اہل تشیع ممبرز کی طرف سے کچھ تبصرے (قسط 42)
جعفر صادقاہل تشیع ممبرز کی طرف سے کچھ تبصرے (قسط 42)
زوار حسین: السلام علیکم ۔یاعلی مدد۔تمام محبان اہلبیت کو میں مبارکباد پیش کرتا ہوں خصوصن ۔محمد دلشاد قبلہ کو ہمیشہ کی طرح اس بار بھی حق جناب فاطمہ زہراؑ کا ہی ثابت ہوا ۔بیبیؑ کا خلیفہ سے ورثہ پرمطالبہ کرنا اور ان کو حق نہ ملنا، دربار سے خالی واپس آنا، غصہ ہونا ۔جنازا میں شیخین کوشرکت کی اجازت نہ دینا۔ مولا علیؑ کا دوبارا فدک کے لیے حضرت عمر کے پاس جانا۔ان جھوٹا ۔دغاباز۔ خائن۔کہنا ۔صحیحین سے ثابت ہوا ۔ (اپنے شیعہ مناظر سے شکوہ کیوں نہیں کیا کہ تحریر کا ب تو صحیحین سے ثابت ہے ، اس پر سنی مناظر سے گفتگوکیوں نہیں کی؟ بات واضح ہوجاتی)
اب صحیحین میں لکھا ہے کے بیبی ناراض اور دوسرے کتابوں سے دکھادیا کہ بیبی راضی ہوگئی تھی۔واہ واہ۔
(شیعہ مناظر!صحیحین میں نہیں دکھا سکا کہ سیدہ واقعی ناراض ہوئیں۔ ایک طرق کے راوی کے گمان سے ایسی بات کیسے تسلیم کرلیں جس سے سیدہ کی شان بھی مجروح ہوتی ہے۔ سوچئے گا ضرور)
حق تو یہ ہے کہ صحیحین سے دکھاتے نہ ممتاز صاحب اور دلشاد قبلہ باربار کہتے رہے کے جناب ناراض ہونا ۔ مولا علی ؑ کا دوبارا مسئلہ چھیڑنا دوسرے خلافت کے دور میں آپکی صحیحین میں ہے۔ (شیعہ مناظر سمجھ گیا تھاکہ پول کھل جائے گا اس لئے فرار اختیار کیا )
لیکن ممتاز صاحب نے یے کہہ کر بات کو گھما دیا کے یہ راوی کا گمان ہے۔واہ واہ اور جب دلشاد قبلا نے ثبوت مانگا تو پھر وہی مرسل روایات کا سہارہ لیا ۔ (دوبارہ گفتگو پڑھئے گا۔ تینوں گمان کا غلط ہونا سنی و شیعہ کتب سے ثابت کیا ہے)
دکھانا تھا راوی کا گمان اور اپنی ہی بات میں خود پھنس گئے سنی مناظر۔ کیوں کے وہ روایات دکھادیں جس میں یہ ثابت کر دیا کہ یہ راوی کا گمان نہ تھا۔اس لیے کے شیخین کا بیبیؑ کے پاس جانا ۔معافی مانگناثابت کرتا ہے کہ بیبیؑ ناراض ہو ئی ۔ اپنی ہی بھیجی ہوئی تحریر میں پھنس گئے بچارےممتاز صاحب۔ کیو ں راضی کرنے گئے تھے اسلیے راوی کا گمان نہ تھا بلکے ناراضگی ثابت ہوگئی۔(دوبارہ غور سے گفتگو پڑھیں۔سیدہ کا شدید ناراض ہونا اہل تشیع سمجھتے ہیں، ہم سیدہ کی ایسی ناراضگی کو مسترد کرتے ہیں۔ رنجش تو نبیوں کے بیچ بھی ہوئی، لیکن یہ کوئی شدید ناراضگی نہیں تھی، ایسی ہی رنجش کو خلفاء نے بعد میں ختم بھی کردیا۔ ہمارہ مؤقف اہل بیت کے شایان شان ہے۔ شیعہ مؤقف تو صریح گستاخی ہے۔ سوچئے گا ضرور)
اب بچارا ممتاز ۔پریشان کیا کرے تو کہنے لگا ۔چہرے سے ناراضگی ثابت کرو وغیرا وغیرا۔(یہ اس لئے پوچھا گیا کیونکہ راوی موقعہ پر موجود نہیں تھا۔ ناراضگی کا اسے کیسے الہام ہوگیا؟)
اور شیعہ کتب سے اصول کافی سے دکھانا چاہاعلم کے باب سے بیٹی کی میراث کا ثابت نہ ہونا ۔(اس دلیل کا رد اہل تشیع پر قرض ہے)
ارے بھائی کوئی کم عقل شخص بھی اگر علم حاصل کرنے نکلے گا ،جیسے بچا علم حاصل کرنے جاتا ہے اسکول تو کتاب لیکر جائے گا نہ یا ٹوکری لیکر جائےگا درہم دینار لینے کے لیے۔ظاہر سی بات ہے وہ کتاب لیکر جائے گا۔ اسلیے یہا بات علم کی ہے ۔علم کا باب ہےبات بھی علم کے بارے میں ہے اسلیے نبیؐ نے کہا علماء وارث ہیں علم کے درہم و دینار کے نہیں اور یہی ہمارے یہا ں بھی ہوتا ہے۔ علماء دینار و درہم حاصل کرنے نہیں جاتے مدرسوں میں بلکے حصول علم کے لیے جاتے ہیں۔(دوبارہ وہ دلیل بغور پڑھیں۔ نبی ﷺ کا یہ فرمان نظر آجائے گا کہ انبیاء نہیں چھوڑتے اپنی امت کے لئے درھم و دینار، یہ درھم دینار بطور ورثہ نہ چھوڑنے کی واضح الفاظ میں نفی ہے)
حدیث کے عربی کے جملوں سے معلوم ہوتا ہے۔ حق تو یہ تھا۔ ممتاز صاحب ۔ورثہ کے باب میں دکھاتے ۔ جیسا کے دلشاد قبلہ نے بار بار آپ سے مطالبہ کرتا رہا ۔ (اپنے علماء سے رجوع کریں۔ کیا شیعہ دلشاد نے جو صحیح بخاری کی حدیث پیش کی تھی وہ باب میراث میں ہے؟ چیک کر لیجئے گا) سو ایک بار پھر میرے طرف سے شیعان حیدر کرار کو فتح مبارک اور اہلسنت برادران کو دعوت فکر۔ جزاک اللہ۔
شیعہ مناظردلشاد: اہل تشیع کے دوستوں سے بھی خصوصی گزارش۔ عقیدہ کشائی ،غیر علمی اور غیر اخلاقی اظہار نظر سے پرہیز کریں۔ اہل سنت دوستوں کے احساسات کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔
سکندر خان: بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ السلام علیکم ۔ جو مناظرہ شیعہ و سنی برادران کے درمیان فدک کے عنوان پر ہوا ۔ دلائل کے تبادلے کے بعد بطور نتیجہ جو بات آشکار ہوتی ہے وہ درج زیل ہے ۔
شیعہ نے اہلسنت کی معتبر ترین کتاب سے دکھایا کہ جنابِ سیدہ ؑ اور مولا علی ؑ نے فدک کا مطالبہ بطور میراث کیا اور ان کا مطالبہ پورا نہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں جناب سیدہ ؑ شیخین پر غضبناک ہوئیں اور مولا علی ؑ نے جنابِ سیدہ ؑ کے مؤقف کی تائید فرمائی اور جنابِ سیدہ ؑ کے جنازے میں بھی شیخین کو شرکت کی اجازت نہ دی گئی ۔
یہ بالکل صریح بات اھلسنت کی معتبر ترین کتاب میں صریح الفاظ سے شیعہ برادر نے ثابت کی ۔ (فدک کا فیصلہ نبیﷺ خود فرماگئے تھے، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ یہی تو اصل خیانت تھی جس پر شیعہ کا دم نکل جاتا ہے۔)اھلسنت برادر نے اشکال وارد کیا کہ یہ سارا کلام ایک تابعی زھری کا ہے ۔ جو اصل واقعہ کا شاھد نہیں تھا لہٰذا قابلِ قبول نہیں ۔ شیعہ برادر نے بتایا کہ اھلسنت کے محدثین نے کہیں ایسا کلام نہیں کیا ۔ اور فریقِ مخالف اپنے مذھب کی نمائندگی کر رہا ہے ۔ لہذا اس کے ذاتی قول کی کوئی حیثیت نہیں ۔ جبکہ ابن حجر عسقلانی ، امام ذھبی ، امام ابن کثیر جیسے شارحین نے جنابِ سیدہ ؑ کے غضبناک ہونے کو تسلیم کیا اور یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے ۔ کہ کیا فرقِ مخالف امام ذھبی ، امام ابنِ حجر عسقلانی ، امام ابن کثیر دمشقی سے بھی زیادہ ادراج کی حقیقت جانتا ہے ؟ ( گفتگو دوبارہ پڑھئے گا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ شیعہ مناظر کو چیلینج کرنے کے باوجود کسی ایک عالم کے اسکین اور مکمل عبارت کے ساتھ یہ نظریہ ثابت نہ کرسکا؟ دوسری طرف سنی مناظر نے تین علمائے ایل سنت سے وہی مؤقف بھی دکھادیا جو جمہور اہل سنت کا ہے)
اور پھر اھلسنت برادر نے جو اسکینز بھیجے کہ جسمیں شعبی کی روایت تھی ۔ اسمیں بھی علماء نے غضبناکی کو تسلیم کر کے استدلال کیا کہ آخری عمر میں راضی ہو گئی تھیں ۔ اسطرح اھلسنت برادر کے اسکینز سے بھی انکا ادراج کا مؤقف باطل ثابت ہو گیا ۔(ہرگز نہیں۔ سیدہ اپنے والد کا فیصلہ سن کر شدید ناراض نہیں ہوسکتیں، یہ ان کے شان میں گستاخی ہے۔ )
جب شیعہ برادر نے کہا ۔ کہ شعبی بھی زھری کی طرح تابعی ہے ۔ اصل واقعہ کا شاھد نہیں ہے تو پھر آپ زھری کو چھوڑ کر شعبی کی بات کو مان کر اپنا ہی اصول توڑ رہے ہیں ۔ (سیدہ کا راضی ہونا درست نہ ہوتا تو شیعہ معتبر کتب میں بھی شیعہ جید علماء نے اس واقعہ کو تسلیم کرتے ہوئے سیدہ کا راضی ہونا بیان کیوں کیا ہے؟)
اور پھر سند میں ایک علت ہے ۔ کہ مدلس راوی " عن " سے روایت کر رہا ہے ۔ لہذا سند ضعیف ہے ۔ ان باتوں کا اھلسنت برادر نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ (دوبارہ گفتگو پڑھیں۔ جواب نظر آجائے گا بلکہ دو اسکینز اور چند اضافی پیجز بھی اس پی ڈی ایف میں شامل کئے گئے ہیں جن میں اسی نکتے کی وضاحت کی گئی ہے)
جبکہ شیعہ برادر نے ترمذی کی حضرت ابوھریرہ والی روایت بھی بھیجی ۔ جس میں زھری نہیں ہے ۔ اور اس کے ساتھ حسن بن محمد الحنفیہ ، مولا علی ؑ کے پوتے کی بھی روایت بھیجی ۔ جس میں زھری نہیں ہے ۔ تو زھری کے ادراج والا اشکال تو بالکل ہی دفن ہو گیا ۔ (ایک ساتھ لمبی تحریریں بھیجنے کا یہی نتیجہ نکلتا ہے۔ مناظرہ ہمیشہ ایک دو دلائل کی روشنی میں ہوتا ہے۔ آپ کا مناظر رات کو پرسنل میں دلائل حاصل کرتا اور دوسرے دن کاپی پیسٹ شروع، اسی لئے تو وہ مطلوبہ عبارات بھی نہیں دکھا سکا جن کا دعویٰ کرتا رہا۔ ایسا مناظروں میں کبھی نہیں ہوتا)
اھلسنت نے ایک اور مضحکہ خیز قانون بنایا ۔ اور پھر اس قانون کی دھجیاں اڑائیں ۔ اصول یہ دیا کہ صرف زھری ہی ناراضگی کو کیوں بیان کر رہا ہے لہذا قبول نہیں اور پھر وہیں رضامندی والی شعبی کی روایت سے استدلال کیا۔ اسوقت یہ نہ سوچا ۔ کہ رضامندی صرف شعبی ہی کیوں بیان کر رہا ہے کوئی نہیں ۔ لہذا یہ بھی قبول نہیں ۔ (پہلی بات یہ اصول نہیں، عقل و سمجھنے کی بات ہے۔ مطالبہ فدک 36 صحیح روایات میں بیان ہوا ہے، کسی اور طرق سے کسی اور راوی سے ناراضگی بیان کیوں نہیں ہوئی؟ اس حساب سے ناراضگی خبر آحاد ہوئی، اہل سنت و اہل تشیع دونوں کے نزدیک خبر آحاد پر عقائد و نظریات نہیں بنتے۔ پھر شیعہ نے اسے کیوں دین ایمان بنالیا ہے؟ سوچئے گا ؟ ضرور، دوسری بات رضامندی سنی و شیعہ دونوں کی معتبر کتب میں موجود ہے ۔)
جبکہ شیعہ برادر تو زھری کے علاوہ دو روایات اور علماء کا کلام اپنی تائید میں دکھا چکا تھا ۔ (اقوال علماء پر شیعہ مناظر سچا ہوتا تو اسکینز رکھ کر کسی بھی عالم سے اپنا نظریہ ثابت کر کے دکھاتا۔ دوسری بات ناراضگی کسی اور صحیح روایت میں بیان کی گئی ہوتی تو شیعہ مناظر پیش کردیتا۔ اس نے تاثر غلط دیا۔ ناراضگی صرف ایک راوی ابن شہاب کا گمان ہے۔ یہی حقیقت ہے)
اھلسنت برادر نے کوشش کی کہ شیعہ کتب سے کچھ حوالہ جات لائے کہ انبیاء کی میراث نہیں ہوتی ۔ جس کے لیئے انھیں کتاب العلم میں جانا پڑا ۔ افسوس کتاب المیراث سے استدلال نہ لا سکے ۔ جبکہ شیعہ برادر نے کتاب المیراث سے حدیث دکھائی کہ جنابِ سیدہ ؑ رسول اللہ ﷺ کے مال کی وارث تھیں ۔ جس کا مطلب ہی یہ ہے ۔ ان العلماء ورثة الانبیاء میں علماء کیلیئے معنوی میراث کا اثبات تھا ۔ اور مادی میراث کا انکار تھا ۔ اس کا اولاد سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ اسی لیئے ماترکناہ صدقة کے الفاظ نہیں ہیں ۔
(یہ ایک اور لاعلمی کی بات ہے۔دوبارہ مناظرہ پڑھیں، اوپر جواب بھی دے چکا ہوں۔باب میں کئی موضوعات پر احادیث ہوسکتی ہیں۔ اپنے علماء سے رجوع کریں)
پھر اھلسنت برادر نے استدلال کیا ۔ کہ شیعہ میں تو عورتوں کو زمین کی وراثت نہیں ملتی ۔ شیعہ برادر نے بتایا ۔ کہ نساء لفظ عام ہے اور آپ دلیل خاص یعنی بیٹی کو بنا رہے ہیں ۔ جبکہ انھی روایات میں زوجہ کے الفاظ موجود ہیں ۔ (نساء عام لفظ اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں تمام عورتیں شامل ہیں۔ ماں، بیٹی، بیوی، بہن وغیرہ وغیرہ جبتک خاص کی تصریح نہ ہو نساء کا حکم سب پر لاگو ہوگیا۔ مثال شیعہ نبی کی مالی وراثت کے لئے قرآن سے عام حکم مراد لیتے ہیں۔اس لئے کہتے ہیں کہ جب تمام مردوں کی وراثت ہوتی ہے تو نبی کی بھی وراثت ہوگی کیونکہ وہ بھی مردوں میں شامل ہے۔ جبکہ ہم صحیح حدیث سے اس آیت کی تفسیر یہ کرتے ہیں کہ نبی اس آیت کے حکم میں شامل نہیں ہے)
اور وسائل الشیعہ کا مکمل باب بطور حوالہ بھیجا ۔ کہ بیوی شوھر کی زمین سے وراثت نہیں پاتی جبکہ بیٹی ہر شے میں وراثت پاتی ہے ۔ ( مناظرہ دوبارہ پڑھیں)
اہلسنت برادر اپنی بات دوھراتے رہے لیکن حلی جواب پیش نہ کر سکے ۔ (حتی الامکان ہر ایک نکتے کا جواب دیا گیا۔ لمبی لمبی تحریریں بھیج کرشیعہ مناظر نے خود مضحکہ خیز مناظرہ بنالیا تھا)
المختصر : اھلسنت برادر کا استدلال مکمل ادراج الزھری پر تھا ۔ جنھیں وہ قواعد سے ثابت نہ کر سکے ۔ اور اپنے محدثین کو ہی اصولِ حدیث سے جاھل ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ۔ شیعہ برادر نے جو دعوی کیا تھا ۔ وہ اہلسنت کی معتبر کتب اور علماء کے کلام سے ثابت کیا ۔ (اسے الٹا کر لیں۔ اہل تشیع کا مکمل استدلال امام زہری کے ادراج پر تھا۔ ساتھ میں علمائے اہل سنت کی چند نامکمل عبارات کا سہارہ، شیعہ مناظر کیا ثابت کرتا، وہ اپنی تحریر کی ترتیب ہی بھول گیا)
اہلسنت برادر کا میدانِ مناظرہ سے چلے جانا ان کی شکست کا اعلان تھا ۔ جو مکے لڑائی کے بعد یاد آئیں وہ اپنے منہ پر مار لینے چاھئیں ۔ لہذا اب انھیں جو کچھ سوجھ رہا ہے ۔ وہ ان کی شکست کو فتح میں نہیں بدل سکتا ۔ مردِ میدان کبھی فرار نہیں کرتا ۔ (مجھے شیعہ مناظر نے ایڈمن شپ سے ہٹا دیا تھا پھر گروپ لاکڈ کر کے یکطرفہ میسیجز شروع کردئے۔ کیا یہ اس کی اعلیٰ ظرفی تھی؟)
ہم شیعہ برادر کے مشکور ہیں ۔ اور ان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔ جزاک اللہ خیرا ۔ اللہ پاک سب کو سمجھ عطا فرمائے ۔ آمین ۔
والسلام ۔