Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

رسول اللہﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا : (( اَنْتَ مِنِّیْ وَ اَنَا مِنْکَ۔ )) علی رضی اللہ عنہ تم مجھ سے ہو‘‘ ....الحدیث

  امام ابن تیمیہ

’’علی رضی اللہ عنہ تم مجھ سے ہو‘‘ ....الحدیث

[شبہ] :

رافضی کہتا ہے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا :

(( اَنْتَ مِنِّیْ وَ اَنَا مِنْکَ۔ )) 


[جواب] :

بخاری و مسلم نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت علی و جعفر اور زید رضی اللہ عنہم سید شہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کی کفالت کے بارے میں جھگڑنے لگے تو آپ نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں فیصلہ صادر کیا، کیونکہ وہ لڑکی کے خالو تھے۔ تاہم آپ نے فرداً فرداً تینوں کو مطمئن کرنے کے لیے ان کے حق میں تعریفی کلمات ارشاد فرمائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا:

(( اَنْتَ مِنِّیْ وَ اَنَا مِنْکَ ))

تم میرے ہو اور میں آپ کا ہوں )

[صحیح بخاری، کتاب المغازی، باب عمرۃ القضاء،(حدیث:۴۲۵۱)۔]

حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا: ’’آپ کی صورت و سیرت مجھ سے ملتی جلتی ہے۔‘‘
حضرت زید رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمایا: ’’آپ ہمارے بھائی اور مولیٰ ہیں ۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ جو کلمات آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں فرمائے، وہ متعدد صحابہ کی شان میں فرما چکے تھے۔بخاری و مسلم میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قبیلہ کے حق میں فرمایا:

’’ اشعر قبیلہ کے لوگ جہاد میں محتاج ہو جاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے بچوں کا کھانا کم ہو جاتا ہے، تو جو کچھ ان لوگوں کے پاس ہوتا ہے اس کو ایک کپڑے میں جمع کرتے ہیں ، پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں

اور فرمایا:

’’ہُمْ مِنِّیْ و اَنَا مِنْہُمْ‘‘

[ صحیح بخاری، کتاب الشرکۃ، باب الشرکۃ فی الطعام والنھد، (حدیث: ۲۴۸۶) ، صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ: باب من فضائل الاشعریین، (حدیث:۲۴۹۹)] 

’’ وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں ۔‘‘
ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جلبیب رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا:

’’ہُوَ مِنِّیْ و اَنَا مِنْہُ۔‘‘

’’ وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں ۔‘‘
امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے :
(( نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جہاد میں تھے کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مال عطا کیا ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: ’’کیا تمہیں کوئی ایک غائب معلوم ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں فلاں فلاں اور فلاں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کیا تم میں سے کوئی گم نہیں ہے؟
انہوں نے عرض کیا :جی ہاں فلاں فلاں اور فلاں غائب ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا :کیا تم میں سے کوئی گم نہیں ہے؟صحابہ نے عرض کیا :نہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ لیکن میں تو جلبیب کو گم پاتا ہوں ؛ اسے تلاش کرو ۔‘‘
پس انہیں شہداء میں سات آدمیوں کے پہلو میں پایا؛ جنہیں انہوں نے قتل کیا تھا ۔پھر کافروں نے انہیں شہید کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آ کر کھڑے ہوئے پھر فرمایا:’’ اس نے سات کو قتل کیا؛ پھر انہوں نے ان کو شہید کر دیا ؛یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ؛ یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بازؤوں پر اٹھا لیا؛اس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور نے انہیں نہیں اٹھایا ہوا تھا۔ پھر ان کے لیے قبر کھودی گئی اور انہیں قبر میں دفن کر دیا گیا اور غسل کا ذکر نہیں کیا۔‘‘

[مسلم ۴؍۱۹۱۸۔]