علی ولی اللہ آیت ولایت اور آیت اولی الامر میں قدرت نے واضح طور پر بیان فرمایا ہے اور حدیثِ مصُطفٰی ﷺ اس کی تصدیق کرتی ہے۔
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندکیا ١٢٤٠٠٠ پیغمبروں میں سے کِسی ایک نبی کی بھی مثال پیش کی جا سکتی ہے کہ نبی کی وفات پر اس کی امت نے اپنے پیغمبر کا خلیفہ اجماع سے بنایا۔ اگر ہو تو نام ارشاد فرمائیں۔
♦️ جواب اہل سُنَّت:- ♦️
مسئلہ خلافت پر نصوص اور مسلمانوں کا ایک امام پر اتفاق گزر چکا ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد مشیت خداوندی سے جو بھی خلیفہ بنا سب امتوں نے اس پر اتفاق و اجماع کیا اور حضور صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ کی بھی یہی شان تھی مگر افسوس کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار امتوں کی سنت کے برعکس بعد میں پیدا ہونے والے فرقہ شیعہ نے متفق خلیفہ کا انکار کر کے نئی راہِ ضلالت نکالی اور اتفاق کرنے والے سب صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیھم اجمعین، پیغمبرِ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کو خارج از ایمان قرار دیا۔
♦️ کیا سابق کِسی خلیفہ کا بھی امت کے کُچھ لوگوں نے انکار کیا ؟
♦️ کیا کِسی پیغمبر کے اصحاب کو بھی امت نے مرتد بتایا ؟
کیا ہی غضب کی بات ہے کہ یہود و نصاری اور دیگر اقوام تو اپنے پیغمبروں کے جانشینوں اور اصحاب کو سب سے أفضل مانیں مگر شیعہ اپنے پیغمبر کے خلفاء اور صحابہ کو مرتد و منافق کہیں۔ توبہ...
ہاں اجماع اور شوریٰ سے انتخاب تاریخ سے بھی ثابت ہے۔
"وكان امرهم شورى فيختارون للحكم من شاء في عامتهم وتارة يكون نبيا يدبرهم باوحی واقاموا على ذالک نحوا من ثلاثمائة سنة۔"
{یعنی حضرت یوشع بن نون کی وفات کے بعد بنی اسرائیل کا معاملہ شوری پر چلتا تھا وہ حکومت کے لیے عام لوگوں میں سے جِس کو چاہتے منتخب کرتے اور جنگ کے لیے اسی طرح آگے کرتے مع ہذا ان کو معزول کرنے کا بھی اختیار تھا اور کبھی ان کا حاکم پیغمبر بنتا جو وحی سے کام کرتا وہ تین سو سال اسی طرز پر رہے۔ الخ۔}
( تاریخ ابن خلدون ص ۱٦۸ جلد دوم)
♦️ کیا انبیاء کرام علیھم السلام کی موجودگی میں یہ سلسلہ (العیاذ باللہ) گُمراہی کا تھا ؟؟؟