Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یہ منافقین کہاں گئے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد دو گروه وجود میں آئے، ایک حکومت اور دوسرا بنو ہاشم۔ ارشاد فرمائیں کہ منافقین کس گروہ میں شامل ہو گئے تھے؟

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

وَ مِمَّنۡ حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ  ؕ ۛ وَ مِنۡ أَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ ۟ ۛ ؔ مَرَدُوۡا عَلَی النِّفَاقِ ۟ لَا تَعۡلَمُہُمۡ ؕ نَحۡنُ نَعۡلَمُہُمۡ ؕ سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ثُمَّ یُرَدُّوۡنَ إِلٰی عَذَابٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾ۚ

(سورة التوبة، آيت نمبر ١٠١)

"اور تمہارے گرد و نواح کے بعض دیہاتی منافق ہیں اور بعض مدینے والے بھی نفاق پر آڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے، ہم جانتے ہیں، ہم انہیں دہرا عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔"

(ترجمہ شاہ رفیع الدین)۔

یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زِندگی میں منافقوں کے وجود کے بارے میں شہادت دے رہی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد یہ منافقین کہاں گئے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد دو گروه وجود میں آئے، ایک حکومت اور دوسرا بنو ہاشم۔ ارشاد فرمائیں کہ منافقین کِس گروہ میں شامل ہو گئے تھے ؟

♦️  جواب اہل سُنَّت:- ♦️

عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بالعموم یہود میں سے منافق ضرور تھے مگر مسلمانوں کی مجموعی تعداد کے مقابلے میں وہ ایک فیصد بھی نہ تھے، باوجود سازشی ذہن رکھنے کے مسلمانوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ اللہ تعالٰی نے ان کے انجام کے متعلق ان کو فرمایا:

✰... وَ إِذًا لَّا تُمَتَّعُوۡنَ إِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۱۶﴾

"اور اس صورت میں تُم کو فائدہ حیات بھی کم دیا جائے گا۔"

(سورۃ الأحزاب، آیت نمبر ١٦۔ ترجمہ مقبول)

✰... ثُمَّ لَا یُجَاوِرُوۡنَكَ فِیۡہَاۤ إِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۶۰﴾ۖ ۛ 

ۚ مَّلۡعُوۡنِیۡنَ  ۚ ۛ  أَیۡنَمَا ثُقِفُوۡۤا أُخِذُوۡا وَ قُتِّلُوۡا تَقۡتِیۡلًا ﴿۶۱﴾

"پھر وہ اس شہر میں تُمہارے پڑوس میں نہ رہیں گے مگر بہت ہی کم اور ہر طرف سے ان پر لعنت ہوتی رہے گی اور جہاں کہیں سے پکڑے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور اسے قتل کئے جائیں گے جیسے قتل کرنے کا حق ہے۔"

(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر ٦٠، ٦١۔ ترجمہ مقبول)

✰... لَا تَعۡلَمُہُمۡ ؕ نَحۡنُ نَعۡلَمُہُمۡ ؕ سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ثُمَّ یُرَدُّوۡنَ إِلٰی عَذَابٍ  عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾ۚ

(سورۃ التوبة، آیت نمبر ١٠١۔ ترجمہ مقبول)

"اے رسول تُم اُن کو نہیں جانتے  ہم اُن کو خوب جانتے ہیں۔ عنقریب ہم اُن کو دوہرا عذاب دیں گے۔"

معلوم ہوا کہ بمؤجب قرآن حکیم منافق زیادہ تر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ہی ختم ہو گئے تھے اور کُچھ وفاتِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کھلے مرتد ہو کر مقتول و مردود ہوئے۔ منظّم جماعت میں ان کا وجود ہی باقی ہی نہ رہا کہ وہ علی الاعلان اِسلام کی مخالفت کرتے یا منافقانہ اسلامی حکومت میں مِل کر اپنا اثر پھیلاتے۔ کیونکہ یہ قرآنی پیشنگوئی کے برخلاف ہوتا، گنتی کے کُچھ افراد تقیہ کر کے رہتے ہوں گے۔ مرنے پر صاحب السر حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ان کی نشاندہی کر دیتے تو ان کا جنازہ بھی نہ پڑھا جاتا۔"

(زادالمعاد والبدایہ)

بنو ہاشم کو حکومتِ مسلمہ کے مد مقابل ایک پارٹی کہنا صریح جھوٹ ہے۔

"سب بنو ہاشم نے بھی حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو برضا و رغبت خلیفہ تسلیم کیا تھا۔"

(طبری ۲۰۸ ج ۳)

البتہ بروایت شیعہ:

"امت میں سے صِرف حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ، ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ، مقداد رضی اللہ تعالٰی عنہ اور سلمان رضی اللہ تعالٰی عنہ و عمار رضی اللہ تعالٰی عنہ نے تقیہ کر کے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بیعت کی تھی۔"

(روضہ کافی، ص ١۱۵، ١٢٩، احتجاج طبرسی ٤٨)۔

بہر کیف بيعتِ صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ تو ہو گئی اور الگ کوئی پارٹی نہ ہوئی۔ ابتداً حضرت ابوسفیان بن حرب نے حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ و حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ضرور کہا تھا کہ:

"خلافت قریش کے کمزور خاندان میں کیسے چلی گئی ؟ تُم اگر چاہو تو میں تمہارے لئے ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے خلاف سواروں اور پیادوں کا لشکر بھر دوں تو حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا میں ہرگز یہ نہیں چاہتا۔ اگر ہم ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اس کام کا اہل نہ دیکھتے تو انہیں خلیفہ بننے کے لیے نہ چھوڑتے۔"

(کنز العمال ص ١٤١ ج ۳)۔

منافقوں کے وجود کی تحقیق کرنے والے شیعہ اپنے اس عقیدے پر غور کریں کہ بعد وفاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اہلِ بیت رضوان اللہ علیھم اجمعین اور ان کے شیعوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے۔ چُن چُن کر قتل کیا گیا، ان پر عرصہ حیات تنگ کیا گیا۔ کیا منافقوں کے متعلق مذکورہ بالا قرآنی پیشنگوئیاں اور انجام معاذ اللہ ان پرتو صادق نہیں آگیا ؟ انصاف مطلوب ہے۔