خلیفہ کا تعین اچھا کام ہے یا برا؟ اگر اچھا کام ہے تو پھر کیوں کہا جاتا ہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کو خلیفہ معین نہیں کیا، اور اگر یہ کام برا ہے تو پھر ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیوں کیا؟
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندشیعہ سوال.1
خلیفہ کا تعین اچھا کام ہے یا برا؟ اگر اچھا کام ہے تو پھر کیوں کہا جاتا ہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کو خلیفہ معین نہیں کیا، اور اگر یہ کام برا ہے تو پھر ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیوں کیا؟
اہلسنت کا جواب:
خلیفہ کا تعین کرنا اچھا کام ہے اور خلیفہ کا تعین کرنا صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
خلیفہ کا تعین اہل سنت و اہل تشیع کے ہاں متفقہ طور پر منصوص من اللہ ہے۔
فرق صرف یہ ہے کہ اہل سنت خلیفہ کو نام کے ساتھ مخصوص اور معصوم نہیں سمجھتے، اللہ خلیفہ اسی کو بناتا ہے جسے امت خود اپنے لئے منتخب کرتی ہے۔
خلیفہ اچھا بھی ہو سکتا ہو اور بُرا بھی ہوسکتا ہے۔ خلیفہ کا انتخاب امت کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے، البتہ مختلف احادیث نبوی میں جلیل القدر صحابہ کرام کے ایسے فضائل بیان کئے گئے ہیں کہ ان کی طرف خلیفہ بننے کا اشارہ ظاہر ہوتا ہے۔
جیسے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ امت مسلمہ میں شامل ہیں، خلیفہ کا انتخاب اللہ کی مرضی و منشا سے لیکن امت کے ذریعہ ہوتا ہے۔
امت جسے چاہے خلیفہ منتخب کرے۔
امت مسلمہ کا خلفائے راشدین کی خلافت پر اجماع ہے، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان سب کی خلافت عین منصوص من اللہ تھی۔
♦دلیل: اللہ نے قرآن میں جو وعدے بیان ہوئے اور نبی نے جو پیشیں گوئیاں کی تھیں وہ سب بھی خلفائے راشدین کے دور میں پوری ہوگئیں۔
شیعہ سےجوابی سوال
خلیفہ کا تعین اگر نبی کریم کے ہاتھ میں ہے تو آپ شیعہ خلافت کو منصوص من اللہ کیوں کہتے ہیں؟
اگر نبی کریم نے کسی کو اپنا خلیفہ بلافصل معین کردیا تھا تو واقعہ قرطاس کیوں پیش آیا؟ اور جسے خلیفہ بلافصل معین کر دیا وہ خلافِ نبی کسی اور کی بیعت و خلافت تسلیم کر کے حکم عدولی کیسے کرتا رہا ہے؟