Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کو چیلینج!سیدہ کی ناراضگی ایسی حدیث سے ثابت کرو، جس میں راوی ابن شہاب الزہری موجود نہ ہو۔سیدہ فاطمہ واضح طور پر ناراض ہوئیں اس پر دلیل دو۔ ناراضگی دو طرح سے ظاہر ہوتی ہے۔   1- الفاظ سے۔  2- چہرے یا جسمانی تاثرات سے۔  کسی بھی صحیح روایت سے سیدہ فاطمہ کے ناراضگی میں کہے گئے الفاظ دکھاؤ یا سیدہ کے چہرے اور جسمانی تاثرات کا بیان ہونا دکھاؤ!(قسط 6)

  جعفر صادق

شیعہ کو چیلینج!سیدہ کی ناراضگی ایسی حدیث سے ثابت کرو، جس میں راوی ابن شہاب الزہری موجود نہ ہو۔سیدہ فاطمہ واضح طور پر ناراض ہوئیں اس پر دلیل دو۔ ناراضگی دو طرح سے ظاہر ہوتی ہے۔ 
 ¹ـ الفاظ سے۔
 ²ـ چہرے یا جسمانی تاثرات سے۔ 

کسی بھی صحیح روایت سے سیدہ فاطمہ کے ناراضگی میں کہے گئے الفاظ دکھاؤ یا سیدہ کے چہرے اور جسمانی تاثرات کا بیان ہونا دکھاؤ!(قسط 6)

 سنی مناظر آپ نے لکھا ہے کہ سیدہ فاطمہ واضح طور پر ناراض ہوئیں اس پر دلیل دیں۔ ناراضگی دو طرح سے ظاہر ہوتی ہے۔

¹ـ الفاظ   سے

²ـ چہرے یا جسمانی تاثرات   سے۔

 کسی بھی صحیح روایت سے سیدہ فاطمہ کے ناراضگی میں کہے گئے الفاظ دکھائیں یا سیدہ کے چہرے اور جسمانی تاثرات کا بیان ہونا دکھائیں تاکہ آپ کی بات تسلیم کی جائے۔  پہلے سیدہ فاطمہ پر گفتگو مکمل ہو جائے پھر سیدنا علیؓ اور حضرت عمر فاروقؓ والی حدیث پر تفصیل سے بات ہوگی۔ہمارے درمیان یہی طے ہوا ہے کہ ہر ایک نکتے پر الگ سے گفتگو کی جائے گی۔ اس لئے ابھی سیدہ فاطمہؓ کے مطالبے اور ناراضگی پر ہی گفتگو ہوگی۔

 اس روایت  میں ابنِ شہاب زہری نے اپنا گمان بیان کیا ہے۔ وہ موقعہ پر موجود نہیں تھا۔ اصل روایت میں سیدہ کے اپنے ناراضگی کے الفاظ یا تاثرات وغیرہ موجود نہیں ہیں اس کے علاوہ دوسرے حقائق بھی اس بات کے منافی ہیں کہ اپنے مرحوم والد کا فرمان سننے کے بعد بھی دنیا کی ملکیت کی خاطر  سیدہ فاطمہؓ نے غصہ کیا ہو۔ یہ مؤقف بذات خود سیدہ  فاطمہؓ کی شان میں گستاخی کے مترادف ہے۔

اس کے بعد سیدنا علیؓ والی حدیث دراصل  آپ کی تحریر  کی ترتیب کے مطابق  ب کا نکتہ ہے ۔ اس نکتہ پر الگ سے گفتگو ہو گی۔ابھی زیر بحث نکتہ یہ ہے۔

سیدہ  فاطمہ کا مطالبہ اور ناراضگی کی اصل حقیقت

آپ کو چیلینج ہے۔ سیدہ کی ناراضگی ایسی حدیث سے ثابت کر کے دکھائیں جس میں راوی ابنِ شہاب الزہری موجود نہ ہو۔

 شیعہ مناظر: جی شکریہ ۔ جیساکہ پہلے مرحلے کی بحث میں میرا مدعا یہ تھا کہ جو شیعہ کہتے ہیں وہ آپ کی صحیحین میں صحیح سند موحود ہیں   اور اوپر آپ کو میں نے اسناد بھی پیش کی  ہیں۔  لہٰذا آپ اس مرحلے میں مجھے اتنا جواب دیں کہ کیا یہ باتیں آپ کی صحیحین میں صحیح سند موجود ہیں یا نہیں ؟؟؟  باقی یہ کہ یہ کسی راوی کا  کام ہے  یا حقیقت ہے اس پر ہم اگلے مرحلے میں بحث کریں گے ۔اس مرحلے میں آپ اس چیز کا انکار تو نہیں کرسکتے کہ یہ باتیں صحیحین میں نہیں ہیں  جبکہ آپ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ یہ راوی کا اندراج ہے ۔  لہٰذا میں یہ نتیجہ نکالتا ہوں  کہ یہ باتیں تو صحیحین میں صحیح  سند موجود ہیں ۔ جناب سیدہ کا ناراض ہونے اور بائیکاٹ کی حالت میں دنیا سے جاننے اور خلیفہ کو اپنے حق سے محروم کرنے والا سمجھ کر ناراض ہونے والی باتیں سب صحیح سند آپ  کی کتابوں میں موجود ہیں  لہٰذا ان باتوں کو شیعوں کی طرف سے خلفاء کی شان میں گستاخی اور بغض سے تعبیر کرنا صحیح نہیں ہے  باقی آپ کا کہنا کہ باتیں  ایک راوی کی غلطی سے ان میں ذکر ہیں تو اس کا جواب میں بعد میں دوں گا ۔ بات یہ ہے کہ یہ سب باتیں آپ کی صحیحین میں صحیح سند موجود ہیں ۔ اب اس کے صحیح اور غلط ہونے کی بات ہم اگلے مرحلے میں زیر بحث لائیں گے ۔ اس کا جواب بھی کل کی بحث میں دوں گا ۔ میری طرف سے اللہ حافظ۔

 سنی مناظر: آپ کا مدعا اور جو شیعہ کہتے ہیں، اس کی حقیقت مندرجہ ذیل نکات سے واضح کردی ہے۔ہمت کریں اور ان کا رد صحیح روایات سے کر کے دکھائیں۔

جو باتیں صحیحین میں موجود ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں۔

 سیدہ فاطمہؓ نے بعد از نبی مال فئے کے اموال یہ سمجھ کر طلب فرمائے کہ جس طرح عام مسلمانوں کی میراث ہوتی ہے اسی طرح نبی کی میراث ہوتی ہے لیکن جب حضرت ابوبکر صدیقؓ نے  بتایا کہ اس مسئلہ کا فیصلہ تو خود نبی کریمﷺ  پہلے سے کر چکے ہیں کہ انبیائے کرام کی میراث نہیں ہوتی تو سیدہ خاموش ہوگئیں اور پھر اس مسئلے کے متعلق دوبارہ کوئی بات نہیں کی۔

شیعہ کا سوال: کیا صحیح روایات میں ناراضگی سیدہ فاطمہ موجود نہیں ہے؟

جواب:  ناراضگی کے الفاظ صحیحین میں ایک راوی کا اپنا ظن ہے جو دوسرے حقائق سے غلط ثابت ہوتا ہے۔

مطالبہ:  ایسی روایت پیش کریں جس میں ابن شہاب الزہری موجود نہ ہو اور   کسی اور طرق میں سیدہ فاطمہ کی ناراضگی بیان گئی ہو۔

 کل کی گفتگو کا وقت بھی آپ بتادیں ۔ آپ کا نتیجہ باطل ہے کیونکہ آپ الفاظ تک محدود ہیں۔ کسی بھی واقعے کو مکمل سمجھنے کے لئے اس کے متعلق تمام صحیح روایات کو جمع کر کے پھر نتیجہ نکالا جاتا ہے۔ فدک کے مطالبے پر کئی کتب میں کئی طرق سے صحیح روایات موجود ہیں۔ اہل علم کے لئے اصل واقعہ سمجھنا مشکل نہیں ہے۔ صرف ایک طرق اور ایک  روایت سے نتیجہ نکال کر اس پر دین ایمان رکھنا منصف مزاج انسان کا کام نہیں ہوتا۔ ایک صحیح روایت کے تین حصے ہوتے ہیں۔

¹ـ سند

²ـ  اصل متن

³ـ  راوی کا اضافہ

اہل علم تینوں حصوں کو پرکھنے کے بعد نتیجہ نکالتے ہیں۔ ایک صحیح روایت میں راوی کا اضافہ بھی صحیح ہو یہ لازمی نہیں ہے۔ اللہ حافظ۔ کل تیاری کر کے ان نکات کا جواب دیجئے گا جو آپ سے پوچھے گئے ہیں۔ کل تین بجے سے چھ بجے کے درمیان جب چاہیں گفتگو کر سکتے ہیں۔ رات آٹھ بجے کے بعد  بھی گفتگو کر سکتے ہیں۔

ایڈمن ابرار: جی دلشاد صاحب  ٹائم کا بتا دیں ۔کس ٹائم پر آپ نے گفتگو کرنی ہے۔

شیعہ مناظر: سلام علیکم۔ٹائم کے لیے  دو تجویز  4 کا وقت بھی مناسب ہے اور رات کو بھی 10 سے گیارہ،یعنی دو گھنٹے دن میں یا آزاد چھوڑیں یعنی جس وقت مجھے وقت ملے میں جواب دوں گا جس وقت آپ کو وقت ملے آپ جواب دیں۔ گروپ مکمل بند رہے گا۔ جب گفتگو ختم ہوگی تو پھر دوستوں کو بھی رائے  دینے کا موقع دیں گے۔

ایڈمن ابرار:  نہیں جناب۔ سب دوستوں کو آپ دونوں کی گفتگو کا انتظار رہتا ہے  ، یہ بات نہ کریں کہ جس وقت ٹائم ملے جواب دوں گا۔

شیعہ مناظر:  تو پھر پہلی والی تجویز ۔ ٹائم مقرر کریں ممتاز صاحب سے۔  ممتاز صاحب کے لیے بھی ایک مختصر جواب دے رہا ہوں تاکہ وقت ضائع نہ ہو ۔میں نے عرض کیا تھا جو شیعہ اس سلسلے میں کہتے ہیں وہ آپ کی صحیحین میں موجود ہیں یا نہیں۔کیا یہ باتیں صحیح سند روایات میں ہیں یا نہیں؟ یہی میرا  اس مرحلے میں بنیادی سوال ہے۔ اب ممتاز صاحب نے جو جواب دیا ہے وہ اس سوال کا جواب نہیں ہے۔ ان باتوں کا آپ کی صحیحین میں ہونا  اور پھر ان کا صحیح اور حقیقت کے مطابق ہونا یا نہ ہونا ،ان دونوں میں فرق ہے۔ممتاز صاحب دوسرے مرحلے میں گفتگو کر رہا ہے جبکہ ہماری بحث ابھی پہلے مرحلے میں ہے۔ اصل ان باتوں کا صحیحین میں ہونے کا آپ انکار نہیں کرسکتے لیکن آپ اقرار بھی نہیں کر رہے ہیں۔اب یہ بتا رہے ہیں کہ یہ باتیں غلط ہیں میں پوچھ رہا ہوں جو شیعہ کہتے ہیں وہ آپ کی صحیحیں میں صحیح سند روایت میں موجود ہیں یا نہیں؟آپ اس مرحلے میں زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں ، باتیں تو صحیح سند روایتوں میں موجود ہیں لیکن یہ غلطی سے ان کتابوں میں آئی ہیں۔  لہذا ممتاز بھائی جب گفتگو شروع ہوگی تو برائے مہربانی میری باتوں میں غور کر کے میرے اس مرحلے کے اصلی سوال کا جواب دیں۔


غور فرمائیں! سنی مناظر دوٹوک مؤقف بتا رہا ہے کہ ناراضگی کے الفاظ راوی کا اپنا ادراج/ظن ہے جو درست نہیں ہے یعنی غلط ہے! اس موقعے پر شیعہ مناظر کو راوی کے ظن کو درست نہ کہنے پر دلیل مانگنی چاہئے تھی، لیکن شیعہ مناظر بے جا ضد اور ہٹ دھرمی کرتا رہا! اسے صرف اپنی مرضی کا جواب چاہئے تھا! سنی مناظر کے جواب پر سوچنا بھی گوارہ نہ کیا!


 سنی مناظر:    السلام وعلیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔ میں حاضر ہوں۔گفتگو شروع کر سکتے ہیں۔

 شیعہ مناظر: سلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔جی بسم اللہ  شروع کریں۔

سنی مناظر:  ابھی پہلے مرحلے کی حقیقت واضح کی جا رہی ہے۔ شیعہ جو کہتے ہیں، اس کا اقرار یا انکار اس وقت کیا جائے گا جب آپ صحیحین سے مکمل بات لکھ کر جواب طلب کریں گے۔ کل آپ کو آپ کی نامکمل بات کا جواب دیتے ہوئے صحیحین سے مکمل حقیقت بیان کی گئی تھی۔

 اس کے بعد آپ کو چیلینج  کیا گیا کہ سیدہ فاطمہؓ کی ناراضگی ایسی حدیث سے ثابت کر کے دکھائیں جس میں راوی ابنِ شہاب الزہری موجود نہ ہو۔  آپ نے ابھی تک ناراضگی پر کئے گئے میرے اہم اعتراض کا علمی رد نہیں کیا، دوبارہ کوشش کریں۔ اگر واقعی سیدہ فاطمہؓ ناراض ہوئی تھیں تو اس واقعے کے کئی طرق ہیں اور بیشمار کتب میں صحیح روایات موجود ہیں، کسی اور طرق سے بھی ناراضگی کے الفاظ موجود ہونے چاہئیں، بصورت دیگر عوام سمجھ سکتی ہے کہ شیعہ جو کہتے ہیں اس میں حقیقت کتنی ہوتی ہے۔