Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حدیث میں آتا ہے کہ کچھ لوگ حوض کوثر سے راندے جائیں گے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمائیں گے میرے صحابی تو جواب آئے گا آپ نہیں جانتے کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا عمل کئے!

  جعفر صادق

شیعہ مغالطہ نمبر 15

حدیث میں آتا ہے کہ کچھ لوگ حوضِ کوثر سے راندے جائیں گے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمائیں گے:

أصحابی أصحابی

جواب آئے گا:

"انك لا تدری ما احد ثوا بعدك"

[آپ نہیں جانتے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد انہوں نے کیا عمل کیے۔]

جواب اہلسنّت

حدیث کے ظاہری عموم سے جملہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم کو

"احدثوا بعدك"

کی زد میں لانا خلافِ عقل و نقل ہے۔

 خلافِ عقل اِس لیے کہ !

اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم سارے کے سارے

"احداث فی الدین"

کے مرتکب ہیں اور دریافت ہیں تو فرمائیے دین کا کیا اعتبار رہتا ہے جبکہ انہیں حضرات کے واسطہ سے ہم تک نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام اور اللّٰه سُبحانه و تعالٰی کا قُرآن پہنچا ہے۔ فتنۂ ارتداد۔۔۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم کے زمانہ میں یقینَا نمودار ہوا جِس کا صحابۂ کبار نے پوری قوّت سے مقابلہ کیا۔

 اور خلافِ نقل اِس لیے کہ !

1۔ مہاجرین و انصار رضوان اللہ تعالٰی علیھم اجمعین کے متعلق یہ اعلان ہو چُکا ہے:

{اُولٰٓئِكَ ھُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ حَقًّا ؕ}

"یہ سچے اور پختہ ایمان دار ہیں۔"

پس جِن کو اللہ تعالٰی پختہ ایمان دار فرمائے، ان پر ارتداد کا شبہ بھی نا ممکن ہے۔

2۔ مہاجرین و انصار رضوان اللّٰه تعالٰی علیھم اجمعین کے لیے...

{أَعَدَّ اللّٰہُ لَھُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِھَا الۡأَنۡھٰرُ}

کے وعدے قُرآن میں موجود ہیں۔

{خلدین}

کہہ کر

{فیھا ابدا}

کی تاکیدیں بھی مزید ہیں۔ پس ان کے متعلق شبۂ ارتداد یقیناً نازیبا ہے۔

 3۔ عشرہ مبشرہ کو اللّٰه تعالٰی نے سرورِ کائنات صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے جنّت کی بشارت عطا فرمائی ہے۔ پس جِن کو دربارِ نبوّت سے بہشت کی ٹکٹ مِل چکی ہے، اُن پر جہنّم حرام ہو چُکی ہے۔

 4۔ قُرآن مجید میں ہے:-

{یٰۤاَیُّھَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنهٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللّٰہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّھُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَهٗٓ ۙ}

ترجمہ ۔۔ اور تشریح اہلِ سُنّت پاکٹ بک حِصّہ 1 کے مبحث خلافت میں دیکھ لیے جائیں۔

 خلاصہ یہ کہ مرتدین کے مقابلہ میں جِس قوم کو اللہ تعالٰی نے مقرر فرمایا وہ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اور ان کی جماعت والے تھے۔ تو معلوم ہوا

{ما احدثوا بعدك}

سے وہ مُراد ہیں جو صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مقابلہ پر تُلے ہوئے تھے لیکن جو صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جماعت میں تھے، وہ ان میں داخل نہیں ہیں۔