علمائے اہل سنت کے نزدیک سیدہ فاطمہ مطالبہ فدک کے بعد حضرت ابوبکر سے ناراض نہیں تھیں بلکہ سیدہ فاطمہ نے مرض وفات کے دوران حضرت ابوبکر صدیق سے ملاقات بھی کی تھی اور وہ حضرت ابوبکر صدیق سے راضی بھی تھیں۔ 1۔علامہ محدث دہلوی کا مؤقف 2۔علامہ حلبی کا مؤقف 3۔علامہ عسقلانی کا مؤقف(قسط 14)
جعفر صادقعلمائے اہلِ سنت کے نزدیک سیدہ فاطمہ مطالبہ فدک کے بعد حضرت ابوبکر سے ناراض نہیں تھیں بلکہ سیدہ فاطمہ نے مرض وفات کے دوران حضرت ابوبکر صدیق سے ملاقات بھی کی تھی اور وہ حضرت ابوبکر صدیق سے راضی بھی تھیں۔ 1۔علامہ محدث دہلوی کا مؤقف 2۔علامہ حلبی کا مؤقف 3۔علامہ عسقلانی کا مؤقف(قسط 14)
سنی مناظر: میں چالاکی دکھا رہا ہوں یا آپ اپنی تحریر کے پہلے مرحلے کے الف کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اس کا فیصلہ ممبرز پر چھوڑتا ہوں۔ کس نے ڈٹ کر الف کے ہر ایک نکتے پر بحث کی ہے اور کس نے وضاحتوں کے جوابات دینے سے ٹال مٹول کی ، یہ بھی ممبرز خود سمجھ سکتے ہیں۔
آپ شرائط کے مطابق عمل نہیں کر رہے اور وضاحتوں کا جواب دیئے بغیر آگے بڑھ رہے ہیں۔آپ نے گروپ بنایا ہے تو اس کا مطلب یہ تھوڑی ہے کہ اپنی مرضی چلائیں گے۔ شرائط کی پابندی اور اس پر عمل کرنے کے ہم دونوں پابند ہیں۔ میں اسی پہلے مرحلے پر گفتگو کرتے ہوئے کچھ بنیادی نوعیت کے سوال پوچھ رہا ہوں۔
1۔شیعہ آدھی بات کیوں کہتے ہیں؟
2۔ شیعہ میراث کے مطالبے پر یقین رکھتے بھی ہیں یا نہیں؟
3۔ فدک کے مطالبے پر فیصلہ متفق علیہ حدیث نبویﷺ پر ہوا۔ اس کو پہلے مرحلے کے الف میں کیوں نہیں لکھا گیا؟
4۔ ناراضگی کو سیدہ فاطمہؓ کے اپنے الفاظ یا تاثرات سے کون ثابت کرے گا کیونکہ ہم تو ناراضگی کو تسلیم کرتے نہیں ہیں؟
5۔ کسی صحیح رایت میں راوی کے گمان کو شیعہ من وعن مانتے ہیں ؟
6۔ انبیاء کی میراث پر شیعہ اپنی صحیح حدیث کو کس دلیل سے رد کرتے ہیں؟
7۔ عورت تو شیعہ کے ہاں غیر منقولہ جائیداد کی وارث نہیں بنتی۔ اس صحیح حدیث کا رد کون کرے گا۔؟
دوسرا مرحلہ سیدنا علیؓ کے متعلق ہے۔ جب پہلے مرحلے کو کلیئر کریں گے تو آگے بات بڑھے گی۔ کیا میرے سوالات موضوع سے باہر ہیں یا غیر ضروری ہیں جو پہلے دن سے آج تک آپ انہیں ہاتھ تک نہیں لگا رہے۔
میں اوپر فرعون کی مثال دیکر سمجھا چکا ہوں کہ آپ کچھ اس طرح بحث کر رہے کہ پہلے ہاں یا نہ میں جواب دیا جائے کہ فرعون کا سب سے بڑا رب ہونا قرآن سے ثابت ہے کہ نہیں!اس کے بعد کوئی اور بات ہوگی۔ جبکہ گڑبڑ شروع ہی اس پوائنٹ سے ہے کیونکہ نامکمل جملے کا جواب نہیں دیا جاتا۔
شیعہ مناظر دلشاد کی منطق اصل اور فرع
فرعون کا رب ہونا قرآن سے ثابت۔ اب فرع کا اچار ڈالیں گے۔ جب اصل ہی غلط ہو تو آگے کیا بات ہوگی۔ آپ کے بیان کردہ مراحل میں کچھ اہم نکات کی کمی ہے۔ جب تک مکمل بات نہیں لکھیں گے کوئی اہل علم کس طرح گفتگو کر سکتا ہے۔میرے سوالات کے جوابات اسی لئے آپ نہیں دے پا رہے کیونکہ وہ حقائق اگر دکھائیں گے تو حقیقت کھل جاتی ہے اور ایسا آپ چاہتے نہیں ہو۔
حق طلبی آدھا سچ دکھانے سے آتی تو فرعون بنص قرآن رب تسلیم کرنا پڑے گا۔ معاذاللہ۔
میں بھی واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ آدھا سچ صحیح سند سے دکھانا انصاف نہیں ہے۔ عوام تک مکمل سچ پہنچائیں۔ صحیحین قرآن کی طرح لفظ لفظ سچ نہیں ہیں۔ راوی کے گمان غلط بھی ہوسکتے ہیں۔ میں تو قرآن سے انبیاء کرام کے گمان بھی غلط ہونا دکھا چکا ہوں۔ آپ پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔
میں آپ کی تحریر میں پہلے مرحلے کے الف کی کمزوریاں دکھا چکا ہوں۔ مطالبہ ، فیصلہ اور ردعمل تو الف میں لکھ دیا ہے لیکن جس بنیاد پر فیصلہ ہوا !! اسے نہ لکھ کر اگر خیانت نہیں کی تو بتائیں کہ یہ کونسی ایمانداری ہے!
شیعہ جو کہتے ہیں وہ آدھا سچ ہوتا ہے۔ پورا سچ شیعہ کہیں گے تو پھر عوام گمراہ کیسے ہوگی!
شیعہ دلشاد کی منطق اور گفتگو (طریقہ واردات)
1۔ قرآن کی آیت میں فرعون سب سے بڑا رب ہے کہ نہیں (پہلہ مرحلہ)
2۔ یہ بات سچی ہے کہ نہیں (دوسرا مرحلہ)
یہ ہے شیعہ تحریر کے پہلے مرحلے الف کی اصل حقیقت
شیعہ فدک کامطالبہ پھر خلیفہ کا انکار پھر ردعمل تو عوام کو بتاتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ خلیفے نے انکار فرمان نبویﷺ کے مطابق کیا اور ناراضگی صرف ایک طرق سے ایک راوی کا گمان ہے۔ کیا کوئی بیٹی مرحوم والد کی بات سن کر بھی دنیا کی ملکیت پر غضبناک ہوسکتی ہے۔ ہرگز نہیں یہ سیدہ فاطمہؓ کی شان کے خلاف ہے۔ سیدنا علیؓ کے نزدیک فدک حقدار کو ملنا چاہئے تھا تو اپنے چار سالہ دور میں پہلا کام یہی کرتے۔جو خلیفہ اپنے خاندان کے حقوق حاصل نہ کرسکے وہ دوسروں کے حقوق کا محافظ کیسے ہوسکتا ہے۔ یہ بات بھی مولا علی کی شان کے خلاف ہے۔میں پہلے دن سے نشاندہی کرتا آ رہا ہوں۔ آپ آدھا سچ بتا کر اسی پر گفتگو کے لئے بضد ہیں۔ صحیحین میں موجود مکمل سچ کو زیر بحث لائیں تاکہ عوام حقائق جان سکیں۔
سیدہ فاطمہؓ کی ناراضگی ہماری صحیحین میں صرف ایک طرق سے اور صرف ایک راوی کے ذاتی گمان سے ثابت ہے۔ ہم ایسے گمان کو مختلف صحیح روایات سے رد کرتے ہیں۔ ہمارے علماء نے راوی کے گمان کا ذکر کر کے ہر جگہ اس کا رد ہی بیان کیا ہے۔شیعہ ان علماء کے رد کو بیان نہیں کرتے بلکہ ان کی طرف سے شیعہ اعتراض بیان کرنے والے الفاظ دکھا کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں، درحقیقت آگے انہوں نے اس اعتراض کا رد بھی بیان کیا ہوتا ہے۔
ایک حقیقت
علمائے اہل سنت کے نزدیک سیدہ فاطمہؓ مطالبہ فدک کے بعد حضرت ابوبکرؓ سے ناراض نہیں تھیں بلکہ سیدہ فاطمہؓ نے مرض وفات کے دوران حضرت ابوبکر صدیقؓ سے ملاقات بھی کی تھی اور وہ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے راضی بھی تھیں۔
1۔علامہ محدث دہلوی کا مؤقف
علامہ محدث دہلویؒ کے نزدیک سیدہ فاطمہ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے ناراض نہیں تھیں، اس عبارت میں واضح طور پر شیعہ اعتراض لکھ کر اس کا رد کیا گیا ہے۔
2۔علامہ حلبی کا مؤقف
غور فرمائیں۔۔۔ علامہ حلبی نے بھی صحیح بخاری میں راوی کا گمان لکھ کر اس کو رد کیا ہے۔
علامہ حلبی کا مکمل مؤقف
3۔ علامہ عسقلانی کا مؤقف
علمائے اہل سنت کی اکثریت صحیح بخاری کی حدیث میں بیان کئے گئے راوی کے دونوں گمان سے متفق نہیں ہے ، بلکہ انہوں نے تو ہر جگہ راوی کے گمان کو رد کیا ہے۔
شیعہ دلشاد کا جھوٹا الزام
اسکرین شاٹ دکھائیں
جھوٹ بولتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہئے۔ (معذرت کے ساتھ) میں نے کہاں پر امام زہری کو خطا کار کہا ہے؟ اور کہاں اعتراف کیا ہے کہ اہلسنت بزرگان شیعہ کے ہم عقیدہ ہیں؟ اپنی تحریر اور میرے سوالات سمجھ نہیں آ رہے تو کسی سے مدد لے سکتے ہیں۔ میں جو پوچھ رہا ہوں اس کے جوابات دینے کے بجائے آپ علمائے اہلسنت کے اقوال سے خود کو حق پر ثابت کر رہے ہیں۔ یہ ہے آپ کی لیول ہے! ممبرز دیکھ لیں کہ شیعہ جب پھنس جائیں تو قرآن و احادیث چھوڑ کر دور نبوی اور گیارہ ہجری کا واقعہ اقوال علماء سے دکھا کر خود کو سچا ثابت کرتے ہیں۔
اعلان کردیں میں اعلان نہیں بلکہ مکمل پی ڈی ایف بنا کر عوام تک اصل حقائق پہنچاتا ہوں۔ آپ ٹینشن نہ لیں۔
مجھ سے جواب طلبی کی امید نہ رکھیں:مطلب شرائط منظور کر کے بھی آپ سے جواب طلبی کی امید نہ رکھی جائے۔ کمال کی بات لکھ دی ہے! پھر یہ بھی فرما رہے ہیں کہ تیسرے مرحلے میں کلیئر کر دوں گا۔ آدھا سچ عوام کو بتا کر کلیئر کیا کریں گے وہ بھی سب سمجھ سکتے ہیں۔ مولا علیؓ کا واقعہ آپ نے خود اپنی تحریر میں دوسرے حصے (ب) میں لکھا ہے۔ پہلا حصہ چھوڑ کر اس پر گفتگو کیسے شروع ہو۔ جواب طلبی سے ہاتھ کھڑے کرنے کا اعلان آپ کر چکے ہیں۔ مزید کیا امید رکھی جائے۔
سیدہ فاطمہؓ کا مطالبہ فرمان نبویﷺ کی وجہ سے قبول نہ ہوا ، وقتی رنجش ایک فطری امر ہے لیکن اسے بڑھا چڑھا کر شیعہ سیدہ فاطمہؓ کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اہل سنت کے نزدیک یہ معاملہ اسی وقت حل کردیا گیا تھا۔ امام زہری کے علاوہ کسی اور طرق سے ناراضگی دکھانے کے بجائے آپ امام زہری کی توثیق اور اپنے تصوراتی اعتراضات کے جوابات دینے شروع ہوگئے ہیں۔
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوار گذری ہے
آپ کی آدھی بات قبول کر کے مجھے اپنی آخرت خراب نہیں کرنی۔ بہانے کون کر رہا ہے اس کا فیصلہ بھی پڑھنے والے کر سکتے ہیں۔ اہل سنت علماء نے ناراضگی کو قبول نہیں کیا بلکہ ہر جگہ دفاع کا حق ادا کیا ہے۔ دوسری بات آپ نیچے کی لیول تک آ کر اپنا مؤقف کمزور کر چکے ہیں میں تو آپ کو اوپر کی لیول یعنی قرآن کریم تک لانا چاہ رہا تھا۔ گمان کا غلط ہونا قرآن سے نبیوں کے بھی دکھا چکا ہوں۔ جب معصوم بھی غلط اندازے لگا سکتے ہیں تو راوی سے غلط اندازے ممکن کیوں نہیں ہوسکتے۔ ؟
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات
فتح الباری کا اسکین (پیج 115): اس کا استدلال کہاں لکھا ہے۔ آدھے سچ سے دین کی کوئی خدمت نہیں ہوتی۔
توفیق الباری اردو ترجمہ غلط ہے:نشاندہی کی نہیں بس الزام بازی شروع۔ وہ الفاظ اور درست ترجمہ بھی لکھتے تو شاید بات میں وزن ہوتا۔
شیعہ مناظر: جیو۔ ممتاز صاحب۔ میری مدد کا سلسلہ جاری رکھنا۔مرحبا لناصرنا۔میں کل دوستوں کا وقت لوں گا۔
سنی مناظر: اندراج نہیں اندراج ہوتا ہے۔ یعنی خیالی بات/اندازہ/ظن/گمان۔ مجھے عربی نہ آنے کا طعنہ دے رہے ہیں خود کو اردو تک نہیں آتی۔
شیعہ کہتے ہیں سیدہ کے جنازے کی اطلاع نہیں دی یہاں بھی شیعہ آدھا سچ کہتے ہیں۔ خبر اسے دی جاتی ہے جو لاعلم ہو۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی اہلیہ حضرت اسماء بنت عمیسؓ دن رات سیدہؓ کی خدمت کرتی تھیں آخری ایام بلکہ سیدہ کے غسل میں بھی شریک تھیں۔ اب کوئی کم عقل کہے گا کہ جس کی بیوی موقعہ پر موجود ہو اس کا شوہر لاعلم رہ گیا! مدینہ اس دور میں بڑا شہر تھوڑی تھا۔ شیعہ جید علماء نے بھی تسلیم کیا ہے کہ نبی کی رحلت جیسا ماحول مدینے میں ہوگیا تھا اور شیعہ پھر بھی کہتے ہیں کہ کسی کو خبر نہ دی گئی اور رات کی خاموشی میں تدفین کردی گئی۔اللہ کی پناہ۔
بحارالانوار میں آگے کی عبارت بھی دیکھیں: فریق مخالف کی کتاب سے تائید دکھاتے وقت اس اسکین کی تمام عبارات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ جو نکات شیعہ کتب سے دکھائے جا رہے ہیں ان کے بارے میں بھی جواب دینے کی زحمت کرلیا کریں! فدک سے جو حق نبی کریم اہل بیت کو دیتے تھے وہی حق حضرت ابوبکر صدیق بلکہ خلفائے راشدین کے دور میں باقائدگی سے اہل بیت کو ملتا رہا۔ اہل بیت وصول بھی کرتے رہے اور خرچ بھی کرتے رہے۔
فر بھا من ابکی بکر ان یصل علیہا اس سے کیا ثابت ہوگا؟ کام کی بات لکھا کریں تاکہ جواب دیا جائے۔ میں آپ کی طرح ٹال مٹول نہیں کرتا۔ دوٹوک گفتگو کرتا ہوں۔
شیعہ مناظر دشاد کی طرف سے بار بار اہل سنت علماء کے اقوال بطور دلائل پیش کرنا: محترم۔ اوپر کی لیول پر آئیں۔ یہ معاملہ قرآن و احادیث سے حل ہو جاتا ہے۔ کہاں آپ اقوالِ علماء سے مدد لے رہے ہیں۔ کیا علماء کے اقوال ، قرآن و احادیث کے سامنے کوئی حیثیت رکھتے ہیں۔؟
میرے جوابات اگر سمجھ نہیں آ رہے تو معاف کر دیتا ہوں۔ لیکن اللہ کا واسطہ میرے سوالوں کے جوابات ہی دے دیں۔
شیعہ مناظر دلشاد کی غلط بیانی
میں نے کب کہا کہ امام زہری گمان کرنے والا خطاکار ہے اسکرین شاٹ رکھیں۔ لعنت اللہ علی اللکاذبین۔
گمان غلط بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ کوئی ایسی خطا نہیں جو گناہ ہو کیونکہ نیت نیک ہوتی ہے۔ اندازے غلط ہو جانے سے انبیاء کی عصمت پر بھی کوئی حرف نہیں آتا۔ اس بات کو دن میں کم از کم دس بار پڑھیں تاکہ آپ کی سمجھ شریف میں آ سکے۔ ابھی تک صرف ایک بات کلیئر ہو سکی ہے کہ آپ سے جواب طلبی کی امید نہ رکھی جائے ، علمی رد اور نامکمل باتیں کون کر رہا ہے یہ سب کے سامنے عیاں ہے۔
بحث اب آخری تیسرے مرحلے میں داخل کرتے ہیں:ایک بار پھر الف پر گفتگو مکمل کرنے کے بجائے بحث کو آگے بڑھانے کی کوشش!
میرا خیال ہے کہ ہم پہلے مرحلے کے الف پر تفصیلی گفتگو کر چکے ہیں۔ آخری فیصلہ پڑھنے والوں پر چھوڑتا ہوں۔آپ کی پوری تحریر کی اصل حقیقت اس گفتگو سے ظاہر ہو جاتی ہے کہ
شیعہ کہتے کیا ہیں (آدھا سچ)
اور دکھاتے کیا ہیں (اقوال علماء)
اور حقیقت کیا ہوتی ہے (قرآن اور سنی و شیعہ کی صحیح احادیث)۔
مزید گفتگو سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔آپ کے پاس میری وضاحتوں کے جوابات نہیں ہیں، اس لئے میں آپ کے جوابات کے بغیر گفتگو جاری رکھنے سے معذور ہوں۔ آخر میں جاتے جاتے ایک اوپن چیلینج کرتا ہوں۔
دنیائے شیعیت کو چیلینج
مسئلہ فدک (اہل تشیع کی صحیح روایات کی روشنی میں)
کوئی بھی شیعہ اہل علم صرف شیعہ روایات کی روشنی میں شیعہ مؤقف کا حق پر ہونا ثابت کر کے دکھا دے۔
آپ چاہیں تو اسی طرح لمبی لمبی چھوڑتے رہیں۔ علمی رد تو آپ سے ہونا نہیں ہے۔ میری طرف سے گفتگو کا اختتام ہے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو دین کی درست سمجھ عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔