پیغام برأت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدیقِ اکبررضی اللہ عنہ کو بھیجا لیکن جب یہ پورا نہ ادا کر سکے تو علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کو بھیجا۔ اہلیت اور عدم اہلیت واضح ہے چہ جائیکہ افضلیت پر بحث کی جائے۔
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند♦️شیعہ مغالطہ نمبر 7♦️
پیغامِ برأت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھیجا لیکن جب یہ پورا نہ ادا کر سکے تو علی المُرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھیجا۔ اہلیت اور عدمِ اہلیت واضح ہے چہ جائیکہ افضلیت پر بحث کی جائے۔
⬅️ جواب اہلسنّت➡️
واقعہ میں اختلاط کی وجہ سے شبہات وارد ہونے لگ جاتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو امیر حج مقرر فرمایا تھا جِس پر وہ قائم رہے، تبلیغ برأت بھی آپ کے سپرد تھی لیکن وقتی مصلحت کا مقتضٰے یہ تھا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اس کی تبلیغ کریں، چنانچہ جب حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ گئے تو صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے صِرف یہ کام ان کے سپرد کر دیا۔ جب حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ تھک گئے تو صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ منادی کے لیے کھڑے ہو گئے گویا منادی شروع بھی حضرت ابوبکر رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ سے ہوئی اور ختم بھی حضرت ابوبکر رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ پر ہوئی۔