Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت عمر ؓ نے کون سا غزوہ جیتا؟ (بہادری کے دس واقعات)۔

  جعفر صادق

♦شیعہ سوال۔ 
حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے کون سا غزوہ جیتا؟


♣جواب اہلسنّت♣
  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی بدولت اور غلبہ اسلام کی خاطر حضرت عمر فاروق کا اسلام لانا اظہر من الشمس ہے۔ اللہ عزوجل اور نبی کریم کی رضا کو یہ بدبخت کسی بھی دلیل سے رد نہیں کرسکتے۔
  اگر حضرت عمر فاروق بہادر نہ ہوتے تو اللہ عزوجل اور نبی کریم سے یہ بات چھپی نہیں رہ سکتی۔ یہ بات ممکن نہیں ہے کہ غلبہ اسلام کی خاطر اللہ عزوجل اور نبی کریم ایک بزدل کا انتخاب کریں۔
  مختلف صحابہ کرام کبھی بھی یہ ذکر نہ کرتے کہ آغاز اسلام میں حضرت عمر فاروق کی بدولت علانیہ خانہ کعبہ میں مسلمانوں نے نماز پڑھنا شروع کی تھی۔


حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بہادری کے دس واقعات


♦️اسلام سے پہلے
1: حضرت عمر فاروق یقینآ بہادر تھے۔ حالت کفر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کے لئے تنہا چلے تھے۔ (معاذ اللہ) کسی اور کافر کو جرآت نہ ہوتی تھی۔
♦️ قبول اسلام کے بعد اعلانیہ کعبہ میں نماز
2: حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا


" اللھم اعزالاسلام بعمر بن الخطاب"


اے اللہ اسلام کو عمر (رضی اللہ عنہ) کے ذریعے غلبہ عطا فرما۔ (ابن سعد ص: 65 ج 3)
دعا قبول ہوگئی اور مسلمان ہوگئے۔
غور فرمائیں آپ سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت علی المرتضی بھی اسلام کے حلقے میں آچُکے تھے بلکہ 3 دن پہلے حضرت حمزہ بھی مسلمان ہوچکے تھے، مگر مسلمان اعلانیہ کعبہ شریف میں نماز نہ پڑھ سکتے تھے۔ حضرت عمر فاروق نے تحریک اٹھائی اور حضرت حمزہ نے تائید کی تو ان دونوں پہلوانوں کی ہمت اور بہادری سے مسلمان اعلانیہ نماز پڑھنے لگے جو کافر مزاحمت کرتے حضرت عمر فاروق تنہا لڑتے اور غالب رہتے۔
3: حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ چالیس مردوں اور دس عورتوں کے بعد حضرت عمر فاروق اسلام لائے ۔ حضرت عمر فاروق کے اسلام لاتے ہی اسلام مکہ میں ظاہر ہوا ۔ حضرت صہیب بن سنان سے مروی ہے کہ جب
حضرت عمر فاروق اسلام لائے تو اسلام ظاہر ہوا اور علانیہ اس کی دعوت دی جانے لگی۔
حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا جب سے حضرت عمر فاروق اسلام لائے ہم لوگ برابر غالب رہے۔
حضرت محمد بن عبید نے فرمایا ہمیں حضرت عمر فاروق کے اسلام لانے تک بیت اللہ میں نماز پڑھنے کی استطاعت نہ تھی۔ جب حضرت عمر فاروق اسلام لائے تو انہوں نے لوگوں سے جنگ کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے ہمیں نماز کے لئے چھوڑ دیا۔
4: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عمر کا اسلام فتح تھی، ان کی ہجرت مدد تھی اور ان کی خلافت رحمت تھی۔ ہم نے اپنی وہ حالت دیکھی ہے کہ حضرت عمر کے اسلام لانے تک ہم لوگ بیت اللہ میں نماز نہ پڑھ سکتے تھے جب عمراسلام لائے تو انہوں نے لوگوں سے جنگ کی یہاں تک کہ ان لوگوں نے ہمیں چھوڑ دیا اور ہم نے بیت اللہ میں نماز پڑھی۔
5: غزوہ سویق کے لیے مسلمان  گھبراتے تھے کیونکہ ابوسفیان کے کہنے پر نعیم بن مسعود نے مدینے آ کر بڑی  آب تاب کے ساتھ قریش کی تیاریوں کا حال جا بجا بیان کرنا شروع کردیا تھا لیکن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کو جنگ پر آمادہ کیا اور آنحضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں پھر مسلمان ان خبروں کو سُن سُن کر کیوں گھبرا رہے ہیں۔ (تاریخ اسلام  ص 153 ج 1 از نجیب آبادی)
6: یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ شروع اسلام میں ہر کسی نے چھپ چھپ کر ہجرت کی تھی ، لیکن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے علانیہ ہجرت کی تھی۔ (کتب سیرت)
7: غزوہ بنو المصطلق میں حضرت ابوبکر صدیق علم بردار تھے۔ مقدمتہ الجیش حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے۔ قتال کے بعد خوب فتح ہوئی ۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا قید ہو کر آئی تھیں۔ ( تاریخ اسلام اکبر شاھ ص 155)
8: ایک غنڈے کافر عمیر بن وہب کو صفوان بن امیہ سردار قریش نے نبی کریم کے قتل کے لیے مدینہ بھیجا وہ مسلح اُترا ہی تھا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے نگاہوں اور تیور سے بھانپ لیا ۔ فورن اسے پکڑ کر دبوچ لیا اور حضور اکرم کے سامنے پیش کیا۔ اس نے ارادہ قتل کا اظہار کر کے اسلام قبول کیا۔ یہ سن 3 ھجری کا واقعہ ہے۔ ( سیرت النبی از شبلی ص 347 ج 2)
9: زید بن سعنہ یہودی تاجر تھا۔ حضور اکرم سے اس نے کچھ قرض لینا تھا ، وقت آنے سے پہلے اس نے اُجڈ پن سے نبی کریم کے گلے میں چادر ڈال کر کھینچی سخت سست کہا کہ تم عبدالمطلب کے خاندان والو یونہی ہمیشہ حملے حوالے کرتے ہو۔ حضرت عمر فاروق نے اسے پکڑ لیا ۔ سزا دینا چاہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔ حضور اکرم نے مُسکرا کر فرمایا عمر ایسا نہ کرو میرا قرض ادا کردو اور 20 صاع کھجوریں زیادہ دو۔ (سورت النبی ص 330 ج 2)
10: فتح مکہ کے بعد ابوسفیان کو سابق جرائم کی پاداش میں حضرت عمر فاروق نے قتل کرنا چاہا، مگر حضور اکرم نے منع فرمادیا اور اس گھر کو امن و امان کا حرم بنادیا۔
ایسے تمام  واقعات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عفو و درگذر کے ساتھ ہی حضرت عمر فاروق کا “اشداء علی الکفار”  اور بہادر ہونا واضح ہوجاتا ہے۔
کسی جنگ میں کسی کو قتل کرنے یا زخمی ہونے کا علم ہمیں ہونا کوئی ضروری نہیں ہے۔ بالفعل شرکت اور ثابت قدمی بھی فضیلت کے لئے کافی ہے۔
♦️حضرت عمر فاروق نے نبی کریم کے ساتھ 27 جنگوں میں شرکت کی تھی۔
  حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بہادری کے دس واقعات پیش کئے گئے ہیں اور روافض کسی ایک واقعے کو بھی جُھوٹا قرار نہیں دے سکے ہیں۔
جنگ بدر میں حضرت عمر فاروق نے مشہور بہادر موذی رسول عاص بن ہشام بن مغیرہ کو قتل کیا تھا، وہ حضرت عمر فاروق کا ماموں تھا۔
1: ابن جریر ص 509
2: سیرت ابن ہشام جلد 1 ص 242
3: الفاروق ص 52
 دراصل حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایران کی دھجیاں اڑائی تو آپ شیعہ لوگوں کو غزوات ہی بھول گئے
رافضی صاحب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عراق، مصر، لیبیا ، سر زمینِ شام، ایران، خراسان، مشرقی اناطولیہ، جنوبی آرمینیا اور سجستان فتح ہو کر مملکت اسلامی میں شامل ہوئے اور اس کا رقبہ بائیس لاکھ اکاون ہزار اور تیس مربع میل (22,51,030) پر پھیل گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہی کے دور خلافت میں پہلی مرتبہ یروشلم فتح ہوا