Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سنی مناظر کی طرف سے اہم نکات جو دنیائے شیعیت پر بھاری حجت ہیں!!(قسط 28)

  جعفر صادق

سنی مناظر کی طرف سے اہم نکات

جو دنیائے شیعیت پر بھاری حجت ہیں!!(قسط 28)

  1:سیدہ فاطمہ کا مطالبہ فدک بطور میراث   اہل تشیع مؤقف کہاں ہے؟

 شیعہ مناظر کا جواب: اہل تشیع قبول کرتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ نے فدک و خیبر کا کچھ حصہ بطور میراث طلب کیا تھا۔

 2:سوال: مطلب پورا فدک سیدہ کا نہیں تھا، اس کا کچھ حصہ سیدہ فاطمہ کا حق بنتا ہے، وضاحت کریں۔

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

3:سوال: کیا سیدہ فاطمہ کو آیات میراث کا علم تھا؟اگر ہاں تو پورا فدک ان کو ورثے میں کیسے دیا جاتا؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

4: شیعہ مناظر  نے اپنی تحریر میں سیدہ فاطمہ کا مطالبہ اور ناراضگی بیان کی تھی لیکن فرمان نبوی جس پر فدک کا فیصلہ ہوا , اسے تحریر میں کیوں بیان نہیں کیا؟ اس کا جواب کہاں ہے؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

 5:وہ کونسی صحیح روایت ہے جس میں سیدہ سے ناراضگی کے الفاظ/چہرے یا جسمانی تاثرات بیان کئے گئے ہیں؟ 

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

6: راوی ابن شھاب کے علاوہ کسی اور راوی کی روایت کہاں ہے جس میں سیدہ کی ناراضگی بیان ہوئی ہے؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

7: کیا اہل تشیع راوی کا گمان قبول کرتے ہیں؟ اس کا جواب کہاں ہے؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

8: سیدہ فاطمہ کو جو فرمان نبوی سنایا گیا وہ متفق علیہ بین الفرقین ہے۔ اصول کافی کی صحیح حدیث کا رد کہاں ہے؟ 

شیعہ مناظر کا جواب: اس میں علماء کو مالی وراثت دینے کی نفی ہے۔

 اشکال: وراثت قریبی رشتہ داروں کو دی جاتی ہے، اس قول امام میں قریبی رشتہ داروں کے ورثہ کی نفی ہے۔ علماء ملکیت کے وارث کیسے بن سکتے ہیں!

شیعہ مناظر کی ایک اور کوشش: اہل سنت صحیح روایت میں بھی مالی وراثت نبوی کی نفی انہی الفاظ سے موجود ہے۔

9: اہل سنت تو انبیائے کرام کی مالی وراثت تسلیم نہیں کرتے جبکہ اہل تشیع مالی وراثت نبوی کو تسلیم کرتے ہیں، شیعہ کی صحیح روایت اہلسنت کی تائید کر رہی ہے۔ آپ کو اپنا مؤقف ثابت کرنا ہے کہ نبی کی مالی وراثت ہوتی ہے۔ وہ کیسے ثابت ہوا۔؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

10: اصول کافی کی صحیح روایات کے مطابق عورت زمین کی وارث نہیں ہے۔

شیعہ مناظر کا جواب: پورا باب  بیوی کے متعلق ہے۔

11: جب اس باب کے نام میں بیوی (زوجہ) نہیں لکھا تو پورا باب بیوی کا کیسے سمجھا جائے؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا ۔

12: اصول کافی کی دو صحیح روایات میں زوجہ کا لفظ دکھائیں؟ 

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

شیعہ مناظر: اہل تشیع کے ہاں عورت زمین کی وارث ہوتی ہے، ہمارے مدرسے کی کتب میں اس کا رد موجود ہے۔ (اس کے بعد دو کتب کے کچھ اسکینز بھیجے گئے، لیکن کہیں بھی اس کا رد نہیں تھا)

13: ان تمام اسکینز میں عورت کے غیر منقولہ جائیداد یعنی زمین کی وراثت کا کہاں ذکر ہے، اس عبارت کی نشاندہی کریں۔

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

14: کسی امام کا قول یا کسی شیعہ عالم کا قول دکھائیں کہ عورت زمین کی وارث ہے۔

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

 

15: اگر سیدنا علی بھی فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق سمجھتے تھے تو پورا باغ فدک یا اس کا کچھ حصہ سیدہ کا حق تھاَ؟  اور اپنے دور حکومت میں سیدنا علی نے وہ حق اصل ورثاء تک کیوں نہیں پہنچایا؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

16: اصول کافی میں عورت کے زمین کا وارث نہ ہونے پر پورا باب کیوں لکھا گیا ہے اور آپ کے محدثین کی طرف سے چار روایات کی توثیق کیوں کی گئی ہے؟ بیوی ہو یا بیٹی اسے زمین کی وراثت ملنے سے محروم کرنا صریح خلاف قرآن نہیں ہے؟

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔

17: فدک پر سنایا گیا فیصلہ قرآن کی کس آیت کے خلاف ہے؟ وہ آیت پیش کریں جس میں انبیاء کرام کی مالی وراثت کا ذکر آیا ہے۔

 شیعہ مناظر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

اس کے بعد گروپ میں گفتگو ختم کرنے کے بعد مندرجہ ذیل اعلان کیا گیا۔

  جمعہ کے دن ہم آپ کی تحریر کے اگلے حصے *ب* پر گفتگو شروع کریں گے۔ ان شاء اللہ

  اب کوئی نرمی نہیں کروں گا۔ شرائط مزید سخت کرنی ہوں گی۔ لمبی تحریریں بھی ممنوع ہوں گی۔ ایک وقت میں تین مختصر  دو ٹوک جواب دئے جائیں گے۔ جو دلیل دے گا وہ اصل اسکین بھی پیش کرے گا اور اپنا استدلال بھی واضح لکھے گا۔

کوئی فریق اپنے مخالف کو ایڈمن شپ سے بھی نہیں ہٹائے گا۔  ابھی سے تیاری شروع کر لیں۔ میں نے کچھ دن کا وقفہ اس لئے کیا تھا کہ الف پر کی گئی  گفتگو پی ڈی ایف میں محفوظ کر لوں۔  آپ کو گفتگو ختم ہونے کے بعد دوبارہ نئے دلائل نہیں دینے چاہئے تھے اس کے علاوہ جب آپ سے بات کرنی چاہی تو آپ کی طرف سے مجھے ایڈمن سے ہٹانا بھی نہایت مذموم فعل تھا۔  خیر--- جو ہوا سو ہوا۔ مجھے جو دکھ اور غصہ تھا وہ نکال چکا ہوں۔آگے اصولوں کے مطابق گفتگو کیجئے گا۔  اللہ عزوجل ہم سب کو دین کی درست سمجھ عطا فرمائے۔ آمین۔

 شیعہ مناظر: سلام علیکم۔بہت شکریہ ممتاز صاحب  آپ نے میرا کام مزید آسان کردیا۔ مہربانی اب جب تک میں اپنی بات مکمل نہ کروں کوئی اور بات نہ کریں۔میں بھی انشاء اللہ سلسلہ وار اپنے مطالب کو دوسری مصروفیات سے وقت نکال کر شیئر کرتا رہوں گا۔ ممکن ہے جمعہ تک  بھی صبر کرنا پڑے۔کچھ اور لکھنا ہے تو آج ظہر سے پہلے لکھ دینا ۔

سنی مناظر:آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ طئے شدہ اصولوں کا اطلاق ایک مخصوص پیریڈ/عرصہ کے بیچ میں ہوتا ہے۔ جب گفتگو باقائدہ شروع ہو اور جبتک ختم نہ ہوجائے۔  اس کے بعد آپس میں کی گئی گفتگو پر بات چیت، شکایات وغیرہ ہوتی رہتی ہیں۔ اس فرق کو ذہن میں رکھا کریں، باقی جو چاہیں لکھتے رہیں۔ میں پوری گفتگو اور حل طلب نکات مختصر الفاظ میں پہنچا چکا۔ اب آپ سے جمعہ کے دن نماز کے  بعد گفتگو ہوگی۔

 اللہ حافظ۔

  شیعہ مناظر: میں بھی کوئی اضافی بات نہیں لکھوں  گا۔آپ کے ہی طرز پر مطالب دوستوں تک پہنچاؤں گا۔

جو باتیں کل تک ہوئیں  اس کی جھلکیاں  ۔ تفصیلی گفتگو ایک الگ پی ڈی ایف کی شکل میں تیار کر رہا ہوں۔ ممتازقریشی کے ساتھ گفتگو کا خلاصہ تیار ہے انشاء اللہ۔ دوستوں کی خدمت میں  پیش کروں گا۔آج نہ ہوا تو کل صبح تک۔ ان اللہ یحب الصابرین۔

گفتگو کا خلاصہ اور نتیجے کا پہلا حصہ دوستوں کی خدمت میں، امید ہے انصاف پسندی سے کام لیں گے۔

اور مذہی تعصبات کی زنجیر سے اپنے آپ کو آزاد کر کے مطالعہ فرمائیں گے۔ دوسرا حصہ بھی انشاء اللہ بہت جلد...

            ایک طویل مناظرے کی جھلکیاں    { پہلا حصہ }

تین گمان ایک یقین۔ موضوع :حق زہرا سلام اللہ علیہا .

مناظرین: شیعہ  محمد دلشاد/سنی   ممتاز قریشی

مدعی : شیعہ مناظر/ مدعی علیہ: سنی مناظر

شیعہ مناظر کا  ادعا :الف : حضرت  فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کی طرف سے خلفاء سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنا۔ مطالبہ منظور نہ ہوا تو ناراض , غضبناک ہونا اور بائیکاٹ کی حالت میں دنیا سے جانا ،نماز جنازے میں شرکت کی اجازت نہ دینا ،مولا  علی علیہ السلام  کی طرف سے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا،  کی مکمل حمایت ۔ یہ ساری باتیں صحیحین میں ہیں۔

ب  : یہ باتیں حقیقت پر مبنی ہیں  اور جناب فاطمہ (س) ،خلفاء کو اپنے شرعی حق سے محروم  کرنے والے سمجھتی تھیں اور اسی نظریے کے ساتھ دنیا سے چلی گئی۔ لہذا یہ سارے واقعات رسول اللہ ﷺ کے بعد رونما ہوئے ہیں۔ یہ سب جھوٹی خبر نہیں ہے ،کوئی ان کو کسی راوی کی رائے پر محمل کرکے حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا ہے۔

ج   : جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا  اور مولا  علی علیہ السلام  کا موقف حق پر مبنی  تھا۔

وعدہ :ایک ایک مرحلے  پر  ترتیب سے علمی گفتگو ۔

مدعی علیہ( سنی مناظر ):ناراضگی نہیں ہوئی تھی خلیفہ کی طرف سے حدیث (نحن  معاشر الانبیاء ) سے استدلال کے بعد حضرت فاطمہ ع  خاموش ہوگئی تھیں اور معاملہ اسی وقت ختم ہوا تھا۔

 شیعہ مناظر:آپ کی باتیں آپ کی صحیحین کی واضح روایت کے خلاف ہیں ۔

دیکھیں بخاری کی حدیث

3093 - فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ « لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ » . فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - سِتَّةَ أَشْهُرٍ . قَالَتْ وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَكْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - مِنْ خَيْبَرَ وَفَدَكٍ وَصَدَقَتِهِ بِالْمَدِينَةِ ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ عَلَيْهَا ذَلِكَ ، وَقَالَ لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا .............{ صحيح البخارى  57 - فرض الخمس ۔ باب ۱ باب فرض الخمس  3093}

اب یہ تو صحیح سند روایت کا حصہ ہے اور سب کچھ واضح ہے.

 سنی مناظر :ایسا نہیں ہے ،یہ باتیں تو صحیحین میں ہیں لیکن یہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے، ایک راوی کا گمان ہے جو ہمارے لیے حجت نہیں ہے۔

دلیل الف: ناراضگی یا الفاظ سے ثابت ہوتی ہے یا چہرے سے۔سیدہ کے الفاظ بھی نہیں اور راوی امام زہری اس واقعے کے عینی شاہد نہیں لہٰذا سیدہ کا چہرہ تو اس نے نہیں دیکھا۔امام زہری کے علاوہ کسی اور طریق سے یہ ثابت نہیں ہے لہٰذا یہ اس کا ادراج اور گمان ہے۔جیساکہ امام بیہقی نے اس طرف اشارہ کیا ہے۔

ب:  اس پر اور بھی شواہد موجود ہیں۔صحیح نظریہ دوسرے شواہد کو سامنے رکھ کر  ہی حاصل کیا جاتا  ہے۔

ج : راوی کا گمان حجت نہیں ہے ۔

د : کیا جناب سیدہ، رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی مخالفت کرسکتی ہیں ؟؟

فدک کا فیصلہ تو خود رسول پاک ﷺ کر کے گئے تھے،شیعہ فرمان رسول ﷺ کا ذکر کیوں نہیں کرتے ؟ آدھا سچ ،آدھا جھوٹ کیوں ؟ یہ عوام کے لئے دھوکہ دہی ہے۔

ھ :  شیعوں کے ہاں بھی اسی قسم کی حدیث ہے ۔شیعہ تو عورت کے لیے  زمین کی وراثت کے قائل ہی نہیں ان کے ہاں اس سلسلے میں صحیح سند احادیث موجود ہیں۔

لہذا اھل سنت کا نظریہ ثابت ہوا۔