اگر پیغمبر اکرم (ص) ابوبکر یا عمر کو خلافت کے عہدے پر معین کرنا چاہتے تھے تو اپنی زندگی کے اخری وقت میں ان کو اسامہ کی رہبری میں جانے والی فوج میں شامل ہو کر جنگ میں جانے کے لئے کیوں کہہ رہے تھے؟
جعفر صادق شیعہ سوال۔6
اگر پیغمبر اکرم (ص) ابوبکر یا عمر کو خلافت کے عہدے پر معین کرنا چاہتے تھے تو اپنی زندگی کے اخری وقت میں ان کو اسامہ کی رہبری میں جانے والی فوج میں شامل ہو کر جنگ میں جانے کے لئے کیوں کہہ رہے تھے؟
جواب اہل سنت
نبی کریمﷺ کو خلیفہ معین کرنے کا اختیار نہیں تھا، خلیفہ منصوص من اللہ ہوتا ہے اس نکتہ پر شیعہ و سنی متفق ہیں البتہ اہل سنت خلیفہ کو نام کے ساتھ مخصوص اور معصوم نہیں سمجھتے۔
لشکر اسامہ میں کئی جلیل القدر صحابہ کرام شامل کئے گئے تھے لیکن نبی کریمﷺ کی رحلت کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ، اس کے باوجود سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حکمِ نبوی کے مطابق لشکر اسامہ روانہ کیا ،
حالانکہ کئی صحابہ کرام نے اس کے خلاف بھی مشورے دئے، حالات بھی ناموافق ہوگئے تھے لیکن سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان آج بھی تاریخ میں موجود ہے۔
"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوبکر کی جان ہے اگر مجھے یقین ہوجائے کہ مجھے درندے اٹھا لے جائیں گے تو میں پھر بھی اسامہ کا لشکر ضرور روانہ کروں گا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی روانگی کا حکم دیا ہے اور اگر میں مدینہ میں اکیلا رہ جاؤں تو بھی میں اس لشکر کو روانہ کر کے رہوں گا"
(تاریخ الطبری 45/4)
لشکر میں کچھ صحابہ کرام کا نہ جانا باعث طعن نہیں کیونکہ بعد از نبی جزیرہ عرب میں پیدا ہونے والوں فتنوں کے وقت مدینہ میں ان کی موجودگی زیادہ ضروری ہوگئی تھی۔