Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ مناظر کی وہ تحریر جو مختلف  واٹس اَپ گروپس میں کچھ عرصے سے  بار باربھیجی جاتی رہی اور اہل سنت کو  اس تحریر کی ترتیب کے مطابق مناظرے کا چیلینج دیاجاتا رہا!(قسط2)

  جعفر صادق

شیعہ مناظر کی وہ تحریر جو مختلف  واٹس اَپ گروپس میں کچھ عرصے سے  بار باربھیجی جاتی رہی اور اہلِ سنت کو  اس تحریر کی ترتیب کے مطابق مناظرے کا چیلینج دیاجاتا رہا(قسط2)

شیعہ مناظر:

حق زہرا سلام اللہ علیہا کے بارے میں  ہمارا مدعا اور چیلینج

حضرت  فاطمہ سلام اللہ علیہا کے حق کے سلسلے میں بحث و گفتگو کا منطقی طریقہ اور ہمارے مدعا مندرجہ ذیل دو مرحلوں  پر مشتمل ہے ۔

بحث کا پہلا مرحلہ

الف حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا نے فدک کو اپنا حق سمجھ کر خلفاء سے اپنے حق کا مطالبہ کیا اور مطالبہ منظور نہ ہونے کی وجہ سے ناراض ہوئیں اور ان سے مکمل بائیکاٹ کی حالت میں دنیا سے چلی گئیں ۔

ب  یہی نظریہ حضرت  امیر المؤمنین علی  علیہ السلام کا بھی تھا آپ خلفاء کی طرف سے حدیث "نحن معاشر الانبیاء" سے استدلال کرتے ہوئے جناب فاطمہ کے حق سے محروم کرنے کی وجہ سے خلفاء کو جھٹلاتے اور ان کے کاموں کو دھوکہ بازی اور گناہ سمجھتے تھے ۔

 ج  لہذا جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کو ان کا حق نہ ملنے کا نظریہ خود حضرت  فاطمہ اور مولی علی علیہما السلام کا نظریہ ہے  اور حضرت  فاطمہ سلام اللہ علیہا اسی نظریے کے مطابق خلفاء کو اپنے حق سے محروم کرنے والا سمجھتی تھیں اور اسی سوچ کے ساتھ دنیا سے چلی گئیں۔

د   یہ وہ حقیقت ہے جو  اہلِ ستہ میں  خاص کر صحیحین میں موجود ہے اور اگر کوئی ان  حقائق  کا انکار کرتا ہے  تو ہم ان سب باتوں کو صحاح ستہ بالخصوص صحیح بخاری اور مسلم سے ثابت کرتے ہیں ۔

نوٹ  شیعہ اور اہل سنت کے درمیان گفتگو کا بنیادی محور  یہی مرحلہ ہے ، کہ ان حضرات نے فدک کو اپنا حق سمجھ کر مطالبہ کیا اور یہ حضرات خلفاء کو اپنے اس حق سے محروم کرنے والے سمجھتے تھے ۔ یہ سب باتیں خاص کر اہل سنت کی سب سے معتبر صحیحین میں موجود ہیں ۔


شیعہ مناظر کا دجل: پہلا مرحلہ لکھ کر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان  اس مرحلے کے تمام نکات پر اتفاق ہے اور صحیحین کی احادیث سے یہی نتائج نکلتے ہیں اس لئے پہلے مرحلے کا جواب صرف ہاں یا ناں میں دینے کے بعد دوسرے مرحلے پر گفتگو کی جائے، جس میں اصل سنی و شیعہ اختلافات ہیں لیکن سنی مناظر نے واضح کردیا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے!شیعہ کی الف میں ہی گڑبڑ ہے!


بحث کا دوسرا مرحلہ

مذکورہ مطالبے میں ان حضرات کا حق بجانب ہونے یا نہ ہونے کی بحث ہے۔ جب پہلے مرحلے کی بات کلیئر ہو جائے تو اب ہم مخالفین سے یہ بحث کریں گے کہ ان میں سے کون حق پر تھا ، کون حق پر نہیں تھا۔

خلط اور مغالطہ  بعض مخالفین مسئلے اور موضوع کی حساسیت سے واقف ہیں ، لہٰذا بحث کا رخ موڑنے اور حقیقت کو چھپانے کے لئے مذکورہ  ترتیب سے بحث کرنے کے بجائے فورا َکہتے ہیں کہ فدک مال فئے تھا یا نہیں تھا ، فدک حضورﷺ کی ذاتی ملکیت تھی یا نہیں تھی ؟ فدک ہبہ تھا یا نہیں تھا ؟  جبکہ بحث کے منطقی انداز کے مطابق جب ان کی طرف سے فدک  کا مطالبہ کرنا اور مطالبہ منظور نہ ہونا اور  اس وجہ سے ان کا ناراض ہونے کی بحث کلیئر ہو تو پھر یہ دیکھنا ہوگا کہ اس مسئلے میں کون حق بجانب تھا ؟  لہٰذا مخالفین کی طرف سے پہلے مرحلے میں ہی فدک کی تاریخی حقیقت سے بحث کرنا ایک قسم کی انحرافی بحث اور اصل کو چھوڑ کر فرع کی طرف جانا اور بحث کو اس کے منطقی ترتیب سے ہٹانا ہے کیونکہ اگر  بحث کا پہلا مرحلہ کلیئر نہ ہو مثلا مطالبہ ہی نہ کیا ہو یا مطالبہ منظور نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ ہی ختم ہوا ہو اور یہ حضرات خلیفہ کے فیصلے پر راضی ہوئے ہوں تو پھر بات ختم ہو جاتی ہے اور فدک وغیرہ کا حضورﷺ  کی ملکیت ہونا یا اس کا ہبہ ہونے  یا نہ ہونے  کی بحث کی ضرورت ہی ختم ہو جاتی ہے ۔ جب بحث کا موضوع ہی ختم ہو تو ان چیزوں سے بحث ہی فضول ہے ۔


 الحمدلللہ اس مناظرے میں سنی مناظر نے سنی و شیعہ کتب سے ثابت کردیا کہ  سیدہ فاطمہ نے مطالبہ کیا اور حضرت ابوبکر صدیق نے نبیﷺ کا فیصلہ سنایا تو اپنے والد کے  فیصلہ پر سیدہ نے سر تسلیم خم کیا اور سیدہ کے دل میں اگر کوئی رنجش پیدا ہوئی تو وہ رنجش بھی بعد میں ختم ہو گئی۔


 لہٰذا بحث کا پہلا مرحلہ بنیادی اور اصلی مرحلہ ہے جبکہ دوسرا مرحلہ  بحث فرعی اور دوسرے درجے کی بحث ہے ۔ اصل کو چھوڑ کر فرع کی طرف جانا خلط مبحث ، مغالطہ  اور غیر منطقی ہے۔ اور ہمارا اہلِ سنت کے ساتھ اصلی نزاع اور جھگڑا پہلے مرحلے سے مربوط بحث میں ہے۔


اس کے باوجود شیعہ مناظر دوران مناظرہ پہلے مرحلے پر علمی بحث کرنے کے بجائے صرف ہاں یا ناں میں جواب مانگتا رہا اور سنی مناظر کے دلائل پر لاجواب ہو کر  دوسرے تیسرے مرحلے کا بہانہ کرتا رہا۔


ہمارے بنیادی سوالات اور ان کی ترتیب 

 کیا جناب فاطمہ فدک  کو اپنا حق سمجھتی تھیں یا نہیں ؟ اور فدک کو اپنا حق سمجھ کر مطالبہ کیا یا نہیں کیا ؟ مطالبہ منظور نہ ہونے کے بعد آپ اپنے کو، اپنے  حق سے محروم کرنے کی سوچ کے ساتھ  دنیا سے چلی گئیں یا نہیں ؟ جناب امیر المؤمنین علیہ السلام ، جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کے مطالبے کو حق کا مطالبہ سمجھتے تھے یا نہیں ؟

 کیا یہ ساری باتیں صحیحین میں ہیں  یا نہیں ؟


غور فرمائیں شیعہ کس طرح سنی عوام کے دلوں میں موجود اہل بیت سے محبت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور چکنی چپڑی باتیں کہہ کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں!ان باتوں کی حقیقت اور اہمیت اس مناظرے میں واضح کردی گئی ہے۔


 جب یہ باتیں کلیئر ہوں تو ہم اس مرحلے میں یہی کہیں گے شیعہ جو کہتے ہیں وہ  اہل سنت کی صحیحین کی صحیح سند احادیث سے ثابت ہے ۔لہذا ان باتوں کو شیعوں کا نظریہ اور ان کی من گھڑت باتیں کہہ کر شیعوں کے خلاف زہریلی تبلیغ کا سلسلہ روک کر اپنے لوگوں کو واضح طور پر یہ بات کہہ دو کہ شیعوں کی باتیں ہماری کتابوں میں ہیں اور جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کا خلفاء کو اپنے حق کا غاصب سمجھنے والی بات ہماری کتابوں سے ہی ثابت ہے ۔


شیعہ مناظر کا دجل: اپنی طرف سے نتیجہ نکال کریہ تاثر دے رہا ہے کہ صحیحین کی احادیث سے یہی مطالب ثابت ہیں!  اہلسنت کتب میں کونسی باتیں کس تناطر میں ہیں اور ان کا درست مفہوم کیا ہے اسے اہل سنت ہی بہتر جانتے ہیں! صحیحین کی کسی حدیث سے یہ ثابت نہیں کہ سیدہ خلفاء کو غاصب سمجھتی تھیں، یہ شیعہ کا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے!


 
   

ایک چھوٹ  اب ممکن ہے اہلِ سنت کے علماء عوام سے یہ بات کریں اور انہیں یہ سمجھا دیں  کہ ہماری کتابوں میں یہ باتیں تو  ہیں لیکن یہ باتیں غلط ہیں اور غلطی سے یہ باتیں ہماری کتابوں میں نقل ہوئی ہیں ۔ حقیقت کچھ اور ہے  لیکن کبھی یہ نہ کہیں  کہ یہ باتیں شیعوں کی بنائی ہوئی داستانیں ہیں ۔ کیونکہ یہ واضح جھوٹ اور دھوکہ بازی ہے ۔  ان باتوں کا خاص کر صحیحین میں ہونا قابل انکار ہی نہیں۔


اصل حقیقت: شیعہ اہل سنت کتب کی صحیح روایات کے چند الفاظ دکھا کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں اور مکمل روایت کبھی بھی زیربحث نہیں لاتے کیونکہ اس طرح ان کا مکر و فریب ظاہر ہوجاتا ہے۔شیعہ قیامت تک صحیحین سے سیدہ فاطمہ کی ناراضگی ثابت نہیں کرسکتے!

کیا سیدہ فاطمہؓ اور سیدنا علیؓ کا مؤقف وہی تھا جو آج شیعہ رافضیوں کا ہے؟


 
   

اب اگر بحث کی منطقی ترتیب کو چھوڑ کر فورا  َ فدک کی تاریخی حقیقت سے سوال کریں  تو یہ اصلی ترتیب اور اصل اور فرع میں خلط کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے اور حقیقت کو چھپانے کی کوشش کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔ اسی لئے ہم شیعہ مناظرین سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں ہوشیاری سے کام لیں اور دوسروں کی چالوں سے ہوشیار رہیں 

 حرف آخر  اگر ہم سے بحث کے دوسرے مرحلے میں کوئی  یہ بحث کرنا چاہے کہ اس مطالبے میں کون حق بجانب تھا کون حق بجانب نہیں تھا ؟ تو ہم اس مرحلے میں اپنے مخالفین سے بحث کرنے کے لئے تیار ہیں اور ہم واضح انداز میں یہ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں جناب فاطمہ اور امیر المومنین علیہ السلام  حق بجانب تھے اور ہم ان کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں ۔


اہلسنت کے نزدیک دونوں فریق حق بجانب تھے کیونکہ مسئلہ فدک حق و باطل کا مسئلہ نہیں ہے۔اس طرح کے اختلاف بلکہ اس سے شدید اختلاف بنص قرآن انبیائے کرم کے درمیان بھی ہوئے تھے۔

غور فرمائیں! شیعہ مناظر پہلے سے ذہن بنائے بیٹھا ہے کہ پہلا مرحلہ بحث کے قابل ہی نہیں  اور سنی مناظر صرف ہاں یا ناں میں جواب دے!یعنی الف اور ب حصے پر گفتگو ممنوع ہے!! صحیحین سے شیعہ جو مطالب نکالیں بس وہی مان لیا جائے! اختلاف کی گنجائش نہیں ہے!


 اب  اسی جرم میں ہمیں گمراہ اور اصحاب کی شان میں گستاخی کرنے والے کہیں  تو ہمیں یہ منظور ہے ۔

 
   

ہم  فخر کے ساتھ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں حق مولا علی اور جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ ہے اور نبی پاک کے سب سے ممتاز شاگرد اور سب سے زیادہ دین شناس اور دین کی پابند یہ ہستیاں حق کا ہی مطالبہ کررہی تھیں اور نعوذ باللہ جہالت اور لاعلمی وغیرہ کی وجہ سے کسی اور کے حق کو اپنا حق سمجھ کر ان چیزوں کا مطالبہ نہیں کر رہی تھیں۔و السلام علی من اتبع الھدی۔محمد دلشاد


فدک کسی کا بھی حق نہیں تھا کیونکہ اگر واقعی فدک سیدہ فاطمہ کا حق ہوتا تو سیدنا علی نے اپنے ساڑھے چار سالہ دور میں باغ فدک کو اصل حقداروں یعنی حسنین کریمینؓ تک کیوں نہیں پہنچایا؟ کیا شیعہ سیدنا علیؓ کو مجبور خلیفہ سمجھتے ہیں!


آپ کو واضح انداز میں کہتا ہوں۔پہلے مجھے یہ ثابت کرنا ہے کہ جو شیعہ کہتے ہیں وہی باتیں صحیح سند آپ کی کتابوں میں ہیں۔ اب ان باتوں کی کوئی حقیقت ہے یا نہیں اور غلطی سے اپ کی کتابوں میں یہ باتیں نقل ہوئی ہے یا واقعی میں ایسا ہی ہے  تو یہ بعد کے مرحلے کی بحث ہے۔آپ پہلے ہی مرحلے میں یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہے کہ ان باتوں کی کوئی حقیقت نہیں۔


اہل سنت یہ ثابت کرتے ہیں صحیحین کی احادیث سے شیعہ جو مطالب نکالتے ، ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔


جبکہ میں کہہ رہا ہوں، پہلے مجھے یہ کلیئر کرنا ہے کہ یہ ساری باتیں صحیح سند آپ کی کتابوں میں ہیں اور یہ شیعوں کی باتیں نہیں ہیں بلکہ آپ کی کتابوں میں موجود صحیح سند باتیں ہیں لہٰذا ان باتوں کی حقیقت ہونے یا نہ ہونے کی بحث دوسرے مرحلے کی بحث ہے اور پھر حقیقت ہونے کی صورت میں خلیفہ کے فیصلے کا حق ہونے یا نہ ہونے کی بحث تیسرے مرحلے کی بحث ہے۔ممتاز صاحب سوچ کر جواب دینا۔اگر مندرجہ بالا مراحل کے مطابق  مجھ سے گفتگو کرنا چاہتے ہو تو بسم اللہ۔

میں بھی خاص کر مراحل اور بحث کی ترتیب کے معاملے میں نرم رویہ نہیں رکھ سکتا لہذا اس جہت سے معذرت خواہ ہوں اور اگر آپ میری ترتیب کے مطابق بات نہیں کرنا چاہتے تو اپ سے گلہ شکوہ بھی نہیں۔

 سنی مناظر شیعہ ہمارے لئے قابل حجت نہیں ہیں۔ دوران گفتگو یہی تو ثابت کرنا ہے کہ شیعہ جو جذباتی باتیں کہتے ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں اور اصل حقائق کچھ اور ہیں۔ میں نے آپ کی تحریر کو بغور پڑھا ہے۔ آپ کی مرضی کے مطابق ہی گفتگو کے لئے تیار ہوں۔ اب شیعہ جو کہتے ہیں وہ درست ہے کہ نہیں۔ اس پر ہی تفصیل سے گفتگو کرنے کو تیار ہوں۔ میں فی الوقت آپ کے بیان کئے گئے پہلے حصے کے الف پر ہی گفتگو کروں گا۔ اس میں دو اہم نکات ہیں۔ صحیح احادیث کی روشنی میں ہی گفتگو کر کے معلوم کریں گے کہ شیعہ جو کہتے ہیں اس میں کتنی سچائی ہے۔ میں  واضح کہہ رہا ہوں کہ من و عن آپ کی تحریر کے ایک ایک جملے پر تفصیل سے گفتگو کروں گا۔ کیا آپ گفتگو کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں؟ کیا آپ کا انصاف پسندی اور حق طلبی والا جذبہ ختم ہوگیا ہے؟

شیعہ مناظر کی تحریر کے مطابق موضوع کی ترتیب

1- پہلے مرحلے کے الف کا پہلا حصہ سیدہ فاطمہؓ کا مطالبہ فدک کا تعین (حق تھا تو کس حیثیت سے؟کیا سیدہ کا حق سیدہ کو ملا   ، یا نہیں؟)  اور صدیقی فیصلہ درست یا غلط؟

2-  پہلے مرحلے کے الف کا دوسرا حصہ کیا سیدہ فاطمہؓ ناراض ہوئیں اور مکمل بائیکاٹ کے ساتھ رحلت فرمائی؟

اس کے بعد پہلے مرحلے کا ب زیر بحث لایا جائے گا۔ ہر ایک نکتے پر تین دن کے اندر گفتگو مکمل کی جائے گی۔ ان شاءاللہ

شیعہ مناظر  جی وہ تو معلوم ہے۔آپ نے یہ  بات پہلے مرحلے میں   ثابت کرنی ہے۔ اگر میں یہ ثابت کروں کہ جو باتیں شیعہ کہتے  ہیں وہ آپ کی ہی کتابوں میں ہیں تو   آپ نے اگلے مرحلے میں یہ ثابت کرنا ہے یہ  یہ باتیں جھوٹی ہیں۔ مثلا غلطی سے نقل ہوئی ہیں یا ان کا یہ معنی نہیں ہے جو شیعہ کرتے ہیں۔

جو کہتے ہیں وہ آپ کی کتابوں میں ہیں یا نہیں(پہلا مرحلہ)

یہ باتیں سچی ہیں یا نہیں(دوسرا مرحلہ)

یہ پھر آپ کی ہی تجویز ہے میری تجویز اور مدعا ،ترتیب یہ نہیں۔اگر میری ترتیب اور مدعا کے مطابق بحث کرنی ہے تو آپ کو اس پر تبصرہ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے من و عن اس کو ہی سامنے رکھیں۔


شیعہ مناظر کا دجل: غور فرمائیں! کیا شیعہ صحیح احادیث سے جو مطلب نکال کر کہے گا وہ مان لیا جائے؟ سیدھا سیدھا یہ کیوں نہیں کہہ رہا کہ صحیح روایات اور مطالب پر براہِ راست گفتگو ہوگی؟


سنی مناظر اسی پر تو بنیادی اختلاف ہے۔ جب گفتگو شروع ہوگی تو بتاؤں گا کہ شیعہ کہتے کیا ہیں اور دکھاتے کیا ہیں۔ جو دکھائیں گے وہ سچ ہوگا لیکن جو شیعہ کہتے ہیں وہ جھوٹ! یہ لفاظی کا ڈرامہ واضح کروں گا۔ان شاء اللہ۔

میری ترتیب اور مدعا پر گفتگو کرنی ہے:اللہ کے بندے۔ تحریر آپ کی، ترتیب بھی آپ کی۔ میں تو آپ کے ہر ایک جملے پر تفصیل سے گفتگو کرنے کو تیار ہوں۔ اس سے زیادہ اور کیا چاہتے ہیں؟ میں نے  تو اور آسانی کردی ہے۔آپ کی تحریر کے الف کو مزید دو نکات میں گفتگو کے لئے لکھا ہے۔ یہ میری تجویز کہاں سے آ گئی؟ کیا آپ کی تحریر میں پہلے حصے کے الف میں یہ دو باتیں بیان نہیں کی گئیں۔

1- فدک سیدہ کا حق جو انہیں نہ ملا۔

2-  حق نہ ملنے پر سیدہ کی وفات تک ناراضگی


شیعہ مناظر کی اس تحریر پر غور و فکر کی اپیل کی جاتی ہے۔ سنی مناظر نے اس تحریر کو پڑھنے کے بعد اسی ترتیب کے مطابق مناظرہ کرنے کی حامی بھری تھی۔ شیعہ مناظر نے بھی اعتراف کیا کہ یہ اسی کی تحریر ہے اور اسی کی روشنی میں مناظرہ ہوگا۔ دوران مناظرہ شیعہ مناظر اپنی اس تحریر اور اس ترتیب سے ہی مکر گیا اور آخر تک اپنی خودساختہ ترتیب کا راگ الاپتا رہا اور الف اور ب کو مکس کر کے گفتگو کو الجھاتا رہا !! کیا یہ شیعہ مناظر دلشاد کی علمی خیانت نہیں ہے۔ عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اس قسم کی جذباتی تحاریر لکھی جاتی ہیں اور مناظروں میں ترتیب و انداز بدل جاتا ہے! تمام منصف مزاج قاری خود فیصلہ کریں۔


میں نے انہیں دونوں نکات کو واضح لکھ دیا ہے۔ آپ کو ان دونوں نکات پر گفتگو نہیں کرنی تو بتائیں کہ پہلے حصے کے الف پر کس نکتے پر گفتگو کریں گے؟ 

 یہ دیکھیں اسکرین شاٹ!  آپ کی تحریر کا پہلا مرحلہ اور اس کا الف۔ دو نکات لکھے ہیں۔ میں دونوں پر الگ الگ گفتگو کروں گا۔ اب کیا ابہام ہے۔  میں تو آپ کی ہی بات لے کر گفتگو کرنے کو تیار ہوں۔

@ایڈمن ابرار بھائی۔ مزید آپ سمجھائیں۔ مجھے تو یہ صاحب نفسیاتی لگ رہا ہے۔ اپنی ہی تحریر کو سمجھنے سے قاصر ہے۔  اس سے پوچھیں کہ پہلے مرحلے کے الف پر مجھ سے گفتگو کیا کرے گا۔اگر یہ دونوں نکات ہی زیر بحث نہیں لانے تو کیا صرف سلام دعا کرتا رہے گا۔!!!

آڈیو  (سنی  لائبریری ڈاٹ کام)