Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تحریر وسیلہ ہے تو اس کے چند صفحات بعد میں عورت یعنی بیوی کے ترکہ کی تصویر بھی نکال دیں تو حقیقت آپ پر اور دوسرے آپ جیسے لوگوں پر روشن ہوگی۔ شیعہ مناظر کا دجل و فریب(قسط 20)

  جعفر صادق

تحریر وسیلہ ہے تو اس کے چند صفحات بعد میں عورت یعنی بیوی کے ترکہ کی تصویر بھی نکال دیں تو حقیقت آپ پر اور دوسرے آپ جیسے لوگوں پر روشن ہوگی۔ شیعہ مناظر کا دجل و فریب(قسط 20)

 شیعہ مناظر: سلام علیکم۔ ایک مختصر جواب۔ جناب ممتاز صاحب جناب عائشہ کی  قالت  کانت فاطمۃ تسال ابا بکر اور امیر المومنین ع کی طرف سے بھی مطالبہ جاری رکھنے کے سلسلے میں میرے بنیادی سوال کا جواب میری طرف سے تحریری اور وائس کے طور پھر مسلسل دھرانے کے باوجود کیوں خاموش ہیں ؟

آپ دوست احباب  میرے  کل کے مسیجز دیکھیں۔میں نے عرض کیا تھا۔ اگر میں آپ سے سوال کرنے پر آؤں تو آپ کے لیے جواب دینا آسان نہیں ہوگا۔ آپ کی بحث  سے اندازہ  ہوتا ہے آپ شیعہ احادیث اور  فقہ سے آشنائی نہیں رکھتے ہیں ۔ جو احادیث انبیاء کرام کے میراث کی نفی  میں آپ  شیعہ منابع سے پیش کر رہے ہیں صرف اتنی توجہ کرتے کہ یہ کہاں پر ذکر ہوئی ہیں  تو آپ اس طرح بات نہ کرتے،  یہ روایات اگر ارث و میراث سے مربوط ہوتیں تو یہ میراث کے باب میں نقل ہوتیں  نہ فضیلت علم کے باب میں،  یہ علم کی اہمیت بتاتی ہیں ۔ یہ گفتگو کا رائج طریقہ ہے جیسے کہا جاتا ہے علماء  کا میراث علم ہے۔ ہنر مند کا میراث ہنر ہے۔ اور عورت کی میراث کے مسئلے میں قرآن کریم کی صریح آیت ہے

" يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِىٓ أَوْلَٰدِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ ٱلْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ ٱثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِن كَانَتْ وَٰحِدَةً فَلَهَا ٱلنِّصْفُ ۚ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَٰحِدٍ مِّنْهُمَا ٱلسُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُۥ وَلَدٌ ۚ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُۥ وَلَدٌ وَوَرِثَهُۥٓ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ ٱلثُّلُثُ ۚ فَإِن كَانَ لَهُۥٓ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ ٱلسُّدُسُ ۚ مِنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِى بِهَآ أَوْ دَيْنٍ ۗ ءَابَآؤُكُمْ وَأَبْنَآؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا ۚ فَرِيضَةً مِّنَ ٱللَّهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا

اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں ہدایت فرماتا ہے، ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے، پس اگر لڑکیاں دو سے زائد ہوں تو ترکے کا دو تہائی ان کا حق ہے اور اگر صرف ایک لڑکی ہے تو نصف (ترکہ) اس کا ہے اور میت کی اولاد ہونے کی صورت میں والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملے گا اور اگر میت کی اولاد نہ ہو بلکہ صرف ماں باپ اس کے وارث ہوں تواس کی ماں کو تیسرا حصہ ملے گا، پس اگر میت کے بھائی ہوں تو ماں کوچھٹا حصہ ملے گا، یہ تقسیم میت کی وصیت پر عمل کرنے اور اس کے قرض کی ادائیگی کے بعد ہو گی، تمہیں نہیں معلوم تمہارے والدین اور تمہاری اولاد میں فائدے کے حوالے سے کون تمہارے زیادہ قریب ہے، یہ حصے اللہ کے مقرر کردہ ہیں، یقینا اللہ بڑا جاننے والا، باحکمت ہے

4-An-Nisa : 11

پھر کوئی امام کیسے بیٹی کے بارے میں یہ کہہ سکتا ہے کہ اس کو ارث نہیں مل سکتا؟  پس جیسا کہ خود ان روایات میں بھی وضاحت ہے کہ مراد بیوی ہے اور تمام شیعہ فقہا کا بھی یہی قول ہے۔ 

امام تو بیوی کے متعلق بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسے زمین کی وراثت نہیں ملے گی۔ شیعہ مناظر دوران گفتگو اپنی صحیح روایت اور قول امام معصوم کی یہ تاوہل بھی کرچکے ہیں۔!دوسری بات کسی شیعہ فقیہ کا قول دکھانے میں بھی شیعہ مناظر ناکام رہے۔ سنی مناظر نے امام معصوم کا قول دکھادیا اس کے باوجود شیعہ مناظر کا یہ مطالبہ قابل غور ہے کہ کسی شیعہ فقیہ کا قول بھی دکھاؤ!

 
   

آپ ایک شیعہ فقیہ بھی نہیں دیکھا سکتے ہیں کہ جس نے یہ فتوی دیا ہو کہ بیٹی کو  عقار اور غیر عقار سے ارث نہیں ملتا ہے ۔  اگر بالفرض محال ان روایات میں نساء سے مراد بیٹی بھی ہو تو شیعہ  ان روایات کو نہیں مانتے ہیں کیونکہ اہل بیت علیہم السلام نے یہ فرمایا ہے کہ جو روایت قرآن مجید کے خلاف ہو تو اس کو دیوار سے مار دو۔

 

جناب دقت کرنا ، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ تھی اس باب کی ساری روایات ملاحظہ کرنا یہاں زوجہ کا لفظ آیا ہے۔ بنت ،ام ،اخت،جدہ کا نام کیوں نہیں ؟ جناب  کلینی پر اعتراض کرنے سے پہلے مندرجہ بالا سوال پر غور کریں۔ اس باب کو الگ سے یہاں چھیڑنے کی وجہ یہ ہے کہ بیوی کے مسئلے میں روایات بھی مختلف ہیں اور فقہاء کی آراء بھی  لہٰذا  اس قسم کی روایت کو یہاں سے انہوں الگ سے ذکر کیا ہے۔ اب  اس سے تو  ان کے فھم و فراست کی دلیل ہے۔

میں نے جو تصویریں کتابوں کی دی تھی وہ بیٹی کی وراثت سے متعلق ہیں  کیونکہ بحث اسی میں ہے۔

 

شیعہ مناظر دلشاد

 الزامی جوابات کا رد کرنے میں بھی ناکام!

 سنی مناظر کی دلیل: اصول کافی میں موجود امام کا صحیح قول کہ اہل تشیع کے ہاں عورت زمین کی وارث نہیں ہوتی۔ شیعہ مناظر نے جو اسکینز پیش کیے ان میں عورت کو زمین بطور وراثت ملنے کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔ 

 سنی مناظر نے نشاندہی کی اور وہ عبارات دکھانے کا مطالبہ کیا تو شیعہ مناظر نے یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ وہ اسکینز تو بیٹی کی وراثت کے متعلق ہیں! جبکہ اسے عورت یا بیٹی کو زمین کا وارث ہونا ثابت کرنا تھا۔! شیعہ اسی طرح سادہ لوح عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔

  اگر آپ کے پاس تحریر وسیلہ ہے تو اس کے چند صفحات  بعد میں عورت یعنی بیوی کے ترکہ کی تصویر بھی نکال دیں  تو حقیقت آپ پر اور دوسرے آپ جیسے لوگوں پر روشن ہوگی۔ اگر آپ کے پاس نہیں تو جس بندے نے آپ کو یہ تصویر بھیجی ہے اس سے کہنا۔اگر نہیں تو میں خود ہی بھیجتا ہوں لیکن آپ کریں تو زیادہ اچھا ہوگا۔ ایک دو اسکین اور دیکھیں۔

یہاں   موضوع  باب کا عنوان سب پر دقت کرنا۔ بعض اختلافی روایت ذکر ہونے کی وجہ سے مکتب تشیع پر اور ان کے علماء پر اعتراض ہوسکتا ہے تو آپ کے ہاں کونسا  فقہی باب ایسا ہے جہاں روایات مختلف نہ ہوں؟ وضو سے لے کر   متعہ،تقیہ،قرآن میں تحریف، اصحاب کی ایک جماعت کا مرتد اور جہنمی ہونا۔ کیا اس وجہ سے ہم یہ کہیں اہل سنت والے قرآن کے خلاف سنت قطعیہ کے خلاف؟؟ جناب مغالطہ سے ہاتھ اٹھائیں۔باقی آپ کے سوالوں کی فہرست کے مطابق Pdf بناتے وقت میری تحریر میں کسی سوال کا جواب نہ ملے تو لکھنا شیعہ مناظر نے اس کا جواب نہیں دیا۔اس کا جواب اس کے پاس نہیں تھا۔

میں بھی Pdf بنا کر آپ کو سب سے پہلے شیئر کروں گا وہاں چیک کرنا۔ اپنے بنائے ہوئے  الف ،ب اور میرے الف ب میں فرق نہ کریں گے تو علمی خیانت ہوگی۔خاص کر سیدہ کی ناراضگی اور  اس پر اٹھائے جانے والے سوالات آپ اپنے ان علماء سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ اس مسئلے میں شیعوں کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں۔

آپ نے ادراج والے دو تین کے نام بتائے   ہیں تو میں نے غیر ادراج والے علماء کی پوری فہرست آپ کے سامنے رکھ دی تھی اور یہ ثابت کیا تھا کہ آپ اور آپ کے  ہم فکر اس مسئلے میں تنہا   ہیں۔ہم ذیل میں اس سلسلے میں کچھ سوالات اٹھاتے ہیں  ۔

       کیا قرآن کی کوئی ایسی آیت دکھا سکتے ہیں کہ جس میں نبی کی بیٹی کو حق ارث سے محروم کرنے کا حکم آیا ہو ؟ جبکہ ہم قرآن کی بہت سی آیت سے یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ انبیاء کی اولاد کو بھی وراثت ملتی ہے ؟

جیساکہ بہت سی تاریخی شواہد کے مطابق جناب فاطمہ اور امیر المومنین علیہما السلام کا بھی یہی موقف تھا  اور آپ دونوں  یہی کہتے تھے کہ قرآن میں واضح طور پر انہیں بھی وراثت ملنے کا حکم ہے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی قرآنی حکم کے خلاف بات نہیں کرسکتے۔خلیفہ دوئم کے دور تک اسی مطالبے کو کیوں دہراتے رہے  کیوں خلیفہ کو اس حدیث کے بہانے جناب زہرا سلام علیہا کو ان کے حق سے محروم کرنے کی وجہ سے کاذب ،آثم ،غادر کہتے اور سمجھتے رہے ۔کیا مولی علی نعوذ باللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی حدیث کو جھٹلا رہے تھے اور حکم پیغمبر کا انکار کر رہے تھے ؟ کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جس حکم کو جن لوگوں کے لئے بیان کرنے کی ضرورت تھی، ان کو وہ حکم بتائے بغیر جن کو اس حکم کی ضرورت نہیں تھی ان کو وہ حکم بتا کر دنیا سے چلے گئے؟ خاص کر مولی علی اور جناب فاطمہ سلام اللہ علیہما کو ان کے لئے پیش آنے والے مسئلے کا حکم بتائے بغیر دنیا سے چلے گئے اور اسی وجہ سے انہیں ایسی چیز کا مطالبہ کرنا پڑا جو ان کا حق نہیں تھا اور پھر یہ سارے مسائل پیش آئے ؟ جبکہ سب کو معلوم ہے کہ ان دونوں سے زیادہ کسی اور کو نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شاگردی اور زیر تربیت رہنا نصیب نہیں ہوا۔ اب کیا یہ معقول بات ہے کہ اصحاب میں سے سب سے زیادہ دین شناس اور سب سے زیادہ قرآن اور سنت کی تعلیمات سے آگاہ ہستیوں کو اس حکم کا علم بھی نہ ہو اور  لاعلمی کی وجہ سے ایسی چیز کا مطالبہ کریں جو ان کا حق نہ  ہو؟

چلو جی اگر اس حدیث کے مطابق انبیاء کی اولاد کو وراثت نہیں ملنی تو کیا تاریخ میں کوئی ایسا نمونہ دکھا سکتے ہیں  کہ کسی نبی کے مرنے کے بعد ان کی جائداد بیت المال کا حصہ بنی ہو اور فقیروں میں تقسیم ہوئی ہو اور ان کی اولاد کو اپنے باپ {نبی } کی وراثت سے محروم کیا ہو ؟کیا پوری تاریخ میں کوئی ایسا ایک نمونہ دکھا سکتے ہیں ؟  اگر ہم سے کہیں تو ہم بہت سے نمونے دکھاسکتے ہیں کہ نبی کے بعد ان کی اولاد ہی نبی کی میراث کے وارث بنے ہیں ۔

  ایک حقیقت کو چھپانے کے لئے انبیاء کی پوری تاریخ اور قرآنی نص اور واضح دستورات کی مخالفت کیوں ؟ اگران احادیث کا یہی معنی ہے جو آپ لوگ لیتے ہیں تو آپ کے بڑے بڑے مفسرین نے اس معنی کی مخالفت کیوں کہ اور قرآن میں انبیاء کی وراثت والی آیات میں وراثت مالی مراد ہونے کا نظریہ دیا؟؟

کیا آپ کو ان چیزوں کی خبر ہے ؟ میں سند پیش کروں ؟؟

 آج کے لئے یہی چند سوالات کافی ہے ۔ میں تین بجے تک آپ کے جواب کا منتظر ہوں ۔التماس دعا دوستو ۔

اللہ حافظ ۔