوں کو ۔یہ جو مناظرہ شیعہ برادر اور سنی برادر کے درمیان ہوا جسکا عنوان جناب فاطمہ زہرا سلام اللّٰہ علیہا کا حق فدک تھا ۔اس سے نتیجہ یہ نکلا کہ جو ہمارے شیعہ مناظر محمد دلشاد ہیں انہوں نے جو دعویٰ لکھا اس میں پوائینٹس ( الف ، ب، پ) کے حساب سے موضوع کو تقسیم کیا گیا تاکہ گفتگو آرام سے اور مدلل ہو تو اس پر شیعہ مناظر کی طرف سے ( الف ) پر گفتگو شروع ہوئی جس پر شیعہ مناظر نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللّٰہ علیہا کا اپنے حق کے لئے جانا اور حق نہ ملنے پر شیخین سے ناراض ہو جانا اور ایسے ہی وفات پا جانا ان روایات کا کتب اہل سنت میں صحیح سند موجود ہونا ہاں یا ناں میں جواب طلب کیا اور اس روایت پر گفتگو کا کہا لیکن اہل سنت مناظر نے شروع سے ہی موضوع کو خراب کرنے اور اپنی عوام کو حق سے دور رکھنے کے لئے سارے پوائنٹس ( الف ، ب، پ) کو یک دم ہی موضوع بحث لانا شروع کیا اور گفتگو کو خلط ملط کرنے کی کوشش کی یہ جانے یا انجانے میں تھا چلو لیکن جہاں تک ہم نے دیکھا کہ اہل سنت مناظرہ ممتاز قریشی صاحب کو بیک اپ پر سپورٹ کرنے والے کچھ کم فہم اور دین سے نا شناس اور اہل بیت علیہم السلام کی عظمت و رفعت سے نا واقف اور اس کے علاوہ وہ اپنی ہی کتب اہل سنت سے بھی واقف نہیں دکھائی دیئے اس پر اور ان بیک اپ والوں کی کم علمی دیکھیں کہ ممتاز قریشی صاحب کو لائن سے اتارنے اور اپنے لوگوں کو دجل وفریب سے شیعہ موقف سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کی گئیں۔ (شیعہ سب کو اپنے جیسا سمجھتے ہیں۔ مجھے کسی نے پرسنل میں کوئی اسکین نہیں بھیجا اور نہ کوئی دلیل یا تحریر وغیرہ بھیج کر مدد کی البتہ ایک گروپ سے ایک اسکین اور اس کی وضاحت اور چند آیات قرآنی کو کاپی ضرور کیا ، اور ظاہر ہے یہ کوئی معیوب بات نہیں ہے۔ باقی تمام دلائل، اسکینز اور جوابات میرے اپنے ہیں اور مختلف کتب کی مدد سے تیار کئے گئے ہیں۔الحمدلللہ)
اور شیعہ کتب سے عورتوں کی وراثت اور علماء کی وراثت پر روایات لگائیں جنکا ان اہل سنت کو خود بھی نہیں پتہ کہ ان روایات سے یہاں استدلال کرنا ہی نہیں بنتا وہ اس موضوع سے ہی ربط نہیں ان روایات کا جواب بھی شیعہ مناظر محمد دلشاد نے بہت خوب طریقے سے دیا اور علماء تشیع کا ان روایات کو باب علم و باب زواج میں آنا اور ان روایات کا مطلب سمجھایا اور شیعہ مناظر نے اپنے موقف کا دفاع اچھے سے کیا ۔(اگر یہ دفاع اچھا ہوتا ہے تو برا دفاع کیا ہوتا ہے؟ شیعہ مناظر نے وہ عبارات کہاں دکھائیں جن کے اسکینز وہ پیش کرتے رہے؟ بلکہ چند صفحات آگے روشنی کا کہا لیکن اندھیرے کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا۔ اب اتنا ظلم تو نہ کریں۔ حمایت کریں غلو نہ کریں۔)
اہل سنت مناظر کو بار بار سمجھایا کہ جوابات کو پڑھیں پھر جواب دیں جو پوائنٹ ( الف) کے مطابق ہوں ان پر آئیں لیکن بات وہیں رہی سنی مناظر کو آخر تک سمجھ نہیں آئی وہ کن پوائنٹس پر گفتگو کر رہے ہیں یا شائد جان بوجھ کر وہ اس گفتگو کو خراب کر رہے تھے ۔(آپ کو پتہ ہے کہ الف میں نکات کونسے تھے؟ دوبارہ مناظرہ پڑھ لیں)
آخری مدعا پر آتا ہوں کہ اہل سنت کی طرف سے اس موضوع پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں بن پایا اور وہ ساری گفتگو میں الجھن کا شکار ہی نظر آئے ایک مشورہ مفت میں اہل سنت مناظر ممتاز قریشی کے لئے جناب اس سے اچھا ہوتا آپ کسی کم فہم کی سپورٹ لینے کی بجائے خود کچھ تدبر کرتے اور غور وفکر کرتے تو گفتگو اچھے سے انجام پاتی پوائنٹ ٹو پوائنٹ اور آپکو یہ خواری نہ اٹھانی پڑتی۔(اگر خواری ایسی ہوتی ہے تو مجھے ہزار بار قبول ہے) حق واضح ہو کر رہتا ہے اور میں مبارک باد پیش کرتا ہوں شیعہ مناظر محمد دلشاد کو کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی پاک و طاہرہ بیٹی جناب فاطمہ زہرا سلام اللّٰہ علیہا کی وکالت کا حق خوب ادا کیا اور حق کو اہل سنت پر واضح کیا امید ہے اہل سنت مناظر ممتاز قریشی اس پر غور کریں گے اور اس پوری گفتگو میں وہ کہاں کھڑے تھے وہ بھی دیکھیں گے اور اپنی غلطی کا اعتراف کریں گے اور جناب فاطمہ زہرا سلام اللّٰہ علیہا کا حق مانیں گے اللّٰہ پاک صدقہ محمدو آل محمد علیہ السلام محمد دلشاد بھائی کو عمر دراز عطاء فرمائے اور اسی طرح مکتب محمد و آل محمد علیہ السلام کا دفاع کرتے رہیں اور اہل سنت کو اللّٰہ پاک ہدایت دیں اور حق کو پہچاننے کے لئے قوت بصارت عطاء فرمائے ۔آمین
باقی جہاں تک یہ حدیث ( نحن لا نورث ۔۔۔۔) تو یہ روایت قرآن کے خلاف اور من گھڑت ہے جو کہ گھڑ کر نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب کر کے سنائی گئی اس کا جواب اہل سنت کو انہیں کی کتب سے مل جاتا ہے جب امی عائشہ و دیگر ازواج اپنا حق لینے کے لئے عثمان کو ابوبکر کے پاس بھیجتی ہیں اس روایت کا کسی ازواج رسول کو اور نہ ہی نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی کو اور نہ ہی کسی صحابی کو پتہ ہوتا ہے سوائے خلیفہ اول کے ۔(اچھا اپنے شیعہ مناظر کو یہ نکتہ بتائیے گا۔ مناظرہ ہوا تو سمجھادوں گا)
اور پھر اس من گھڑت حدیث کا پول وہاں بھی کھلتا ہے جب حضرت عمر فدک کے باغات میں سے ازواج مطہرات کو حصہ دیتے ہیں اور امی عائشہ زمین میں سے حصہ لیتی ہیں تب یہ حدیث کہاں جاتی ہے کیوں یاد نہیں رہتی ؟(اس کا جواب اوپر مناظرے کی وضاحتوں میں دے دیا ہے)
باقی اس موضوع پر گفتگو بہت طویل اور مدلل اور کافی پوائنٹس اس میں آتے ہیں لیکن یہاں صرف اس ( نحن لا نورث۔۔۔۔) والی من گھڑت روایت کا دکھانا مقصود تھا جس کو اڑ بنا کر جناب فاطمہ زہرا سلام اللّٰہ علیہا جیسی پاک و طاہرہ سچی خاتون جنت کا حق غصب کیا گیا ۔ (آپ نے کہا من گھڑت ہے تو ہم مان لیں کہ من گھڑت ہے!)
میری طرف سے محمد دلشاد بھائی اور تمام اہل تشیع دوستوں کو مبارک ہو کہ حق غالب آیا اور باطل مٹ گیا حق ہمیشہ ہی محمد و آل محمد علیہ السلام کی طرف رہا ہے ۔