حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے تعلقات خلافت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے کیسے تھے؟
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندحضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے تعلقات خلافتِ عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ میں حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کیسے تھے؟؟ کیا بی بی عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے ارشاد فرمایا تھا کہ:
اس بڈھے نعثل کو قتل کر دو، خُدا اسے قتل کرے؟
کیا بی بی عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے دیرینہ دُشمنی نہیں تھی ؟ ارشاد فرمائیں کہ جنگِ جمل حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی حمایت میں ظہور پذیر ہوئی یا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے دیرینہ دُشمنی کا نتیجہ تھی ؟
♦️ جواب اہل سُنَّت:- ♦️
اقتلو النعثل کی حدیث کتبِ اہلِ سُنَّتْ میں نہیں البتہ طبری ص ٤٥٩ ج ۲ میں ایک روایت ہے۔ مگر اس کے بیشتر راویوں کا کتبِ رجال سے پتہ نہیں چلتا۔
مشہور راوی سیف بن عمر
ليس بشيء متؤول منکر الحدیث
اور وضع و زندقہ سے مہتم ہے۔
(میزان الاعتدال ترجمہ سیف)۔
پھر آخری راوی مروی عنه کا نام نہیں مِلتا۔ تو روایت مدلس ہو درایت کے لحاظ سے بھی، یہ روایت محض بکواس ہے۔
مع ہذا حسب تصریح در روایت بلوائیوں کے غلط پروپیگنڈے پر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے ایسا فرمایا پھر رجوع کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا، حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی مخالف نہ تھیں، باغیوں کو روک رہی تھیں۔ ماں کی حیثیت سے کِسی بات پر مخالفت تنقید نہیں ہوتی۔ جب بلوائی کمینوں نے ام حبیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی بے عزتی کی تو عزت بچا کر چلی آئیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو دیرینہ دُشمنی نہ تھی۔ اختلاف کا سبب قصاصِ قتلِ عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ ہی تھا۔
ایک پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہلیہ ہیں، ایک معزز داماد۔ ان دونوں میں نفرت اور دُشمنی ثابت کرنا پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دُشمن اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم و تربیت کا منکر ہی کر سکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محب اور مسلمان تو اس کی مدافعت ہی کرے گا۔ حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ و حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے محبّت اور ان کے بغض سے برأت کی تفصیل سیرتِ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا از سید سلیمان ندوی میں ملاحظہ کریں۔