صدیق اکبررضی اللہ عنہ جنگوں میں فرار کر گئے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ثابت قدم رہے۔ لہذا افضل حضرت علی رضی اللہ عنہ رہے۔
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند♦️شیعہ مغالطہ نمبر 3♦️
صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ جنگوں میں فرار کر گئے تھے اور حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ ثابت قدم رہے۔ لہٰذا افضل حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ رہے۔
⬅️ جواب اہلسنّت نمبر 1:➡️
صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ ہوں یا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ، دونوں کا ذکر صراحتًا نہ ثابت قدم رہنے کا قرآن میں ہے اور نہ فرار کا۔
⬅️ جواب اہلسنّت نمبر 2➡️
اور اگر تسلیم کر لیا جائے تب بھی کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا کیونکہ اس انتشار سے پہلے منع بِنَص قرآن ثابت نہیں جِس کا امر ابھی تک اللہ تعالٰی کی طرف سے نہ ہو اس پر عتاب بھی متصوّر نہیں کیا جا سکتا۔
⬅️ جواب اہلسنّت نمبر 3:-➡️
بر تقدیر تسلیم بھی مؤرد اعتراض نہیں کیونکہ آدم علیہ السلام کو اکلِ شجر سے منع کیا گیا لیکن اس کے باوجود انہوں نے کھا لیا، بہشت سے نکالے گئے مگر استحقاقِ نبوت و خلافت فی الارض میں فرق نہ آیا، یہاں انتشار فی الجہاد سے متعلق صریحی طور پر قبل ازیں منع موجود نہیں، خُدا کی طرف سے بار بار معافی کا اعلان ہوتا ہے، تو فرمائیے ان کے استحقاقِ خلاف و افضلیت میں کیسے فرق پڑ سکتا ہے۔؟
⬅️ جواب اہلسنّت نمبر 4:-➡️
یہ انتشار عن الاسلام نہ تھا انتشار للاسلام تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وقتی طور پر منتشر ہوئے اور واپس آ گئے۔ اگر انتشار عن الاسلام ہوتا تو نہ خُدا تعالٰی معافی کا اعلان کرتے اور نہ یہ آخر دم تک صاحبِ نبوّت کا ساتھ دیتے۔