Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

فرعون کے غرق ہونے کے واقعے کے دوران اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ: ’’فما بکت علیھم السماء والارض وما کانوا منظرین‘‘: ''نہ ان پر آسمان رویا نہ زمین نے گریہ کیا۔ اور نہ انہیں اللہ کی طرف سے مہلت دی گئی۔'' معلوم ہوا کہ جو برے لوگ ہیں وہ اس قابل نہیں کہ ان پر رویا جائے، اس کے بالمقابل ثابت ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں پر رونا چاہئیے۔

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

ماتم کے حق میں دی گئی دلیلوں کے آسان اور عام فہم شافی جوابات نوجوان حضرات پڑھ کر رٹ لیں شيعوں کا منہ بند کرنے کے کام آئیں گے۔

شیعہ دلیل نمبر3:

ماتمی حضرات کا ایک استدلال یہ بھی ہے کہ فرعون کے غرق ہونے کے واقعے کے دوران اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ:
’’فما بکت علیھم السماء والارض وما کانوا منظرین‘‘:
''نہ ان پر آسمان رویا نہ زمین نے گریہ کیا۔ اور نہ انہیں اللہ کی طرف سے مہلت دی گئی۔''
معلوم ہوا کہ جو برے لوگ ہیں وہ اس قابل نہیں کہ ان پر رویا جائے، اس کے بالمقابل ثابت ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں پر رونا چاہئیے۔''

الجواب!

(1) اس آیت میں نہ شہادت کا ذکر ہے نہ ماتم کا تو اس سے مروجہ ماتم کیسے ثابت ہوگیا۔
(2) اس آیت میں کوئی حکم نہیں ہے کہ نیک لوگوں پر رونا چاہیے۔
(3) کیا ماتمی لوگ زمین وآسمان کے مذہب کے پیرو ہیں؟
(4) اگر اللہ کے مقبول اور صالح بندے مستحق گریہ ہیں تو پھر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ اور دیگر صلحائے امت کی وفات پر ہر سال گریہ و ماتم کی مجلس برپا کیوں نہیں کرتے؟
(5) نیک لوگوں کی وفات پر طبعا انسان کو افسوس ہوتا ہے اور غیر اختیاری طور پر رونا بھی آتا ہے جس پر کوئی اعتراض نہیں، اعتراض تو سال بسال اس دن کی یادگار منانے اور بے صبری و نوحے کے اعمال کرنے پر ہے جن کے کسی ثبوت کا اشارہ بھی اس آیت سے نہیں نکلتا۔