شیعہ مناظر کے نامکمل دلائل اور اہل سنت علماء امام عسقلانی، بدرالعینی کی عبارات سے من پسند مفہوم نکالنے کا حشر نشر، کیا سیدہ فاطمہ کی تدفین رات کو خاموشی میں کی گئی؟ امام زہری کے ادراج پر تحقیق،انبیائے کرام کے گمان جو درحقیقت درست نہیں تھے۔(قرآن کریم کی روشنی میں) صحیح بخاری کی مطالبہ فدک والی حدیث اور اس میں راوی ابن شہاب الزہری کے ظن یا گمان کا ثبوت۔(قسط 13)
جعفر صادقشیعہ مناظر کے نامکمل دلائل اور اہلِ سنت علماء امام عسقلانی، بدرالعینی کی عبارات سے من پسند مفہوم نکالنے کا حشر نشر، کیا سیدہ فاطمہؓ کی تدفین رات کو خاموشی میں کی گئی؟ امام زہری کے ادراج پر تحقیق،انبیائے کرام کے گمان جو درحقیقت درست نہیں تھے۔(قرآن کریم کی روشنی میں) صحیح بخاری کی مطالبہ فدک والی حدیث اور اس میں راوی ابن شہاب الزہری کے ظن یا گمان کا ثبوت۔(قسط 13)
سنی مناظر: السلام وعلیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔ گروپ ممبرز خاص طور پر شیعہ ممبرز اپنے مناظر کی روش ملاحظہ فرمائیں۔ کل ہماری گفتگو ختم ہونے کے بعد یہ طے ہوا تھا کہ آج چار بجے باقائدہ گفتگو شروع کی جائے گی، لیکن میری غیر موجودگی میں فریق مخالف نے بے صبری اور جلد بازی کا مظاہرہ کیا اور پھر اتنی لمبی لمبی تحاریر رکھ کر عام ممبرز کو یہ دکھانے کی کوشش کی کہ وہ بہت زیادہ دلائل رکھتا ہے اور میرے وضاحت طلب نکات کا علمی رد کر چکا ہے!! حالانکہ میری کسی ایک بات کا بھی انہوں نے جواب نہیں دیا۔ اس کے علاوہ میں نے ان کے پہلے حصے پر تحقیق کی تو یہ واضح ہوا کہ شیعہ مناظر کی طرف سے وہی روش برقرار ہے اور نامکمل عبارات رکھ کر زبردستی اپنی بات منوانے کی بھونڈی کوششیں جاری و ساری ہیں! تمام ممبرز غور و فکر کریں۔ میں پہلے دن سے جو وضاحتیں طلب کر رہا ہوں۔ ان کے جوابات شیعہ مناظر نے کہاں دئیے ہیں؟
¹ـ سیدہ فاطمہ کا مطالبہ فدک بطور میراث اہلِ تشیع مؤقف کہاں ہے؟
²ـ شیعہ مناظر نے اپنی تحریر میں سیدہ فاطمہ کا مطالبہ اور ناراضگی بیان کی تھی لیکن فرمان نبویﷺ جس پر فدک کا فیصلہ ہوا ، اسے کیوں بیان نہیں کیا؟ اس کا جواب کہاں ہے؟
³ـ وہ کونسی صحیح روایت ہے جس میں سیدہ سے ناراضگی کے الفاظ/چہرے یا جسمانی تاثرات بیان کئے گئے ہیں؟ اس کا جواب کہاں ہے؟
⁴ـ راوی ابن شہاب کے علاوہ کسی اور راوی کی روایت کہاں ہے جس میں سیدہ کی ناراضگی بیان ہوئی ہے؟
⁵ـکیا اہل تشیع راوی کا گمان قبول کرتے ہیں؟ اس کا جواب کہاں ہے؟
⁶ـ سیدہ فاطمہؓ کو جو فرمان نبوی سنایا گیا وہ متفق علیہ بین الفرقین ہے۔ اس کا رد کہاں ہے؟
⁷ـ الزامی جوابات میں عورت کی وراثت نہ ہونے پر زوجہ کہہ کر شیعہ مناظر نے اپنی صحیح روایت سے جان چھڑانے کی کوشش کی، اس پر میرے اشکالات کا جواب کہاں ہے؟
میں نے کونسا نیا طریقہ اپنایا ہے؟ آپ کی ہی تحریر کے پہلے مرحلے کے الف پر گفتگو کرتا رہا ہوں۔ کوئی نئی بات نہیں کی۔ کسی اور موضوع پر نہیں گیا۔ پھر بھی آپ مطمئن نہیں ہو رہے۔۔ کمال ہے!! مناظروں اور علمی مباحثوں میں ہمیشہ نکتہ بہ نکتہ گفتگو کی جاتی ہے اور اس طرح لمبے لمبے پیراگراف رکھنے سے پرہیز کیا جاتا ہے کیونکہ ایک ساتھ کئی حوالوں کا علمی رد کرنا کسی کے لئے بھی ممکن نہیں ہوتا! میں اس وقت شیعہ مناظر کے پہلے جواب کی حقیقت رکھ رہا ہوں تاکہ ممبرز ان کی علمی لیول جان سکیں۔ ان کی تمام تحریر پر تحقیق کرنا وقت کا زیاں ہوگا۔
شیعہ مناظر کی طرف سے امام زہری کی توثیق
آپ نے جوابات کے ہر حصے کا عنوان بھی غلط دیا ہے۔ میں نے امام زہری پر کب اور کہاں اعتراضات کئے ہیں جن کے آپ نے جوابات دینا شروع کردئے ہیں۔ آپ سے جو وضاحت طلب کی گئی ہیں ان کے جوابات تو آپ کے پاس ہیں نہیں باقی ادھر ادھر کی ہانک رہے ہیں۔ کیا اہل سنت کے ہاں امام زہری ضعیف راوی ہے؟ لفاظی اور وقت ضایع کرنا کوئی آپ سے سیکھے! (اب آپ اخلاق کا درس دینا بھی شروع کریں گے
ایک جواب میں آپ نے تین علمائے اہلِ سنت کے اقوال پیش کئے ہیں۔ علامہ ابں حجر عسقلانی ، علامہ بدر العینی اور علامہ ابن بطال۔
آپ نے مطلوبہ کتب کے اسکینز پیش نہیں کئے بلکہ کتب کے حوالے بھی درست نہیں دئے ، مجھے ان سب کو تلاش کرنے میں محنت کرنی پڑی۔
اس نامکمل عبارت کے آگے پیچھے کی عبارت پر غور کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ علامہ عسقلانی نے اہل سنت مؤقف ہی بیان کیا ہے۔ میرے پاس وقت نہیں کہ تفصیل لکھ سکوں۔ عام ممبرز کے لئے اردو ترجمہ سے مکمل پیراگراف پیش کرتا ہوں۔
اس کے بعد علامہ بدر العینی نے بھی اعتراض لکھ کر لکھا ہے کہ ہجرت سے مراد اس معاملے میں دوبارہ بات نہیں کی۔
اسی طرح ابنِ بطال کے حوالے میں درحقیقت رات میں تدفین کے جائز ہونے کی بحث کی گئی ہے اور حضرت ابوبکر صدیقؓ, حضرت عمر فاروقؓ اور سیدہ فاطمہؓ کی رات میں تدفین ہونا بیان کیا گیا ہے۔ حضرت ابوبکرؓ کو خبر ملنے کی نفی سے یہ تھوڑی ثابت ہوتا ہے کہ انہیں سیدہ کی وفات کی اطلاع نہ تھی۔ اس پر سنی و شیعہ کتب سے قرائن موجود ہیں۔
54 - بَاب الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ وَدُفِنَ أَبُو بَكْرٍ لَيْلا
/ 74 - فيه: ابْن عَبَّاس، قَالَ: صَلَّى النَّبِىُّ (صلى الله عليه وسلم) عَلَى رَجُلٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ بِلَيْلَةٍ، قَامَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، وَكَانَ يسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالَ: (مَنْ هَذَا؟) فَقَالُوا: فُلانٌ، دُفِنَ الْبَارِحَةَ، فَصَلَّوْا عَلَيْهِ. قال ابن المنذر: أجاز أكثر العلماء الدفن بالليل، فممن دفن بالليل أبو بكر الصديق، دفنه عمر بن الخطاب بعد صلاة العشاء، ودُفنت عائشة وعثمان بن عفان بالليل أيضًا، ودفن علىُّ بن أبى طالب زوجته فاطمة ليلاً، فَرَّ بِهَا من أبى بكر أن يصلى عليها، كان بينهما شىء۔
آپ کی تحریر میں میری وضاحت طلب نکات کے جوابات نہیں ہیں۔اہل علم کے نزدیک راویوں کے گمان کا غلط ہونا معیوب نہیں ہے۔ جن علماء تک حقیقت نہ پہنچی انہوں نے یقین کیا لیکن آج کے دور میں تحقیق کر کے حقیقت تک پہنچنا مشکل نہیں ہے۔ میں آپ کو قرآن سے دکھاتا ہوں کہ انبیائے کرام نے بھی مختلف مواقع پر غلط گمان کئے ہیں۔
انبیائے کرام کے گمان جو درحقیقت درست نہیں تھے۔(قرآن کریم کی روشنی میں)
1۔ قالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِیْ مِنْۢ بَعْدِیْۚ
(سیدنا موسٰی نے) کہا تم نے میرے بعد بُری میری جانشینی کی۔
( AL-ARAF - 7:150 )
غور کریں۔ کیا سیدنا ہارون علیہ السلام نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے بعد بری جانشینی کی تھی؟
یا یہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا اپنا گمان تھا؟؟
2۔سبحن الذی سورہ الكهف : آیت 71
فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا
ترجمہ: پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے، خضر نے اس کے تختے توڑ دیئے، موسیٰ نے کہا کیا آپ اسے توڑ رہے ہیں کہ کشتی والوں کو ڈبو دیں، یہ تو آپ نے بڑی (خطرناک) بات کردی ۔
غور کریں۔ کیا واقعی سیدنا خضر علیہ السلام کشتی والوں کو ڈبونا چاہتے تھے؟؟
یا یہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا اپنا گمان تھا؟
3۔ سبحن الذی سورہ الكهف : آیت 74
فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰی اِذَا لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ ۙ قَالَ اَقَتَلۡتَ نَفۡسًا زَکِیَّۃًۢ بِغَیۡرِ نَفۡسٍ ؕ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا نُّکۡرًا
ترجمہ : پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک لڑکے کو پایا، خضر نے اسے مار ڈالا، موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے عوض مار ڈالا ؟ بیشک آپ نے تو بڑی ناپسندیدہ حرکت کی ۔
غور کریں! سیدنا موسیٰ علیہ السلام اس آیت میں حضرت خضر علیہ السلام پر ناحق قتل کرنے کا الزام لگا رہے ہیں!!
4۔ قالَ يَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْيَتِي وَلَا بِرَأْسِي ۖ إِنِّي خَشِيتُ أَنْ تَقُولَ فَرَّقْتَ بَيْنَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَمْ تَرْقُبْ قَوْلِي ( سورت طهٰ 94)
ترجمہ: کہنے لگے کہ بھائی میری داڑھی اور سر (کے بالوں) کو نہ پکڑیئے۔ میں تو اس سے ڈرا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کو ملحوظ نہ رکھا۔
غور کریں! حضرت موسیٰ نے اپنی قوم کی گمراہی کا ذمہ دار حضرت ھارون علیہ السلام کو سمجھ کر ان سے زبانی و جسمانی جھگڑا کردیا۔
ان تمام مثالوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ظن یا گمان درست اور غلط ہوسکتا ہے اور یہ کوئی گناہ نہیں ہے بلکہ ایک اندازہ ہے، جس پر کوئی پکڑ نہیں کیونکہ گمان کرنے والے کی نیت نیک ہوتی ہے۔
الحمدلللّٰہ ۔۔ قرآن کریم کی نصوصِ صریحہ کے ساتھ یہ ثابت ہوگیا کہ ایک نبی جو سُنی و شیعہ کے ہاں بالاتفاق معصوم عن الخطاء ہے اور وہ نبی اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ بھی رہا ہے اس کے باوجود اس کا گمان خلافِ حقیقت ہوسکتا ہے تو ایک ایسا بندہ جو نہ معصوم عن الخطاء ہے اور نہ ہی روایات بیان کرنے میں محتاط ہے بلکہ مدلس ہے اور وہ واقعہ کے وقت موجود بھی نہیں ہے، بلکہ اس وقت تو پیدا ہی نہیں ہوا تھا، اسکا وہ گمان جو دوسرے قرائن سے رد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ روایت بھی منقطع ہو ، خبر اتحاد ہو اور کوئی بھی دوسرا راوی ایسی بات روایت نہ کر رہا ہو تو ایسی روایت سنیوں کو زبردستی منوانا اس بات کی دلیل ہے کہ سنیوں سے زیادہ روئے زمین پر کوئی مظلوم نہیں۔
ایک مختصر تحقیق
صحیح بخاری کی ایک حدیث پیش کرتے ہوئے استدلال پیش کیا گیا کہ
سیدہ فاطمہؓ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے مطالبہ فدک کو تسلیم نہ کرنے پر سخت ناراض تھیں اور آخر وقت تک ترک کلام کیا اور اسی لئے سیدہ کا جنازہ رات کو پڑھ کر تدفین کی گئی، حضرت ابوبکرؓ کو اطلاع نہیں دی گئی۔
اس مکمل حدیث کو پڑھ کر اور سمجھ کر دوسری صحیح روایات کی روشنی میں اصل حقائق جانتے ہیں۔
ایک منصف مزاج انسان کی یہ شان نہیں ہے کہ صرف ایک حدیث یا ایک طرق سے کوئی نتیجہ نکال کر خود فیصلہ کرلے۔ یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ کسی بھی واقعے کو جانچنے کے لئے اس کے متعلق تمام صحیح روایات کو یکجا کیا جائے ، تا کہ ہر ایک راوی کا انداز بیان سمجھتے ہوئے اصل واقعے سے مکمل آگاہی حاصل ہوسکے۔
سیدہ فاطمہؓ کی طرف سے حضرت ابوبکر صدیقؓ سے مطالبہ فدک کی احادیث اور تاریخی روایات با سند کتب سے تقریبآ 36 مقامات پر دریافت ہوئی ہیں۔
ان مقامات میں مذکورہ واقعہ بعض جگہ مفصل ہے اور بعض جگہ مختصر بیان ہوا ہے۔ غور و فکر سے واضح ہوا ہے کہ تمام 36 مقامات میں سے گیارہ عدد روایات وہ روایات ہیں جن کی سند میں ابنِ شہاب زہری نہیں ہے۔ دوسرے صحابہ کرامؓ مثلاً حضرت ابوھریرہؓ ، ابوالطفیل عامر بن واثلہ ام بانی وغیرہم سے یہ روایات مروی ہیں۔ یعنی سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے منقول نہیں ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ یہاں کسی ایک مقام پر رنجیدگی و کشیدگی کا نام و نشان نہیں۔ پچیس مقامات جن کی سند میں ابن شہاب الزہری موجود ہے ، دو طرح کی روایات ہیں۔
1۔ ایک صورت یہ ہے کہ سند میں زہری موجود ہونے کے باوجود مناقشہ نما الفاظ بالکل مفقود ہیں اور کشیدگی سیدہ فاطمہ کا کوئی تذکرہ نہیں، ایسے مقامات تقریبآ نو عدد ہیں۔
2۔ دوسری صورت یہ ہے کہ روایات میں وجدد و عدم تکلم وغیرہم منقول ہیں، ان مقامات کی ہر سند میں زہری موجود ہے۔ تقریبآ سولہ مقامات ہیں۔
تحقیق کے مطابق تقریباً 16 مختلف مقامات پر اس اہم واقعے کو رنجیدگی سے بیان کیا گیا ہے۔
جن روایات میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کا جواب سن لینے کے بعد سیدہ فاطمہؓ کا غضبناک ہو جانا، ناراض ہو جانا، حضرت ابوبکرؓ کو چھوڑ دینا، کلام نہ کرنا وغیرہ مذکور ہے ، ان تمام روایات میں "ابن شہاب الزہری" ہی اس واقعے کو آگے بیان کر رہا ہے۔
کافی تحقیق کے بعد بھی کوئی ایک روایت ایسی نہیں مل سکی جہاں سیدہ فاطمہ کی ناراضگی و ہجران کا ذکر موجود ہو اور وہ روایت "ابن شہاب الزہری"کے بغیر کسی دوسرے راوی سے مروی ہو۔
کس قانون کے تحت ہم یہ کہتے ہیں کہ “ناراضگی سیدہ فاطمہ” اصل روایت میں “ابن شہاب الزہری” کا ظن (گمان) ہے-
1۔ اگر واقعی سیدہ فاطمہؓ غضب ناک ہوئی ہوتیں تو اصل روایت میں بزبان خاتون جنت حضرت ابوبکر کے خلاف ایک دو جملے ضرور موجود ہوتے۔
اگر شیعہ بضد ہیں کہ اس حدیث سے سیدہ فاطمہؓ کا ناراض ہونا ثابت ہے تو سیدہ فاطمہ کی زبان مبارک سے ناراضگی کے وہ الفاظ دکھائیں۔ قیامت تک کوئی مائی کا لال نہیں دکھا سکتا!
غور فرمائیں ۔۔اس حدیث میں غضبت علی ابی بکر صدیق
یا اسی قسم کے الفاظ کہیں بھی مذکور نہیں ہیں۔
اب میں صحیح بخاری کی مطالبہ فدک والی حدیث اور اس میں راوی ابن شہاب الزہری کے ظن یا گمان کو ثابت کرتا ہوں
بڑے بزرگ غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس سے ان کے عادل ثقہ ہونے پر کوئی حرف نہیں آتا۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی ایک روایت حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہؓ کے سامنے پیش کی گئی تو فرمایا
اما انہ یکذب ولکنہ نسی آؤ اخطا
ہاں وہ جھوٹ نہیں بولتے لیکن بھول گئے یا خطا کی۔
اگر علمائے اہلِ سنت کا دعوی ہوتا کہ صحیح بخاری کے راوی غلط فہمی سے منزہ ہیں، خطا سے پاک ہیں، لغزش سے مبرا ہیں تو واقعی راوی کے گمان والا جواب قابل سماعت نہ ہوتا۔مگر اس قسم کا دعویٰ علمائے اہلِ سنت میں سے کسی نے نہیں کیا۔ پس یہ جواب صحیح ہے کہ اس حدیث میں راوی نے جو گمان پیش کیا ہے وہ درست نہیں ہیں۔
امام بخاری کے صحیح ہونے کا معنی یہ ہے کہ اس کتاب کے اندر جس قدر راوی ہیں وہ ثقہ ہیں، عادل ہیں ، ضابط ہیں، کوئی ان میں وضاع نہیں اور نہ کوئی ان میں کذاب ہے۔صحیح بخاری کے صحیح ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ قرآن پاک کی طرح صحیح ہے۔اللہ عزوجل قرآن حکیم کے بارے میں فرماتے ہیں ذالک الکتاب لاریب فیہ
یہ کتاب ایسی ہے جس میں کسی قسم کے شبہ کی گنجائش نہیں۔
معلوم ہوا کہ دنیا میں قرآن حکیم کے علاوہ کوئی کتاب اس شان کی نہیں۔
اہلِ سنت نے کبھی بھی اس قسم کا دعویٰ صحیح بخاری کے متعلق نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ امام بخاری کی کتاب کے اندر کسی راوی کی غلط فہمی دریافت کر لینے سے کتاب کی شان کو کوئی ضرر نہیں پہنچتا۔
امام زہری اصل حدیث میں اپنی طرف سے بھی اضافہ بطور تفسیر کر دیتے تھے تاکہ حدیث کی وضاحت ہو جائے، یہاں تک کہ ان کے ہم عصر علماء بھی امام زہری کو کہتے تھے کہ حدیث بیان کرتے وقت اضافہ نہ کرو یا کوئی فرق کرو۔دوسری بات امام زہری کا اضافہ سو فیصد درست ہو یہ بھی ضروری نہیں ہے۔
اب میں شیعہ کتب سے دکھاتا ہوں کہ سیدہ فاطمہؓ کی وفات ہوئی تو حضرت ابوبکر صدیقؓ کو خبر تھی یا نہیں؟
شیعہ کتاب حیات القلوب کے مطابق سیدہ فاطمہؓ نے نبی کریم سے وعدہ کیا تھا کہ میں کسی پر بھی غضب ناک نہیں ہونگی۔
آپ کے جوابات کسی کام کے نہیں ہیں کیونکہ وضاحت طلب نکات کے جوابات ہی آپ کو حق پر ثابت کر سکتے ہیں۔ میرا ایمان ہے کہ آپ قیامت تک جواب نہیں دے سکتے۔میرے پاس آپ کی تحاریر سے بھی زیادہ تحاریر موجود ہیں۔ لیکن میں کاپی پیسٹ کے بجائے نکتہ بہ نکتہ بات کلیئر کرتا ہوں۔ آپ نے بھی یہی ارادہ ظاہر کیا تھا۔ بدقسمتی سے آپ دو ٹوک گفتگو نہیں کر سکے اور بار بار کاپی پیسٹ کرتے آ رہے ہیں۔
آپ نے شرائط پر بھی عمل نہیں کیا۔ وضاحت طلب نکات کے جواب بھی نہیں دئے۔نکتہ کلیئر کرنے کے بجائے دوسرے حصے ب پر گفتگو کی کوششیں الگ کی ہیں۔ طے شدہ وقت سے پہلے یک طرفہ جوابات دیئے اور وہ بھی اصل نکتے سے ہٹ کر ایسے اعتراضات کے جوابات دئے ہیں جو میں نے کئے ہی نہیں !
آپ کے پاس آج رات تک ٹائم ہے۔ میرے اہم سوالات کے علمی جواب دیں، بصورت دیگر گفتگو آج رات ختم کردی جائے گی۔ دو طرفہ گفتگو اس وقت ہوتی ہے جب دونوں طرف سے ایک دوسرے کی باتوں کا رد کیا جاتا ہے اور وضاحتوں کے علمی جواب دیئے جاتیں ہیں۔آپ نے میرے الزامی جوابات اور اپنی صحیح شیعہ روایات کو بھی ذاتی تاویلات سے اڑا دیا۔ میرے دلائل اور وضاحتوں کو ہاتھ بھی نہیں لگایا۔ اس طرح فضول وقت ضائع کرنے سے میں پرہیز کرتا ہوں۔ رات کو آپ کی طرف سے کوئی ڈھنگ کا جواب آیا تو یہ گفتگو جاری رہے گی ورنہ گفتگو اختتام کو پہنچ جائے گی۔ والسلام
شیعہ مناظر: واہ جی واہ۔ ممتاز صاحب۔ آپ کی چالاکی کو داد دیتا ہوں لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ، آپ نے میرے مطالب کا بغور یا مطالعہ نہیں کیا ہے یا مطالعہ کیا تو پھر جہاں آپ کو ڈٹ کر جواب دینا چاہیے تھا ادھر کا آپ نے رخ بھی نہیں فرمایا ہے۔جہاں جواب دینے کی کوشش کی ہے وہ تکراری باتیں ہیں جن کا جواب میری اسی پوسٹ میں موجود ہے اور ان میں سے اکثر اسکین اور جوابات میرے حق میں ہیں لہٰذا مرحبا لنا صرنا۔
میں نے اب یہی مناسب سمجھا ہے کہ آپ کیونکہ مجھے ہی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب دکھانے کی کوشش میں ہے جبکہ میں اپنے کئے ہوئے وعدے کے مطابق آگے بڑھ رہا ہوں اور اس پر دوسرے اہلِ سنت کے دو ایڈمن بھی گواہ ہیں۔ میں نے انتہائی فراخ دلی سے کام لے کر گروپ خود ہی بنایا لیکن سارے ایڈمن اہلِ سنت کے ہی رکھ دیے ہیں۔ اب میں آپ کو سابقہ گفتگو میں جو طے ہوا تھا وہ ایک بار پھر یاد دلاتا اور دکھاتا ہوں۔ میرے مدعا کی روشنی میں ہماری بحث تین مرحلوں پر مشتمل ہوگی۔
پہلا مرحلہ جو شیعہ کہتے ہیں وہ صحیح سند آپ کی معتبر ترین کتابوں میں (خاص کر صحیحین میں) موجود ہیں۔
دوسرا مرحلہ جناب زہرا نے واقعی معنوں میں مطالبہ کیا اور آپ ناراض ہوئیں اور مولی علی بھی ان کے ساتھ ہم عقیدہ تھا اور جناب فاطمہ اسی نظریے کے ساتھ دنیا سے گئیں (یہ باتیں خاص کر آپ کی صحیحین میں ہیں)
تیسرا مرحلہ یہ ثابت کرنا ہے کہ حق جناب فاطمہ کے ساتھ تھا اور جناب خلیفہ نے آپ کا حق آپ کو نہیں دیا۔ مندرجہ بالا تین مراحل کے مطابق مرحلہ وار گفتگو ہوگی۔
محترم یہ پہلے مرحلے سے متعلق نہیں ہے بلکہ تیسرے مرحلے کی بحث ہے۔جناب معاویہ سے یہ بحث اسی لیے نہیں ہوسکی تھی کیونکہ انہوں نے بھی تقریبا آپ جیسی تجویز دی تھی۔میں یہ بحث ہی اسی لیے کر رہا ہوں تاکہ یہ سمجھا سکوں کہ اس بحث میں شیعوں پر جو الزامات لگائے جاتے ہیں وہ سب اہلِ سنت کی صحیحین میں موجود ہیں۔جیساکہ میں نے تفصیلی مدعا میں بتایا ہے یہاں ایک اصل ہے ایک فرع ۔اصل یہ ہے کیا مطالبہ ہوا تھا یا نہیں اور مطالبہ منظور نہ ہونے کی وجہ سے ناراضگی اور بائیکاٹ کی باتیں صحیحین میں صحیح سند ہیں یا نہیں؟
اب اگر پہلے مرحلے میں ان باتوں کا ہونا ہی ثابت نہ ہو تو پھر آگے فدک اور حقوق سے بحث اس میں فیصلہ حق ہونے یا نہ ہونے سے بحث کی باری ہی نہیں آتی۔ لہٰذا گزارش یہ ہے کہ میرے بیان کردہ مراحل اور مدعا کو ہاتھ نہ لگائیں۔ آپ کو واضح انداز میں کہتا ہوں۔ پہلے مجھے یہ ثابت کرنا ہے کہ جو شیعہ کہتے ہیں وہی باتیں صحیح سند آپ کی کتابوں میں ہیں۔ اب ان باتوں کی کوئی حقیقت ہے یا نہیں اور غلطی سے آپ کی کتابوں میں یہ باتیں نقل ہوئی ہے یا واقعی میں ایسا ہی ہے تو یہ بعد کے مرحلے کی بحث ہے۔ آپ پہلے ہی مرحلے میں یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہے کہ ان باتوں کی کوئی حقیقت نہیں جبکہ میں کہہ رہا ہوں پہلے مجھے یہ کلیئر کرنا ہے کہ یہ ساری باتیں صحیح سند آپ کی کتابوں میں ہیں اور یہ شیعوں کی باتیں نہیں ہیں بلکہ آپ کی کتابوں میں موجود صحیح سند باتیں ہیں۔ لہٰذا ان باتوں کی حقیقت ہونے یا نہ ہونے کی بحث دوسرے مرحلے کی بحث ہے اور پھر حقیقت ہونے کی صورت میں خلیفہ کے فیصلے کا حق ہونے یا نہ ہونے کی بحث سے تیسرے مرحلے کی بحث ہے۔ اگر میں یہ ثابت کروں کہ جو باتیں شیعہ کرتے ہیں وہ آپ کی ہی کتابوں میں ہیں تو اپ نے اگلے مرحلے میں یہ ثابت کرنا ہے یہ یہ باتیں جھوٹی ہیں۔ مثلا غلطی سے نقل ہوئی ہیں یا ان کا یہ معنی نہیں ہے جو شیعہ کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ شیعہ دلشاد کی تحریر میں الف اور ب کے تحت دو الگ واقعات بیان کئے گئے تھے اور اسی کے مطابق گفتگو طئے کی گئی تھی!
جو شیعہ کہتے ہیں وہ آپ کی کتابوں میں ہیں یا نہیں(پہلا مرحلہ)یہ باتیں سچی ہیں یا نہیں(دوسرا مرحلہ)
شیعہ کہتے ہیں جناب فاطمہ ع نے فدک اور اپنے دوسرے حقوق کا مطالبہ کیا جب خلیفہ نے دینے سے انکار کیا تو آپ ناراض ہوئیں اور بائیکاٹ کی حالت میں دنیا سے چلی گئیں۔ امیر المؤمنین ع کا بھی یہی نظریہ تھا کہ جناب فاطمہ کو ان کا حق نہیں ملا اور اپ خلیفہ اول اور دوم کے استدلال کو رد کرتے انہیں جھٹلاتے تھے۔کیا یہ باتیں صحیح سند اہلِ سنت کی کتابوں میں ہیں یا نہیں۔ یہ ہے پہلے مرحلے کی بحث۔ اگر آپ اسی کے مطابق گفتگو کرنا چاہتے ہو تو بسم اللہ کریں میں رات دیر تک آن لائن نہیں ہوسکتا۔ یہ ساری باتیں اوپر میسیج کی ہے ۔ اب مجھے بتائے میں نے کہاں پر اس کی خلاف ورزی کی ہے؟
میں نے انہیں مراحل کے مطابق آپ کو یہ ثابت کیا کہ جناب فاطمہ کا ناراض ہونا آپ کی صحیحین سے ثابت ہے اور آپ کے مایہ ناز علماء نے اس کی تصدیق کی ہے اور آپ کی تحقیق سے پہلے کے علماء کی نسبت سے دیکھے تو اس کو امام زہری کا گمان کہہ کر سب کچھ اس کے گردن پر ڈالنے کی کوشش میری نگاہ میں غیر علمی انداز ہے۔ میں نے ثابت کیا کہ آپ کے وہ علماء جو امام زہری کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں ان کی نسبت سے گمان کہنے والے دو فیصد میں بھی نہیں ہے لہٰذا آپ کا کمال یہ ہے کہ آپ کے ان تمام علماء پر حقیقت پوشیدہ ہونے کا الزام اور اپنے کو ہی حقیقت شناس کہنا ان علماء کی شان میں توہین اور حقیقت پسندی کے خلاف ہے۔امام زہری کے سلسلے میں آپ کے سارے اعتراضات کا میں نے ایک ایک کر کے جواب دیا ہے۔اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے ان کا جواب نہیں دیا ہے تو بسم اللہ آپ اپنی تحریر کے ساتھ میر ی تحریر کو بھی شیئر کر دیں اور یہ اعلان کر دیں کہ شیعہ مناظر محمد دلشاد نے جواب نہیں دیا۔ آپ کو اعلان کرنے کی مکمل اجازت۔آپ نے میرے مطالب میں سے دس فیصد کا بھی جواب نہیں دیا۔ پہلے سے بنائی ہوئی ذہنیت کے مطابق مجھ سے جواب طلبی کی امید آپ نہ رکھیں۔ تیسرے مرحلے میں سب کچھ کلیئر کر دوں گا۔ آپ نے مولا علی ع کے موقف کے بارے میں میرے سوالات کے آگے مسلسل خاموشی اختیار کی۔ وجہ کیا ہے ۔ کیا وہاں بھی کسی کا اندراج تو نہیں؟؟
شیعہ مناظر کی ڈھٹائی دیکھیں، جبکہ جانتے بھی تھے کہ انہوں نے خود اپنی تحریر میں دوسرے حصے ب میں سیدنا علیؓ کے متعلق لکھا تھا اور اس وقت گفتگو الف پر ہو رہی ہے!! شیعہ اسی طرح معصوم بن کر گمراہ کرتے ہیں۔
آپ نے جناب عائشہ کے اس قول کا جواب نہیں دیا (کانت فاطمہ تسال) ایسا تو نہیں اس کو ان کا گمان کہہ کر آگے نکل جائیں؟امام زہری کے بارے میں میرے جوابات آپ کو نظر آئے۔ کس نے کہا امام زہری معصوم ہے ، بات اس کی عصمت کی نہیں ہے۔ باقیوں نے ذکر نہ کیا تو کیا امام زہری ذکر کرنے کی وجہ سے مجرم ٹھیرے گا۔اس سلسلے میں جو دوسرے شواہد پیش کیے وہ کسی کھاتے کے نہیں ہے۔ سب کا جواب میرے اسی جواب میں موجود ہے۔میرے لیے ضروری نہیں ہے کہ آپ میری باتوں کو قبول کریں۔ مجھے پہلے سے ہی معلوم ہے آپ کبھی نہیں مانیں گے۔ میں آپ کے بہانے سامعین اور ناظرین پر حقیقت کو واضح کر رہا ہوں۔میں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اہلِ سنت کے بڑے بڑے علماء اس معاملے میں شیعوں کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں۔ لہٰذا اس طرح کا نظریہ رکھنا جرم ہے اور جہالت ہے تو آپ کے بڑے بڑے بھی اس جرم میں ہمارے ساتھ شریک ہیں اور آپ نے آرام سے یہ کہہ کر جان چھڑایا بزرگوں سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔
بڑے بزرگوں سے بھی غلطی ہوسکتی ہے امام زہری کے گمان کے غلط ہونے پر کہا گیا تھا۔باقی جمہور اہل سنت علماء ناراضگی سیدہ فاطمہ کا رد کرتے آ رہے ہیں۔ شیعہ مناظر دلشاد کے پاس ذاتی تاویلات اور باتوں کو گھمانا آتا تھا۔
یہ آپ کا اعتراف بھی ہے کہ ہمارے بزرگ بھی شیعوں کے ساتھ ہم عقیدہ تھے ۔ اس اعتراف کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سنی مناظر نے ایسا کوئی اعتراف کیا ہی نہیں تھا۔شیعہ مناظر اپنی مستی میں مست جھوٹ کے اوپر جھوٹ بول رہے ہیں!
جی بلکل صحیح بات ہے کہ آپ کے بزرگ اس عقیدے کی وجہ سے منافقت سے کام نہیں لیتے تھے بلکہ ان میں سے بعض واضح طور پر جناب فاطمہ کو خطا کار بھی مانتے تھے۔ اب مجھے یقین ہوا کہ عربی آپ کو نہیں آتی ، توفیق الباری کے ترجمہ پر جواب: یہاں آپ نے مجھے متھم کرنا چاہا لیکن آپ نے ایک اور حقیقت کا پردہ بھی چاک کیا ، اس میں ترجمہ کرنے والے نے خیانت سے کام لیا ہے۔ ارباب فھم خود ہی دیکھ لینا۔
شیعہ مناظر پورے مناظر میں خود کو عربی کا بڑا طرم خان سمجھتے رہے لیکن کئی جگہوں پر عربی عبارات کے تراجم اور استدلال کی وضاحت نہیں کی۔اب یہاں پر بھی موصوف توفیق الباری کے مترجم کو غلط کہہ رہے ہیں لیکن اس غلطی کی نشاندہی نہیں کر رہے۔ اتنی لمبی تحریریں لکھنے کا وقت تھا لیکن اصل بات لکھنے کا وقت نہیں تھا!ایسا کم ظرف مناظر شیعوں کو مبارک ہو۔
جی اگر آپ انصاف پسندی سے کام لیتے تو بخاری کی جس حدیث کو میں نے پیش کر کے اندراج کی نفی کی ہے، اس کو پیش کرتے اور یہ چالاکی نہ کرتے۔
جلاء العیون کے مطابق حضرت ابوبکر صدیق کو سیدہ فاطمہ کی وفات کا علم تھا: شیعہ کہتے ہیں کہ جنازہ میں شرکت کی اطلاع نہیں دی کیونکہ جناب فاطمہ ع کی وصیت تھی۔ اب ان کے فوت ہونے کی خبر نہ ہونے کو کس نے کہا ہے؟ اگر کہا بھی ہو تو یہ بنیادی مسئلہ نہیں ہے۔
شیعہ مناظر دلشاد کا اقرار:حضرت ابوبکر صدیقؓ کو سیدہ فاطمہؓ کی وفات کی خبر تھی۔یعنی اہلِ تشیع اس بات کا انکار نہیں کرتے کہ سیدہ فاطمہ کی وفات کی خبر انہیں نہیں تھی۔ مطلب امام زہری کا یہ گمان بھی غلط تھا کہ سیدہ فاطمہ کی وفات سے حضرت ابوبکر صدیقؓ لاعلم تھے۔
بحارلانوار کے مطابق حضرت ابوبکر صدیقؓ کو سیدہ فاطمہؓ کی وفات کا علم تھا۔
جواب بہت شکریہ۔۔ کم از کم شیعہ کتاب سے دلیل پیش کرتے وقت تیار شدہ اسکین کو مکمل مطالعہ کرتے۔
سلیم بن قیس کے مطابق حضرت ابوبکر صدیقؓ کو سیدہ فاطمہؓ کی وفات کا علم تھا۔
جواب:یہاں بھی پہلا نکتہ وہی ہے جو بیان ہوا، دوسرا نکتہ نشان کے بعد کے الفاظ بھی ملاحظہ کریں۔ یہاں بھی وہی سابقہ مطالب کے علاوہ اسکین تیار کر کے آپ کو دینے والے کی دغل بازی واضح ہے۔ ارباب انصاف
حیات القلوب کے مطابق سیدہ فاطمہ نے نبیﷺ سے وعدہ کیا کہ حالات کیسے بھی ہوں میں کسی پر غضب ناک نہیں ہوں گی۔
جواب جی اس کا ان کے اپنے حق کے نہ ملنے پر غضبناک ہونے سے دور کا بھی تعلق نہیں اور اس کے ذریعے سے آپ اپنے صحیحین میں موجود واضح مطالب پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔
فر بھا من ابی بکر ان یصلی علیہا کا ترجمہ بھی کرنا۔مرحبا لناصرنا
عمدہ القاری کا حوالا:جناب یہ حوالہ آپ کو یاد ہے تو امام زہری کی بات کو قبول کرنے کی دلیل کے طور پر پیش کیا ہے ، نہ اس کے لیے جو آپ نے پیش کیا ہے۔ آپ کے جوابات بھی میری اپنی تحریر ہے۔میں نے دو ٹوک بات کی تھی اور اسی پر قائم ہوں۔آپ کبھی امام زہری کو گمان کرنے والا خطار کار کہہ کر حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے کبھی اپنے بڑے بڑے علماء کو حقیقت سے جاہل کہہ کر اپنے بزرگوں کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔ جی آپ اپنی تحقیق جاری رکھیں۔
سنی مناظر نے کبھی ایسے الفاظ امام زہری اور علمائے اہل سنت کے لئے نہیں بیان کئے۔ شیعہ مناظر صریح جھوٹ اور دجل سے کام لے رہا ہے۔
لیکن اس اعتراف سے پیچھے نہ ہٹیں کہ آپ کے بزرگان بھی خطاء کی وجہ سے شیعوں کے ہم عقیدہ ہیں۔
میری طرف سے بات کلیئر ہے۔ آپ نے میری بحث کے دونوں مرحلوں کے دلائل کا کوئی علمی رد پیش نہیں کیا ۔ بعض تکراری باتوں اور لفظی۔ جذباتی باتوں کے ساتھ مجھے جواب دینے کی کوشش کی وہ بھی دس فیصد کا ۔ اس کا حال بھی آپ نے اوپر دیکھ لیا۔
لہٰذا منطقی طور پر ہمیں بحث کے آخری مرحلے میں داخل ہونا چاہے۔ میں مکمل اہل بیت علیہم السلام کے مؤقف سے دفاع کے لیے حاظر ہوں آپ بھی خلفاء سے دفاع کے لیے تیاری کر لیں۔اب بحث اسی تسلسل کے ساتھ ہی آگے بڑھے گی۔ دوستوں سے معذرت ۔