Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں میں سے کسی کی مثال پیش کی جا سکتی ہے کہ پیغمبر کے انتقال پر پیغمبر کی اولاد کو باپ کے ترکے سے محروم کر دیا گیا ہو ؟؟

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں میں سے کسی کی مثال پیش کی جا سکتی ہے کہ پیغمبر کے انتقال پر پیغمبر کی اولاد کو باپ کے ترکے سے محروم کر دیا گیا ہو ؟؟ جیسا کہ حضرت فاطمہ رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہا کو حدیث "نحن معاشر الانبیاء لا مراث ولا نورث ما ترکناہ صدقة" خلیفۂ وقت نے سُنا کر باپ کی جائیداد سے محروم کر دیا تھا۔

(دیکھو بُخاری، ص ١٦١)

♦️ جواب اہل سُنَّت:- ♦️

واقعی ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر کی مثال نہیں ملے گی کہ ان کی اولاد میں مالی ورثہ تقسیم ہوا ہو۔

قرآن پاک میں حضرت سلیمان علیہ السلام، داؤد علیہ السلام، زکریا علیہ السلام اور آلِ يعقوب علیہ السلام کا وارث بننے کا جو ذکر ہے وہ علمِ نبوت کی وراثت ہے نہ کہ مالی وراثت کا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اور دیگر انبیاء کی یہی وراثت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملی۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسب عقائد شیعہ، آئمہ اہلِ بیت کو، تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو...

(اصول کافی ۲۲۵ ج ۱، کتاب فضل العلم، باب ان الائمة ورثة العلم ص ٢٢٢، باب حالات الائمه ص ۳۸، باب ان الائمه ورثو اعلم النبي ص ٢٤٣)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے صحیح حدیث پیش کی۔ حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی فرمایا کہ:

"ان الانبياء لم يورثو درهما ولا دیناراً وانما اورثو العلم..."

"کہ انبیاء کی وراقت درہم و دینار نہیں ہوتی، علم و نبوت ہوتی ہے۔"

( اصول کافی، ص ٤٣)

اگر بقول شیعہ "یہ صِرف ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نرالا دستور نکالا کہ زندگی میں صاحبزادی کے گھر میں فقر و فاقہ پسند کرتے اور بدن سے زیور بھی اتروا لیتے تھے۔"

(جلاء العيون، ص١١٠)

بعد از وفات صرف ٧٥ دن یا چھ ماہ کی زندگی کیلئے باغ فدک جیسی وسیع جائیداد یا نصف دنیا کے برابر (جبل احد تا عریش مصر اور گوشہ سمندر سے دومة الجندل تک، (کافی ۳۵۵) ہبہ کر گئے ہوں۔ جبکہ وہ مال فے قرآن نے مصارف کا حق بتایا ہے۔ (حشر ع ١)

اور بصورت وراثت ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنھن اور دیگر رشتہ داروں کا بھی حق بنتا ہے۔

"دو دو ماه تک گھر میں آگ نہ جلانے والے اور پیٹ پر پتھر باندھنے والے اور میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا ہوں، نہ بناوٹ کرتا ہوں۔" (سورۃ ص ع ۵) کا اعلان کرنے والے زاہد ترین پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس سے بڑا اور بہتان نہیں ہوسکتا جو ١٥، ١٧ ہزار روپے میں خونِ اہل بیت کی لوری بیچنے والے نام نہاد شیعانِ علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فدکِ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی آڑ میں اہلِ بیتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لگایا ہے۔

♦️ اگر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اس حق سے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو محروم کیا تھا تو حضرت حسن و حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہما نے اپنے عہدِ خلافت میں کیوں نہ دیا ؟ کیا یہ بھی ظالم و غاصب تھے ؟

قدرت نے دربارِ صدیقی رضی اللہ تعالٰی عنہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے تولیت کا یہ دعوی کروا کر جہاں مسئلہ وراثت الانبیاء کو مبرہن کرا دیا اور آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا مطمئن ہو کر خاموش رہیں، وہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خلافت حقہ پر فاطمی تصدیق کر دی کہ اگر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو خلیفہ برحق، جانشین پیغمبر اور تصرفات مالیہ نہ مانتیں تو کبھی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سرپرستی نہ مانگتیں بلکہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مانگتیں۔

♦️ کیا فدک حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جیب میں پڑا ہوا تھا یا خلیفہ ہوتے ہی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے مزار عین کو بے دخل کر کے سرکاری مزار عین کو دے دیا تھا ؟

عطيه وهبه کے متعلق کنز العمال کی جملہ سنی روایات مجروح و مردود ہیں۔

ملاحظہ ہو (میزان الاعتدال ص ٢٠١- ۲۲۸ ج ۲- عمدة القاری ص ۲۰ ج ۱۰)۔

ان سب میں عطيه عونی شیعہ کذاب و مدلس ہے جو ابو سعید کلبی وضاع سے روایات کرتا ہے اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کا وہم دلاتا ہے۔"

(از افادات علامہ تونسوی)