1. خلیفہ کا تعین اچھا کام ہے یا برا؟ اگر اچھا کام ہے تو پھر کیوں کہا جاتا ہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کو خلیفہ معین نہیں کیا، اور اگر یہ کام برا ہے تو پھر ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیوں کیا؟
2. جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخر ی وقت میں بیماری کی حالت میں فرمایا کہ قلم اور کاغذ لاؤ تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی بات لکھ دوں تا کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو سکو، تو عمر نے کہا کہ پیغمبر بخار کی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں، ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ (صحیح بخاری کتاب العلم) لیکن جب ابوبکر نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں وصیت لکھنی چاہی تو عمر نے کیوں نہیں کہا کہ یہ درد کی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے؟
3. متقی ہندی نے عمر کی اس حدیث کو بیان کیاہے کہ ”جب بھی کسی پیغمبر کے بعد ان کی امت میں اختلاف ہوا تو باطل کو حق پر کامیابی ہوئی (کنزالعمال جلد ۱ ص ۲۷۳ ،حدیث ۱۲۱) ۔
4. اگر سقیفہ میں خلیفہ کا انتخاب اور بیعت لینے کا طریقہ صحیح تھا تو عمر نے یہ کیوں کہا کہ وہ ایک فلتۃ ( یعنی اتفاقی اور بغیر سوچا سمجھا کام) تھا؟
5. اگر مشورہ کے بغیر کسی کی بیعت کرنا جائز ہے تو عمر نے قتل کی دھمکی دے کر یہ کیوں کہا کہ ”اگر اس کے بعد کوئی یہ کام کرے گا تو بیعت کرنے والے اور بیعت لینے والے دونوں کو قتل کردیا جائے گا اور اگر مشورے کے بغیر کسی کی بیعت کرنا حرام ہے اور مہدور الدم کا سبب ہے تو اس کو سقیفہ میں کیوں جاری نہیں کیا گیا؟
6. اگر پیغمبر اکرم (ص) ابوبکر یا عمر کو خلافت کے عہدے پر معین کرنا چاہتے تھے تو اپنی زندگی کے اخری وقت میں ان کو اسامہ کی رہبری میں جانے والی فوج میں شامل ہو کر جنگ میں جانے کے لئے کیوں کہہ رہے تھے؟
7. آپ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر قران کریم کی اس آیت کے مصداق ہیں (وعد الله الذين آمنوا منكم و عملوا الصالحات الخ) اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ تم میں سے ایماندار اور نیک کام کرنے والوں کو زمین پرخلیفہ بنائے گا اگر ابوبکر پیغمبر السلام (ص) کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسامہ کی فوج میں شامل ہو کر میدان جنگ میں چلے جاتے تو یقیناً ان کی جگہ پر کوئی دوسرا شخص خلیفہ بنتا (لیکن انہوں نے حضرت پیغمبر(ص) کے حکم کی مخالفت کی اور میدان جنگ میں نہ جا کر شہر کے باہر رکے رہے اور پیغمبر کے انتقال کے بعد خلافت کا عہدہ حاصل کیا) اب آپ بتائیں کہ کیا اللہ اپنے نبی کی نافرمانی کو اپنا وعد ہ پورا کرنے کا زمینہ بناتا ہے؟
8. عقل کہتی ہے کہ فوج کاسپہ سالارایک بہادر اور طاقتور انسان کو ہونا چاہئے ۔ اب سوال یہ ہے کہ پیغمبر(ص) نے فوج کی سپہ سالاری کاعہدہ اسامہ کوکیوں سونپا؟ اور ابوبکر اورعمر کو اس عہدے کے قابل کیوں نہیں سمجھا ؟ بس جوشخص فوج کی سپہ سالاری کی اہلیت نہ رکھتا ہو وہ خلافت کے عہدے پرکیسے فائز ہوسکتاہے جب کہ خلافت سپہ سالاری سے بھی بڑا عہدہ ہے؟
9. آپ (سنی) کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام نے خلیفاؤں کو قبول کرلیا تھا لیکن عمر کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام ہم کو جھوٹا، گنہگار اور دھوکے باز مانتے ہیں (صحیح مسلم ، کتاب جہاد و السیر ، باب الفی ء ایک لمبی حدیث کے دوران)_ اب آپ بتائیں کہ عمر سچے تھے یا آپ سچے ہیں ؟
10. دوسرے خلیفہ نے اپنے انتقال سے پہلے چھ لوگوں کی ایک کمیٹی بنائی اورکہا کہ ان میں سے جس کوچاہناخلیفہ بنالینا یہ چھ کے چھ لوگ خلافت کی اہلیت رکھتے ہیں بعدمیں کہاکہ اگران میں سے کوئی کسی کی مخالفت کرے تواس کوقتل کر دینا۔ اب آپ بتائیں کہ خلافت کی لیاقت ر کھنے والے شخص کا قتل کس طرح جائزہے
1. خلیفہ کا تعین اچھا کام ہے یا برا؟ اگر اچھا کام ہے تو پھر کیوں کہا جاتا ہے کہ پیغمبر (ص) نے کسی کو خلیفہ معین نہیں کیا، اور اگر یہ کام برا ہے تو پھر ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیوں کیا؟
2. جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخر ی وقت میں بیماری کی حالت میں فرمایا کہ قلم اور کاغذ لاؤ تاکہ میں تمہارے لئے ایک ایسی بات لکھ دوں تا کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو سکو، تو عمر نے کہا کہ پیغمبر بخار کی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں، ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ (صحیح بخاری کتاب العلم) لیکن جب ابوبکر نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں وصیت لکھنی چاہی تو عمر نے کیوں نہیں کہا کہ یہ درد کی شدت کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے؟
3. متقی ہندی نے عمر کی اس حدیث کو بیان کیاہے کہ ”جب بھی کسی پیغمبر کے بعد ان کی امت میں اختلاف ہوا تو باطل کو حق پر کامیابی ہوئی (کنزالعمال جلد ۱ ص ۲۷۳ ،حدیث ۱۲۱) ۔
4. اگر سقیفہ میں خلیفہ کا انتخاب اور بیعت لینے کا طریقہ صحیح تھا تو عمر نے یہ کیوں کہا کہ وہ ایک فلتۃ ( یعنی اتفاقی اور بغیر سوچا سمجھا کام) تھا؟
5. اگر مشورہ کے بغیر کسی کی بیعت کرنا جائز ہے تو عمر نے قتل کی دھمکی دے کر یہ کیوں کہا کہ ”اگر اس کے بعد کوئی یہ کام کرے گا تو بیعت کرنے والے اور بیعت لینے والے دونوں کو قتل کردیا جائے گا اور اگر مشورے کے بغیر کسی کی بیعت کرنا حرام ہے اور مہدور الدم کا سبب ہے تو اس کو سقیفہ میں کیوں جاری نہیں کیا گیا؟
6. اگر پیغمبر اکرم (ص) ابوبکر یا عمر کو خلافت کے عہدے پر معین کرنا چاہتے تھے تو اپنی زندگی کے اخری وقت میں ان کو اسامہ کی رہبری میں جانے والی فوج میں شامل ہو کر جنگ میں جانے کے لئے کیوں کہہ رہے تھے؟
7. آپ کہتے ہیں کہ ابوبکر اور عمر قران کریم کی اس آیت کے مصداق ہیں (وعد الله الذين آمنوا منكم و عملوا الصالحات الخ) اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ تم میں سے ایماندار اور نیک کام کرنے والوں کو زمین پرخلیفہ بنائے گا اگر ابوبکر پیغمبر السلام (ص) کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسامہ کی فوج میں شامل ہو کر میدان جنگ میں چلے جاتے تو یقیناً ان کی جگہ پر کوئی دوسرا شخص خلیفہ بنتا (لیکن انہوں نے حضرت پیغمبر(ص) کے حکم کی مخالفت کی اور میدان جنگ میں نہ جا کر شہر کے باہر رکے رہے اور پیغمبر کے انتقال کے بعد خلافت کا عہدہ حاصل کیا) اب آپ بتائیں کہ کیا اللہ اپنے نبی کی نافرمانی کو اپنا وعد ہ پورا کرنے کا زمینہ بناتا ہے؟
8. عقل کہتی ہے کہ فوج کاسپہ سالارایک بہادر اور طاقتور انسان کو ہونا چاہئے ۔ اب سوال یہ ہے کہ پیغمبر(ص) نے فوج کی سپہ سالاری کاعہدہ اسامہ کوکیوں سونپا؟ اور ابوبکر اورعمر کو اس عہدے کے قابل کیوں نہیں سمجھا ؟ بس جوشخص فوج کی سپہ سالاری کی اہلیت نہ رکھتا ہو وہ خلافت کے عہدے پرکیسے فائز ہوسکتاہے جب کہ خلافت سپہ سالاری سے بھی بڑا عہدہ ہے؟
9. آپ (سنی) کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام نے خلیفاؤں کو قبول کرلیا تھا لیکن عمر کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام ہم کو جھوٹا، گنہگار اور دھوکے باز مانتے ہیں (صحیح مسلم ، کتاب جہاد و السیر ، باب الفی ء ایک لمبی حدیث کے دوران)_ اب آپ بتائیں کہ عمر سچے تھے یا آپ سچے ہیں ؟
10. دوسرے خلیفہ نے اپنے انتقال سے پہلے چھ لوگوں کی ایک کمیٹی بنائی اورکہا کہ ان میں سے جس کوچاہناخلیفہ بنالینا یہ چھ کے چھ لوگ خلافت کی اہلیت رکھتے ہیں بعدمیں کہاکہ اگران میں سے کوئی کسی کی مخالفت کرے تواس کوقتل کر دینا۔ اب آپ بتائیں کہ خلافت کی لیاقت ر کھنے والے شخص کا قتل کس طرح جائزہے