صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالی عنہ تو مدۃ العمر تک کسی غزوے میں امیر بھی نہیں بنائے گئے، اور آپ ان کی افضلیت کے قائل ہیں۔
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند♦️شیعہ مغالطہ نمبر 6♦️
صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ تو مدۃ العمر تک کِسی غزوے میں امیر بھی نہیں بنائے گئے، اور آپ اُن کی افضلیت کے قائل ہیں۔
⬅️ جواب اہلسنّت نمبر 1➡️
افضلیت کے لیے امورِ جہاد میں امارت کے عہدے کا انتخاب و تقرر ضرور نہیں۔
مَنْ أَدْعٰی فَعَلَیْهِ الْبَیَانَ۔
⬅️ جواب نمبر 2:➡️
بر تقدیر تسلیم آپ کی امارت مسلمات میں سے زمانۂ نبوت میں بھی اور بعدہٗ بھی بعد کی امامت و خلافت تو حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی تسلیم کر لی تھی جِس کا فریقین کو انکار نہیں۔
(احتجاج طبرسی)
♦️ اور زمانۂ نبوت کے لیے حسب ذیل دلائل ملاحظہ فرمائیے:-
♦️سریہ بنی فزارہ میں امیر مقرر کیے گئے:♦️
دلیل اوّل:
{عن سلمۃ بن الاکوع قال امر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ابا بکر فغزونا ناسا من بنی فزارۃ۔}
(قرۃ العینین ص 232)
ترجمہ:-
"سلمہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابا بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو امیر مقرر فرمایا تھا تو ہم نے بنی فزارہ کے لوگوں کے ساتھ جنگ کی تھی۔"
غزوۂ خیبر کے بعض قِلعوں کے امیر صدیقِ اکبر رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ تھے:
دلیل دوم:-
{و عن سلمة قال بعث رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ابا بکر الٰی بعض حصون خیبر فقاتل وجھد ولم یکن فتح۔}
(قرۃ العینین ص 232)
ترجمہ:-
"حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے بعض قِلعوں کی طرف ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھیجا وہ لڑے بھی اور کوشش بھی کی، ابھی تک خیبر فتح نہ ہوا تھا۔"
خیبر میں جھنڈا صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ہاتھ میں تھا:
دلیل سوم:-
{عن بریدۃ قال کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بما اخذ الشّقیقة فیلبثُ الیوم والیومین لا یخرج فلمّا نزل لحر اخذته الشّقیقة فلمّا یخرج الی النّاس وان ابا بکر اخذ رأیتهٗ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثم نھض فقاتل قتالًا شدید ثم رجع۔}
(قرۃ العینین ص 233)
ترجمہ:-
"بریدہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کبھی کبھی درد شقیقے کی تکلیف ہو جاتی تھی تو وہ تکلیف ایک ایک دن دو دو دن تک رہ جاتی پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنگ کو تشریف نہ لے جاتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیبر میں تشریف لے گئے تو درد شقیقہ نے عود کیا جِس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میدان میں نہ آ سکے۔ تو ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جھنڈا لیا اور زبردست قتال کیا پھر واپس آئے۔"