Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

گفتگو کے مراحل اور شیعہ مناظر اپنی ہی ترتیب کو سمجھنے سے قاصر!(قسط1)

  جعفر صادق

گفتگو کے مراحل اور شیعہ مناظر اپنی ہی ترتیب کو سمجھنے سے قاصر(قسط1)
23 مئی 2021

شیعہ مناظر: سلام علیکم ۔ ممتاز قریشی صاحب خوش آمدید ۔ ان شاءاللہ ہماری گفتگو ہمارے لئے اور سامعین کے لئے مفید ہوگی۔ اللہ ہمیں انصاف پسندی اور حق طلبی کے جذبے کے ساتھ گفتگو کرنے کی توفیق دے۔ قریشی صاحب ۔وقت کا تعین اور گفتگو کے طریقہ کار پر بحث اور موضوع کے مراحل پر بحث پہلے ہوگی ، پھر لنک شیئر۔پھر  باقاعدہ بحث شروع۔  ان شاءاللہ

سنی مناظر: وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔ مجھے جو تحریر بھیجی گئی تھی اسے شاید آپ نے لکھا ہے۔

گفتگو جب شروع ہو تو اسی تحریر کے مطابق بیان کئے گئے پہلے مرحلے کا  الف اور اس کے پس منظر میں موضوع کا تعین کیا جائے گا۔ گفتگو مکالمہ کی صورت میں کی جائے گی تاکہ بعد میں پی ڈی ایف بنائی جاسکے۔

دو ٹوک اور عین موضوع کے مطابق ہوگی۔  جب تک ایک نکتہ کلیئر نہ ہو،دوسرا نکتہ زیر بحث نہیں لایا جائے گا۔آپ مدعی ہوں گے کیونکہ اس تحریر میں آپ نے کئی  دعوے کئے ہیں۔  مقدسات کا احترام اور ایک دوسرے پر ذاتی حملے اور بداخلاقی سخت ممنوع ہوگی۔ کسی بھی فریق نے شرائط کی خلاف ورزی کی تو اس کی شکست تصور کی جائے گی۔آپ اپنے شرائط بتا دیجئے گا۔بدھ کے دن تاریخ 26 مئی 2021  رات دس بجے سے بارہ بجے تک  گفتگو شروع کریں گے۔ ان شاءاللہ۔

شیعہ مناظر: میرے مدعا کی روشنی میں ہماری بحث تین مرحلوں پر مشتمل ہوگی۔

 پہلا مرحلہ جو شیعہ  کہتے ہیں وہ صحیح سند آپ کی معتبر ترین کتابوں میں  (خاص کر صحیحین میں) موجود ہیں۔

دوسرا  مرحلہ جناب زہرا  ع نے واقعی معنوں میں  مطالبہ کیا اور آپ  ناراض  ہوئیں اور مولیٰ علی بھی ان کے ساتھ ہم عقیدہ تھا اور جناب فاطمہ اسی نظریے کے ساتھ دنیا سے گئیں ۔(یہ باتیں خاص کر  آپ کی صحیحین میں ہیں)۔

تیسرا  مرحلہ یہ ثابت کرنا ہے کہ حق جناب فاطمہ کے ساتھ تھا اور جناب خلیفہ نے آپ کا حق آپ کو نہیں دیا۔

تینوں مراحل کے مطابق مرحلہ وار گفتگو ہوگی اور مندرجہ بالا مراحل اور میرے تفصیلی مدعا کو میں گفتگو شروع ہونے سے پہلے گروپ میں شیئر کروں گا۔ باقی ٹائیمنگ اور گفتگو کا طریقہ۔ ٹائمنگ آزاد رکھیں تو شاید بہتر ہو یعنی ویسے  ایک ٹائیم فکس ہو مثلا رات کا وہی ٹائم ،پھر دن میں بھی جس وقت ٹائم ملے جواب کا رد و بدل ہو اور ایک ساتھ آن لائن رہنے کی قید نہ ہو   ۔اس کا فائدہ سامعین اور ناظرین کو بھی ہوگا۔  ہمیں بھی سوچ سمجھ کر علمی انداز میں مفید گفتگو کرنے کا وقت ملے گا۔جس طرح دوسرے گروپوں میں ایک ساتھ کئی کئی گھنٹے بحث ہوتی ہے میرے خیال میں وہ زیادہ مفید نہیں ہے۔ مثلاً میں خود بھی جب دیکھتا ہوں ایک ساتھ 100 سے زیادہ مسیجز  آئے  ہوئے  ہوں  تو نہیں دیکھتا ہوں ، لہٰذا تھوڑا تھوڑا کر کے بحث کریں  تو سب کے لیے مفید ہوگا۔ باقی گفتگو  میں علمی جواب اور اخلاقی انداز ہوگا۔ان شاءاللہ  ایسے انداز سے اجتناب  کیا جائے گا جس میں علمی جواب کے بجائے ایک دوسرے کی ذات کو تنقید  کا نشانہ بنایا جائے۔ جیسے جاہل،اجہل وغیرہ، کیونکہ اگر بے احترامی پر اترے تو پھر بحث کا مزہ ختم ہو جاتا ہے۔ آپ بھی رعایت کریں اور میں بھی۔ان شاءاللہ

 سنی مناظر آپ کی تحریر کے پہلے حصے کے الف کو میں نے مزید دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے تاکہ بات سمجھنے اور سمجھانے میں آسانی ہو۔

شیعہ مناظر دلشاد کی تحریر کے مطابق موضوع کی ترتیب

1- پہلے مرحلے کے الف کا پہلا حصہ سیدہ فاطمہ کا مطالبہ فدک کا تعین اور صدیقی فیصلہ درست یا غلط۔

 2- پہلے مرحلے کے الف کا دوسرا حصہ کیا سیدہ فاطمہؓ ناراض ہوئیں اور مکمل بائیکاٹ کے ساتھ رحلت فرمائی۔

اس کے بعد پہلے مرحلے کا ب زیر بحث لایا جائے گا۔ ہر ایک نکتے پر تین دن کے اندر گفتگو مکمل کی جائے گی۔ ان شاءاللہ

شیعہ مناظر: محترم یہ پہلے مرحلے سے متعلق نہیں ہے بلکہ  تیسرے مرحلے کی بحث ہے۔جناب معاویہ سے  یہ بحث اسی لیے نہیں ہوسکی تھی کیونکہ انہوں نے بھی تقریباً آپ کے جیسی تجویز دی تھی۔ میں یہ بحث ہی اسی لیے کر رہا ہوں تاکہ یہ سمجھا سکوں کہ اس بحث میں شیعوں پر جو الزامات لگائے جاتے ہیں وہ سب اہل سنت کی صحیحین میں موجود ہیں۔ جیساکہ میں نے تفصیلی مدعا میں بتایا ہے۔ یہاں ایک اصل ہے  اور ایک فرع ۔

اصل یہ ہے کیا مطالبہ ہوا تھا یا نہیں اور مطالبہ منظور نہ ہونے کی وجہ سے ناراضگی اور بائیکاٹ کی باتیں صحیحین میں صحیح سند ہیں یا نہیں؟ اب اگر پہلے مرحلے میں ان باتوں کا ہونا ہی ثابت نہ ہو تو پھر آگے فدک اور حقوق سے بحث اس میں فیصلہ حق ہونے یا نہ ہونے سے بحث کی باری ہی نہیں آتی۔لہٰذا گزارش  یہ ہے کہ میرے بیان کردہ مراحل اور مدعا کو  ہاتھ نہ لگائیں۔

 سنی مناظر کمال ہے۔ آپ نے تحریر لکھ دی لیکن موضوع سمجھنے سے قاصر ہیں۔

آپ نے الف میں یہ جملہ لکھا ہے۔  سیدہ فاطمہ نے فدک کو اپنا حق سمجھ کر خلفاء سے اپنے حق کا مطالبہ کیا

اس نکتے پر  اہلسنت و اہل تشیع کے مابین  سخت اختلافات ہے ۔ اس لئے پہلےاس پر ہی ہماری گفتگو ہوگی۔  ہم سب سے پہلے سیدہ کے مطالبہ فدک کا تعین کریں گے کہ فدک اگر سیدہ کا حق تھا تو کس طرح تھا،کب سے تھا بعد از نبی حق تھا یا  پہلے سے حق تھا  وغیرہ وغیرہ۔

ہمارے بیچ جو اختلافات ہیں وہ زیر بحث لائے جائیں گے۔ جب حق پر گفتگو مکمل ہو جائے گی تو پھر ہم صدیقی فیصلے پر گفتگو کریں گے کہ واقعی سیدہ کی حق تلفی ہوئی کہ نہیں۔ جب یہ دونوں نکات کلیئر ہو جائیں گے تو الف کے دوسرے جملے یعنی ناراضگی سیدہ پر گفتگو شروع ہوگی۔یہی سب نکات آپ کی تحریر کے پہلے حصے الف میں بیان کئے گئے ہیں۔