شیعہ مناظر کی طرف سے کاپی پیسٹ نہ کرنے والی شرط کی خلاف ورزی کا ثبوت اور من وعن کسی اور کی تحریر پیش کرنا! اہل تشیع کے ہاں عورت زمین کی وارث نہیں ہوتی۔(قسط 21)
جعفر صادقشیعہ مناظر کی طرف سے کاپی پیسٹ نہ کرنے والی شرط کی خلاف ورزی کا ثبوت اور من وعن کسی اور کی تحریر پیش کرنا!
اہل تشیع کے ہاں عورت زمین کی وارث نہیں ہوتی۔(قسط 21)
سنی مناظر: السلام وعلیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔
آپ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ جو نکتہ پوچھا جائے اس پر کوئی جواب نہیں دیتے باقی جو آپ کو پیچھے سے فیڈ بیک دیا جائے وہ آگے گروپ میں بھیجنا شروع کر دیتے ہیں۔ (مجھے پتہ ہے آپ یہ بات تسلیم نہیں کریں گے لیکن میں آج اس بات کا ثبوت بھی دوں گا۔)
میں نے قالت کے بعد ناراضگی کے الفاظ ثابت کرنے کو کہا تھا ،آپ نے دوبارہ سیدہ فاطمہ کی طرف سے مطالبہ فدک دکھانا شروع کر دیا ہے۔ اس کا ہم انکار نہیں کرتے، جو نکتہ ہمارے درمیان اختلاف کا باعث ہے اس پر کب گفتگو کریں گے؟
مجھے عربی نہیں آتی تو آپ تو عالم ہو، آپ کو اصل نکتہ سمجھ کر جواب دینے میں مشکل کیوں پیش آ رہی ہے۔
آپ کو کس نے سوالات پوچھنے سے روکا ہے؟ اس طرح دھونس جمانے سے بہتر ہے میری طرح سوالات کی فہرست بنالیں۔ اگر جواب نہ دوں تو پھر شوق سے سب کو بتاتے رہئے گا! اور اب تک کی گفتگو میں اپنے اس سوال کی نشاندھی بھی کردیں جس کا جواب میں نے نہیں دیا، سوائے سیدنا علی کی حدیث کے، جو آپ نے خود اگلے حصے میں تحریر کی تھی۔ لیکن فکر نہ کریں، کل سے ہم پہلے مرحلے کے ب پر گفتگو شروع کریں گے تاکہ ممبرز مزید بور نہ ہوں اور یہ نہ سمجھیں کہ ہم اس حدیث کا دفاع نہیں کر سکتے۔
شیعہ مناظر کی طرف سے کاپی پیسٹ نہ کرنے والی شرط کی خلاف ورزی کا ثبوت اور من وعن کسی اور کی تحریر پیش کرنا!
اگلے پیج پر اسکرین شاٹ ملاحظہ فرمائیں۔
کیا ایک حدیث جس میں میراث کا ذکر ہو وہ کسی اور باب میں نقل ہو تو مسترد کی جاتی ہے؟
ایک ہی حدیث میں کئی موضوعات کا ہونا ممکن ہے، یہ محدث کا کام ہے کہ حدیث میں مختلف موضوع ہونے کی صورت میں کس موضوع کو اہمیت دے اور اسے کس باب میں شامل کرے ، اہلسنت کے ہاں صحیحین میں بھی اسی طرح ہے، لیکن اگر آپ کی یہ منطق مان لی جائے تو پھر جو احادیث صحیحین سے پیش کرتے آ رہے ہیں ان کے باب بھی ذرا چیک کرلیں۔ کیا وہ احادیث باب میراث میں ہیں؟ کیا اس منطق کو مان کر میں بھی آپ کی طرح انکار کردوں کہ یہ احادیث میراث کے باب میں نہیں ہیں اس لئے میں نہیں مانوں گا؟ اللہ اللہ کریں محترم!!
پرسنل میں کوئی آپ کی مدد کر بھی رہا ہے تو اس کی باتیں مناظرے میں بھیجنے سے پہلے اپنی عقل بھی استعمال کر لیں، آج آپ نے طئے شدہ شرائط میں سے پہلی شرط کی بھی واضح خلاف ورزی کی ہے۔ ہمارے درمیان طئے تھا کہ ہم کاپی پیسٹ نہیں کریں گے۔ آپ سے دوبارہ گذارش ہے کہ شرائط قبول کی ہیں تو ان پر عمل بھی کریں۔
بالکل۔۔۔ میرا اعتراض بھی یہی ہے اور میں ثابت کرچکا ہوں کہ اہل تشیع کتب اور ان کے علماء کا معیار کیا ہے! جو باتیں آج ایک بچہ بھی جانتا ہے ، ان بنیادی باتوں سے شیعہ مجتہدین یا تو لاعلم تھے یا جان بوجھ کر قرآن کے خلاف روایات کی توثیق کرتے رہے جبکہ خود نبی کریم اور اہل بیت سے بھی مروی ہے کہ قرآن کے خلاف روایت مسترد کردو ، لیکن شیعہ مجتہدین اور محدثین نے اس قول امام معصوم پر بھی عمل نہیں کیا اور ان کی توثیق کرنے کی وجہ سے ایسی بیشمار صحیح روایات شیعہ کتب میں بھری پڑی ہیں جو قرآن کے خلاف ہیں! اس کا مطلب یہ ہوا کہ اہل تشیع کی ضعیف روایات ہوں یا صحیح روایات، خود اہل تشیع بھی انہیں تسلیم نہیں کرتے!
*انا لللہ وانا الیہ راجعون۔*
رہی بات ان روایات میں بیوی کا ذکر ہے یا عورت کا! یہ فیصلہ پڑھنے والوں پر چھوڑتا ہوں۔ دونوں صورتوں میں یہ علامہ مجلسی کی توثیق شدہ روایات خلاف قرآن ہیں! ایسے محدثین آپ کو ہی مبارک ہوں۔
میں آپ کو قول معصوم بمعہ توثیق دکھا کر چار صحیح روایات شیعہ کی سب سے معتبر کتاب اصول کافی سے دکھا چکا ہوں جو خود آپ بھی تسلیم کرچکے ہیں کہ خلاف قرآن ہیں، مطلب شیعہ محدثین اور مجتہدین قرآن کے خلاف روایات کو صحیح قرار دیتے آ رہے ہیں۔یہ ہے اہل تشیع کی اصل حقیقت!! اس سے زیادہ حجت کیسے تمام کی جائے؟
قول معصوم کے آگے آپ شیعہ فقیہ کے فتویٰ پر عمل کرتے ہیں تو یہ آپ کی مجبوری ہے، اور عقیدہ امامت کا انکار بھی! کیونکہ آپ تو بعد از نبی ﷺامام معصوم سے ہدایت لینے کا دعوی کرتے ہو! اگر فقیہ کے فتووں پر ہی چلنا تھا تو اہل سنت کی صحیح احادیث نبوی ﷺ نے کیا قصور کیا ہے جو عین قرآن کے مطابق بھی ہیں!
میں نے شیعہ اصول اربعہ کی اول نمبر کی کتاب اصول کافی سے چار روایات پیش کر کے ان کی توثیق پیش کی ہے کہ اہل تشیع کے ہاں عورت زمین کی وارث نہیں ہوتی۔اگر آپ متفق نہیں ہیں تو مندرجہ ذیل نکات کلیئر کریں۔
1۔ کیا یہ چاروں روایات قرآن کے خلاف نہیں ہیں؟ اگر ہاں تو علامہ مجلسی کے علم و عقل پر روشنی ڈالیں۔ اگر خلاف قرآن نہیں ہیں تو وضاحت کریں کہ کس طرح نہیں ہیں۔
2۔ کیا اس باب کا نام أن النساء لا يرثن من العقار شيئاً نہیں ہے۔ بالفرض یہ باب صرف بیوی کے متعلق ہوتا تو پھر بھی اس میں دوسری روایات کا ہونا ممکن ہے لیکن یہاں تو یہ باب بیوی کے متعلق ہی نہیں ہے تو پھر زبردستی کیوں منوا رہے ہیں؟
3۔ اصول کافی کے اسی پیج پر اوپر اور نیچے چار اور چھ نمبر روایات میں لفظ زوجہ دکھادیں۔
کلینی کی فہم فراست یہ ہے کہ بیوی کے متعلق تمام روایات شامل کر کے باب کا نام أن النساء لا يرثن من العقار شيئاً رکھ دیا۔ کمال کا نام رکھا ہے۔ صریح قرآن کے خلاف! کیا کلینی بھی میراث پر آیات قرآنی سے نابلد تھا؟
اس جواب کے آخر میں آپ نے تحریر وسیلہ کی بات کی ہے۔ کل میں نے آپ کے بھیجے ہوئے عکس سے ان عبارات کی نشاندہی کرنے کا کہا تھا جن میں عورت/بیوی کا غیر منقولہ جائیداد میں وراث ہونا بیان کیا گیا ہو، آپ نے وہ عبارات دکھانے کے بجائے صرف یہ کہہ دیا کہ وہ بیٹی کی وراثت کے متعلق پیجز ہیں، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ زیر بحث نکتے کے علاوہ دوسرے نکات کیوں دکھانے لگتے ہو! کل بھی آخر میں آپ نے سیدہ کا جنازہ حضرت ابوبکر صدیق نے نہیں پڑھایا تھا، اس پر تحقیق کا لنک رکھ دیا، حالانکہ ہم اس پر بات ہی نہیں کر رہے۔ آج بھی یہی روش برقرار ہے۔
آپ نے اب کہا ہے کہ تحریر وسیلہ میں آگے بیوی کے ترکہ کا ذکر پڑھ کر سب پر حقیقت روشن ہوجائے گی۔ میں اس کتاب کے مزید چار پیجز صرف اردو ترجمہ بھیج رہا ہوں، حقیقت روشن کرسکتے ہیں تو بسم اللہ پڑھ کر دکھادیں، مجھے تو ہر پیج پر اندھیرا ہی اندھیرا نظر آ رہا ہے کیونکہ کہیں بھی عورت یا بیوی کے متعلق یہ عبارت نظر نہیں آئی کہ بطور ورثہ زمین بھی عورت کو دی جائے گی۔
میں نے اصول کافی سے واضح الفاظ بمعہ توثیق دکھائے ہیں کہ امام نے دو ٹوک کہا ہے کہ *لا ترث النساء من عقار الارض شیئا* اور ایک اور روایت میں *لا ترث النساء من عقار الدور شیئا* کے الفاظ ہیں۔
تحریر وسیلہ کے وہ پیجز جن کی فرمائش شیعہ مناظر نے کی اور دعویٰ بھی کیا کہ ان پیجز سے حقیقت روشن ہوجائے گی۔ شیعہ مناظر کو پرسنل میں پتہ نہیں کون جاہل الٹے سیدھے مشورے بھیجتا رہا اور دلشاد صاحب بغیر تصدیق کئے مناظرے میں اس کے جوابات کاپی پیسٹ کر کے شیعیت کا جنازہ نکالتے رہے!!
آپ سند پر اعتراض کر نہیں سکتے اور الفاظ کی تاویل ممکن نہیں ہے۔ کاش حق قبول کرنے کی توفیق ہی مل جائے۔ اللہ پاک ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین۔
ہر پیج کے بیچ میں عربی عبارات کے پیجز بھی ہیں لیکن وہ نہیں بھیج رہا کیونکہ اکثریت اردو سمجھتی ہے۔ ممبرز کو مکمل کتاب بھی بھیج دیتا ہوں۔ کوئی اللہ کا بندہ مکمل باب پڑھ کر بتادے کہ کہاں پر لکھا ہے کہ عورت کے ورثے میں زمین بھی ہوتی ہے کہ نہیں۔
نوٹ: سنی مناظر نے تحریر وسیلہ (خمینی) پوری کتاب بھی پی ڈی ایف میں ممبرز کے لئے بھیج دی تاکہ ڈاؤن لوڈ کر کے سب پڑھ سکیں اور حقیقت سب کے سامنے واضح ہوجائے۔
آپ کے پیش کردہ اسکینز پر بس اتنا ہی کہوں گا کہ اپنی پیش کردہ روایت کی توثیق قبول کرتے ہیں لیکن میری پیش کردہ 4 روایات کی توثیق قبول نہیں ہیں۔ واہ رے تیری حق طلبی اور منصف مزاجی!
عورت/بیوی زمین کی وارث نہیں ہوتی (چار صحیح روایات بحوالہ اصول کافی بمعہ توثیق مرآت العقول علامہ باقر مجلسی)
یہ اختلافی روایات ہرگز نہیں ہیں۔ آپ شیعہ مدرسوں کی کتب سے بھی دکھا نہیں پا رہے کہ عورت کو بطور وراثت زمین ملے گی۔ مجھے سنی و شیعہ کے ہاں اختلافی روایات کے ہونے کا انکار نہیں ہے لیکن یہ روایات اس وقت اختلافی ہوں گی جب
1۔ کسی امام کا صحیح قول ہو کہ عورت غیر منقولہ جائیداد کی وارث ہے۔
2۔ کسی جیّد شیعہ عالم کی تصریح کہ یہ قول امام فلاں فلاں قرائن سے قبول نہیں اور عورت غیر منقولہ جائیداد کی وارث ہے۔
میں سادہ سے سوالات اس لئے پوچھتا آ رہا ہوں کہ اس طرح آپ اپنے مؤقف کا دفاع کرسکتے ہیں، ذاتی تاویل ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔
آپ نے میرے کس سوال کا تشفی بخش جواب دیا ہے؟ یہ آپ کو اپنے شیعہ بتائیں گے۔ پی ڈی ایف کی فکر نہ کریں۔ حق واضح ہو رہا ہے یہی اصل مقصد ہے۔
یہ بھی آپ نے غیر علمی طریقہ اختیار کیا کہ ایک ساتھ لمبی لمبی تحاریر پیش کر کے پوری فہرست علماء کی رکھ دی تاکہ سامنے والا خاموش ہوجائے۔ اگر واقعی منصف مزاج ہیں تو ان میں سے کسی بھی ایک عالم کے قول پر ہم تفصیل سے گفتگو کر سکتے ہیں۔ اہل سنت علماء نے اعتراض لکھ کر شیعوں کا رد بیان کیا ہے، سیدہ فاطمہ کی وقتی رنجش کی نفی بھی لکھی ہے۔ کوئی ایک سُنی عالم شیعوں کے مؤقف سے متفق نہیں ہے۔
بطور مثال چیلینج کرتا ہوں کہ اس فہرست سے صرف ایک عالم کو منتخب کریں۔ اس کا قول بمعہ اصل اسکین پیش کریں تاکہ اصل حقیقت سامنے لائی جاسکے۔
آپ کے حوالے بھی درست نہیں ہوتے، اسکینز آپ بہت کم پیش کر رہے ہیں اور جو کرتے ہیں ان کی کوالٹی ایسی کہ سمجھنا تو دور ، پڑھنا بھی مشکل ہوتا ہے۔جب تحقیق کی جائے تو اصل نکتہ بیان ہی نہیں کیا گیا ہوتا!! یہ تو حال ہے آپ کا۔ اب میں اتنا فارغ نہیں ہوں کہ اپنے دلائل کے اسکینز بھی تلاش کروں اور آپ کے حصے کے اسکینز بھی تلاش کروں اور پھر مطلوبہ عبارات بھی تلاش کرتا رہوں! آخر میں آپ یہ کہہ کر جان بھی چھڑائیں کہ وہ تو بس میراث کے متعلق اسکینز تھے!! پھر پیش کیوں کئے جب عورت کے لئے زمین کی وراثت کا ان میں ذکر ہی نہیں ہے۔ میرا وقت کیوں برباد کیا!؟
اپنا ہوم ورک پورا کر کے آیا کریں، اب تو وقت کی قید بھی ہٹا دی ہے، جب چاہیں جواب دیں، مجھے کوئی جلدی نہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ جواب علمی اور منطقی ہو اور اسی نکتے پر ہو جو زیر بحث ہو۔
قرآن میں نبی کی بیٹی کے مالی وراثت کا واضح حکم ہوتا تو حضرت ابوبکر کو فدک کی لالچ تھوڑی تھی، بغیر مطالبے کے پورا باغ فدک دے دیا جاتا۔
ہماری شرائط میں یہ طئے ہوا تھا کہ جو بات قرآن سے ثابت نہ ہو وہ صحیح احادیث سے ثابت کی جائے گی۔
آپ اہل سنت کی احادیث سمجھنے اور تسلیم نہ کرنے پر مجبور ہیں، لیکن حد یہ ہے کہ اپنی صحیح شیعہ روایت بھی تسلیم نہیں کر رہے۔ آپ قرآن سے نبی کی مالی وراثت کا ہونا ثابت کر کے دکھائیں۔ ان شاء اللہ علمی رد کر کے دکھاؤں گا۔ میں اوپر مالی وراثت نبوی کو عارضی تسلیم کرتے ہوئے کچھ سوالات بھی پوچھ چکا ہوں، بالفرض نبی ﷺکی مالی وراثت ہوتی تو فدک پورا سیدہ فاطمہ کا حق بنتا ہی نہیں ہے، آپ اقرار بھی کرچکے ہیں کہ سیدہ نے کچھ حصہ طلب فرمایا تھا۔
جب پورا باغ فدک سیدہ فاطمہ کا حصہ ہی نہیں بنتا تو پھر صدیوں سے فتنہ فساد کیوں؟ کیا نبی کریم ﷺکے دوسرے ورثاء ازواج مطہرات اور نبی کے چچا حضرت عباس کو فدک کے کچھ حصے دئے گئے تھے؟
یاد رہے کہ قرآن کے مطابق نبیﷺ کی ملکیت کے حق داروں میں حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق کی سگی بیٹیاں (سیدہ عائشہ صدیقہ اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہما) بھی تھیں، اگر خلفاء واقعی لالچی ہوتے تو یہ اچھا موقعہ تھا، کوئی روک ٹوک بھی نہیں، قرآن کی آیات میراث کے مطابق فدک کے حصے کرنا بھی ممکن تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ فدک کی آمدنی نبی ﷺکی سنت کے مطابق خرچ کی جاتی رہی۔
اہل سنت تو کبھی بھی دنیاوی مال ملکیت نہ ملنے پر سیدہ عائشہ صدیقہ اور سیدہ حفصہ کو مظلوم نہیں کہتے۔
حقیقت یہی ہے کہ فدک کے اتنے سارے حصہ داروں کو نبی ﷺکے فیصلے کے مطابق ملکیت کا حصہ نہیں ملا کیونکہ فیصلہ خود نبی ﷺ کا تھا، تکلیف صرف شیعوں کو ہے، غضب خدا کا یہ کھل کر اقرار بھی نہیں کرتے کہ قرآن کے مطابق پورا باغ فدک اگر وراثت بھی ہو تو سیدہ کا حق نہیں بنتا!
آج رات تک میرے تمام اشکالات اور سوالات کے جواب دینے کی کوشش کیجئے گا۔ کل سے یہ سوالات پوچھنے کا سلسلہ بھی بند کردوں گا۔ کل سے آپ کی تحریر کے اگلے حصے سیدنا علی کا حضرت عمر فاروق سے مکالمہ والی حدیث پر تفصیل سے گفتگو شروع کریں گے۔ پھر ممبرز کو اس کے متعلق بھی حقائق دکھا کر بتاؤں گا کہ شیعہ کہتے کیا ہیں، دکھاتے کیا ہیں اور اصل حقیقت کیا ہوتی ہے۔ ان شاء اللہ
سوال:نبی ﷺ نے سیدہ فاطمہ اور سیدنا علی کو حدیث لانورث کیوں نہیں سنائی؟
جواب: اگر نبیﷺ نے حدیث نہ سنائی ہوتی تو شیعہ کتاب اصول کافی میں نبی کی مالی وراثت کی نفی پر صحیح امام معصوم کا قول کہاں سے آجاتا؟
فیصلہ سننے کے بعد سیدہ فاطمہ کی خاموشی رضامندی تھی، تھوڑی بہت رنجش فطری امر ہے، جسے سُنی و شیعہ روایات کے مطابق حضرت ابوبکر صدیق نے سیدہ کی عیادت کرتے ہوئے دور بھی کردیا تھا۔
میں اہلسنت اور اہل تشیع سے چند روایات بھی پیش کر دیتا ہوں تاکہ یہ ابہام بھی کلیئر ہوجائے۔
مشہور شیعہ فاضل ابن میثم بحرانی نے اپنی کتاب شرح نہج البلاغہ طبع قدیم جلد 35 صفحہ 543
قال انا لك ما لابيك قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ياخذ من فدك قوتکم و یقسم الباقي ويحمل منہ في سبيل الله و لك على الله ان اصنع بها كما كان يصنع فرضيت بذلك واخذت العهد عليه به۔۔۔۔ الخ
(صدیق اکبر نے فرمایا) کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فدک کی آمدنی سے آپ اہلبیت کا خرچ الگ کر لیتے تھے جو آپ کے لیے کافی ہوتا تھا باقی مساکین پر یا جہاد کی تیاری پر صرف کرتے تھے اور اللہ کی رضا کے لیے یہ آپ کا مجھ پر حق ہے کہ میں وہی طریقہ اختیار کروں گا جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے یہ سن کر فاطمہ راضی ہوگئیں اور ابوبکر سے ایسا کرنے کا عہد لیا پھر اپنے اپنے عہد میں اہل بیت کو اسی طرح سال کا خرچہ دیتے رہے ان کے بعد خلفاء نے بھی وہی طریقہ جاری رکھا حتیٰ کہ امیر معاویہ کا زمانہ آ گیا۔
جب حضرت علی رضہ اور حضرت زبیر رضہ نے حضرت ابوبکر رضہ کی بیعت کرلی اور حالات پر سکوت ہو گئے تو اس کے بعد حضرت ابوبکر رضہ سیدہ فاطمہ الزھرا رضہ کے پاس آئے اور حضرت عمر رضہ کے لیے سفارش کی اور رضا کے طلبگار ہوئے تو سیدہ فاطمہ رضہ ان پر راضی ہوگئی۔
شیعہ کتاب: بیت الاحزان عباس قمی صفحہ ۱۲۳
شیعہ دعویٰ: تاریخ سے کئی مثالیں دکھاسکتا ہوں کہ نبی کی اولاد کو مالی ورثہ ملا: چلیں ٹھیک ہے۔ آپ کا یہ شوق بھی پورا کر دیتا ہوں۔ دکھائیں گذشتہ کس نبی کی ملکیت بطور وراثت تقسیم کی گئی تھی۔
جب ایسی کوئی مثال ہی نہیں تو میں کیسے دکھا سکتا ہوں۔ آپ دعوی ٰکر رہے ہیں تو دلیل پیش کریں۔ وہ بہت سے نمونے عوام کے سامنے لائیں۔ میرے علم میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس عبارت اور ان الفاظ سے مکمل ترکہ کی بات بیان کی گئی ہے، اس میں تصریح کہاں ہے کہ عورت غیر منقولہ جائیداد کی وارث ہے؟ آپ کو امام معصوم کے قول کا رد کرنا تھا۔ کہتے کچھ ہیں، سمجھتے کچھ ہیں اور دکھاتے کچھ ہیں۔
میں نے مدلل علمی رد کردیا ہے۔ آپ سے بھی یہی امید رکھتا ہوں۔ وقت کی کوئی قید نہیں۔ پوری رات پڑی ہے۔ کل سے ہماری گفتگو کا موضوع سیدنا علی اور حضرت عمر فاروق کے مکالمہ ہے۔
آپ اپنی تحریر کا ب دوبارہ پیش کرکے دعوی اور دلیل دیجئے گا۔ میں اس کا علمی اور منطقی رد کروں گا۔ ان شاء اللہ۔
نوٹ: اس کے بعد دوبارہ سنی مناظر نے اپنے سوالات کی فہرست پیش کی، لیکن شیعہ مناظر آخر تک لاجواب رہے۔
میں نے آج بھی کئی نئے سوال پوچھے ہیں۔ اب کیا اضافہ کروں۔ جواب تو آپ دیتے نہیں ہو۔ بس تحریر لکھنے کا شوق ہے!!!
اللہ حافظ۔
سنی مناظر: ایک درستگی ۔شرح نہج البلاغہ ص 275 ، اس عبارت کا اردو ترجمہ یہ ہے۔